صنم جاوید پشاورسےمبینہ طورپراغواء،مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صنم جاوید کو مبینہ طور پر پشاور سے اغوا کرلیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر اغواءکی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صنم جاوید کے اغواءکی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ رات ساڑھے 10 بجے کیفے میں کھانا کھاکر کینٹ کی جانب جارہے تھے کہ اس دوران 2 گاڑیوں میں سوار 5 نامعلوم افراد نے زبردستی روکا اور صنم جاوید کو زبردستی ساتھ لے گئے۔
ترجمان صوبائی حکومت نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایات پر اغواءکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے فوری کارروائی کا آغاز کردیا گیا، ایف آئی آر پر مکمل انکوائری کی جائے گی، نامعلوم افراد کی شناخت کرکے ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
دوسری طرف صنم جاوید کی بہن سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 روز کی توسیع کردی گئی، ضلع کچہری لاہور میں ریاست مخالف ٹویٹ اور صوبائی وزیر کی نامناسب تصویر اپلوڈ کرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں عدالت نے فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع کر دی، اس حوالے سے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا حکم دیا۔
Faiz alam babar
ویب ڈیسک
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف آئی آر صنم جاوید
پڑھیں:
پولیس نے صنم جاوید کے مبینہ اغوا سے متعلق تفتیش شروع کردی
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کے مبینہ اغوا سے متعلق پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے واقعے کی جگہ کا معائنہ کیا، ٹیم نے سول افسرز میس کے گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کے بیانات قلم بند کیے۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے حصول کے لیے متعلقہ ادارے سے درخواست کردی، سی سی ٹی وی فوٹیج ملنے پر کیس میں پیشرفت کا امکان ہے۔
اس حوالے سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق صنم جاوید کو پشاور کی مصروف شاہراہ پر روکا گیا اور 5 افراد زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے مقدمہ درج کرنے والی صنم جاوید کی خاتون دوست کا بیان بھی قلمبند کیا۔
مدعی خاتون وکیل نے افسرز میس کے سامنے سے صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔