ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے، اپنے ہی شہریوں پر تشدد اور طاقت کا استعمال ریاست کے اس مقدس کردار کے منافی ہے، ظلم و جبر سے کسی آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین مارچ کے شرکا پر ریاستی طاقت کا استعمال قابلِ مذمت ہے اس کی ذمہ داری وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز پر عائد ہوتی ہے، لہذا فوری مستعفی ہوں، پریس کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر حافظ محمد اسلم، سیکرٹری جنرل محمد ایوب مغل، تاجر رہنما سلطان محمود ملک، جمعیت علمائے اسلام کے مفتی ممتاز، شیعہ علما کونسل کے بشارت عباس قریشی، وحدت المسلمین کے سلیم عباس صدیقی، جمعیت علمائے پاکستان کے حافظ محمد ظفر قریشی، محمد اشفاق سعیدی اور جماعت اسلامی کے رحمت الہی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے فلسطین مارچ کے شرکا پر ریاستی طاقت کے استعمال، شیلنگ اور فائرنگ کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں، پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ ایسے جمہوری حقوق کو گولی اور لاٹھی سے دبانے کے بجائے گفت و شنید اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تھا اور اب اس کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے، اپنے ہی شہریوں پر تشدد اور طاقت کا استعمال ریاست کے اس مقدس کردار کے منافی ہے۔ ظلم و جبر سے کسی آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر واقعے کی شفاف اور غیر جانب دار تحقیقات فوری جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی طاقت عوامی جذبات کو کچلنے کی جرات نہ کرسکے، ملی یکجہتی کونسل میں تمام جماعتیں اس ظالمانہ سیدھی فائرنگ جس کے نتیجہ میں سینکڑوں افراد کی شہادت اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں اس ظلم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی امتِ مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کی علامت ہے۔ فلسطین کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، کیونکہ یہی امت کے درد اور بیداری کی حقیقی ترجمانی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے پرامن مارچ کے شرکا، حافظ سعد رضوی، خواتین اور شیر خوار بچوں کی گرفتاری پر ہم سب سراپا احتجاج ہیں اور مرکز جو بھی لائحہ عمل طے کرے گا اس پر عمل کریں گے۔ ظلم و بربریت کی انتہا کہ بکتر بند گاڑیوں سے لاشوں کو کچلا گیا جو کہ انتہائی قابل نفرت اور قابل مذمت ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ لاشیں فوری ورثاء کے حوالے کی جائیں، زخمیوں کو علاج کی سہولت مہیا کی جائیں، مقدمات ختم کئے جائیں، گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے، شہدا کے ورثاء اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملی یکجہتی کونسل مارچ کے شرکا کرتے ہیں

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو مؤثر اور اس کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہفتہ کے روز ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ اور اس کے ملکی معیشت میں کردار پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کو ترجیحی بنیادوں پر فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، جبکہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو مزید مؤثر بنایا جائے اور اس کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو ملکی معیشت کی ترقی کے لیے ایک کلیدی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ قومی پالیسی کا نفاذ مؤثر طریقے سے کیا جائے اور ڈیٹا پروٹیکشن، ڈیٹا سورینٹی، اور اے آئی کے استعمال کے اخلاقی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا، “ہم مصنوعی ذہانت کو ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کرتے ہوئے اسے پاکستان کی ترقی کے لیے ایک طاقتور ہتھیار بنانا چاہتے ہیں۔”

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے مصنوعی ذہانت کے فروغ اور اس کے نفاذ کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اے آئی کے نفاذ کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک ایڈوائزری پینل بھی تشکیل دیا جا رہا ہے، جو اس شعبے میں حکومتی اقدامات کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ اجلاس کو حکومتی سطح پر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، جن میں ڈیجیٹل معیشت کے نفاذ، ڈیٹا سیکیورٹی، اور صنعتی ایپلی کیشنز کے لیے اے آئی کے استعمال کے منصوبے شامل ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی، وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب، متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران، اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے شرکت کی۔ شرکا نے اتفاق کیا کہ اے آئی کے ذریعے نہ صرف معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے بلکہ تعلیم، صحت، زراعت، اور دیگر شعبوں میں بھی انقلابی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔

وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر ہدایت دی کہ اسٹیئرنگ کمیٹی فوری طور پر اپنا کام شروع کرے اور ایک جامع روڈ میپ تیار کیا جائے، جو پاکستان کو مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد نہ صرف ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے بلکہ اسے پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ایک پائیدار ذریعہ بنانا ہے۔

یہ اجلاس پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ان پالیسیوں پر عمل درآمد مؤثر طریقے سے کیا گیا تو پاکستان مصنوعی ذہانت کے شعبے میں خطے کا لیڈر بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمن کا  ٹی ایل پی  کے کارکنوں پر ریاستی تشدد کی شدید مذمت
  • مریدکے میں تحریک لبیک کے یکجہتی فلسطین مارچ پر خونی آپریشن، ریاستی جبر کی انتہا ہے، ملی یکجہتی کونسل 
  • شہباز شریف کی ٹرمپ سمیت عالمی راہنماؤں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ
  • وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سمیت عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ
  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، ویانا میں سب سے بڑی پُرامن ریلی نکالی گئی
  • ٹی ایل پی مارچ کیخلاف پولیس آپریشن مکمل، مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او شہید
  • بھارت خطے میں بدامنی کیلیے افغان سرزمین استعمال کررہا ہے، شیری رحمن
  • شرجیل میمن کی سرحدوں پر افغانستان کی جارحیت کی مذمت، پاک افواج کو زبردست خراجِ تحسین پیش
  • مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو مؤثر اور اس کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف