وزیراعظم شہباز شریف بحرین کے 2 روزہ دورے پر روانہ ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم محمد شہباز شریف 26 تا 27 نومبر بحرین کے 2 روزہ دورے پر روانہ ہو گئے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم کے وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزرا اور سینئر افسران بھی شامل ہیں۔
اس اہم دورے کے دوران وزیراعظم بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ سلمان بن حمد الخلیفہ اور بحرین کے نائب وزیراعظم شیخ خالد بن عبداللہ الخلیفہ کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کریں گے۔
وزیراعظم کا یہ دورہ مملکت بحرین کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ خوشگوار تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان نتائج پر مبنی اور تزویراتی شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔
اس دورے سے روایتی طور پر گرمجوشی اور خوشگوار تعلقات کو تقویت ملے گی، شراکت داری کی نئی راہیں متعین ہونگی اور دونوں ممالک کے عوام کے مابین روابط کو گہرا کیا جائے گا، جو باہمی طور پر فائدہ مند تعاون میں حصہ ڈالے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بحرین کے
پڑھیں:
پاکستان ایران کے ساتھ مسلسل اور مؤثر تعاون کا پابند ہے، شہباز شریف کی علی لاریجانی سے گفتگو
وزیراعظم ہاؤس پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے علاقائی مسائل کے بارے میں ایران کے اصولی مؤقف کی قدردانی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور علی لاریجانی نے اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں تہران اور اسلام آباد کے قریبی تعاون اور خطّے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تعلقات کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے شعبۂ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی سے ملاقات میں اسلام آباد کی جانب سے تہران کے ساتھ قریبی اور مضبوط تعاون کے عزم پر تاکید کی۔ وزیراعظم ہاؤس پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے علاقائی مسائل کے بارے میں ایران کے اصولی مؤقف کی قدردانی کی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم نے ایران کے اعلیٰ سلامتی حکام کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں مزید گہرا کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ فریقین نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا اور خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے باہمی کوششوں کی ہم آہنگی پر زور دیا۔