مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو مؤثر اور اس کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہفتہ کے روز ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ اور اس کے ملکی معیشت میں کردار پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کو ترجیحی بنیادوں پر فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، جبکہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو مزید مؤثر بنایا جائے اور اس کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو ملکی معیشت کی ترقی کے لیے ایک کلیدی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ قومی پالیسی کا نفاذ مؤثر طریقے سے کیا جائے اور ڈیٹا پروٹیکشن، ڈیٹا سورینٹی، اور اے آئی کے استعمال کے اخلاقی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا، “ہم مصنوعی ذہانت کو ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کرتے ہوئے اسے پاکستان کی ترقی کے لیے ایک طاقتور ہتھیار بنانا چاہتے ہیں۔”
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے مصنوعی ذہانت کے فروغ اور اس کے نفاذ کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اے آئی کے نفاذ کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک ایڈوائزری پینل بھی تشکیل دیا جا رہا ہے، جو اس شعبے میں حکومتی اقدامات کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ اجلاس کو حکومتی سطح پر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، جن میں ڈیجیٹل معیشت کے نفاذ، ڈیٹا سیکیورٹی، اور صنعتی ایپلی کیشنز کے لیے اے آئی کے استعمال کے منصوبے شامل ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی، وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب، متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران، اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین نے شرکت کی۔ شرکا نے اتفاق کیا کہ اے آئی کے ذریعے نہ صرف معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے بلکہ تعلیم، صحت، زراعت، اور دیگر شعبوں میں بھی انقلابی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر ہدایت دی کہ اسٹیئرنگ کمیٹی فوری طور پر اپنا کام شروع کرے اور ایک جامع روڈ میپ تیار کیا جائے، جو پاکستان کو مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد نہ صرف ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے بلکہ اسے پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ایک پائیدار ذریعہ بنانا ہے۔
یہ اجلاس پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ان پالیسیوں پر عمل درآمد مؤثر طریقے سے کیا گیا تو پاکستان مصنوعی ذہانت کے شعبے میں خطے کا لیڈر بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کے کے لیے ایک اے آئی کے اور اس کے کیا گیا
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی؛ ٹرمپ اور سیسی کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف شرم الشیخ روانہ
اسلام آباد:وزیرِاعظم شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ روانہ ہوگئے جہاں وہ غزہ جنگ بندی کے لیے امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزیرِاعظم کے ہمراہ نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود ہیں۔ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اِردوان سمیت متعدد عالمی رہنما شریک ہوں گے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف دیگر ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں خصوصی طور پر شریک ہوں گے۔ یہ اجلاس صدر ٹرمپ، وزیرِاعظم شہباز شریف اور عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی ان کوششوں کا تسلسل ہے جو انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی تھیں۔
اس موقع پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں وزیرِاعظم شہباز شریف سمیت متعدد ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر کے پیش کردہ غزہ میں پائیدار امن، ترقی اور انسانی تحفظ کے منصوبے کا خیرمقدم کیا۔
وزیرِاعظم کی اس اجلاس میں شرکت پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی عکاسی کرتی ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ، جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ہر سطح پر سیاسی و سفارتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
پاکستان کو امید ہے کہ اس امن معاہدے کے بعد غزہ میں مظالم کا خاتمہ، اسرائیلی افواج کا انخلا، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور متاثرہ علاقوں کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔
اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کے قیام کا باعث بنیں گے بلکہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ بھی ہموار کریں گے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔