انڈونیشیا میں اسلامی اسکول منہدم؛ 9 دن بعد ریسکیو آپریشن بند؛ 67 طلبا جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
انڈونیشیا میں 9 روز قبل نمازِ عصر کے وقت اسلامی بورڈنگ اسکول الخوزینی کی کثیرالمنزلہ عمارت گرنے سے خوفناک سانحہ پیش آیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسکول کی عمارت کے ایک حصے کی بالائی منزلیں زیر تعمیر تھا۔ عمارت کے گرنے کے وقت وہاں 170 سے زائد طلبا اور اساتذہ موجود تھے۔
حادثے کے فوراً بعد مقامی حکام، فوج، پولیس اور نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی (Basarnas) نے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا جسے آج مسلسل نویں روز تک جاری رہنے کے بعد ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
امدادی کارروائیوں کے ابتدائی تین دنوں میں زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کے لیے ہاتھوں اور ہلکی مشینری کا استعمال کیا گیا۔ متاثرہ خاندان جائے حادثہ پر اپنے پیاروں کی تلاش میں بے چین کھڑے رہے۔
72 گھنٹوں کے بعد، جب "گولڈن پیریڈ" یعنی زندہ بچ جانے والوں کو ڈھونڈنے کا بہترین وقت ختم ہوگیا تو لواحقین کی اجازت کے بعد ملبہ ہٹانے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی گئی۔
جیسے جیسے ریسکیو آپریشن آگے بڑھتا رہا، ملبے سے لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی جاری رہا اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔
نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ محمد شفیع نے میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیا کہ نو دن کی کارروائی کے بعد ریسکیو مشن باضابطہ طور پر ختم کر رہے ہیں۔
ادھر قومی آفات ایجنسی (BNPB) کے نائب سربراہ بُدی اراوان نے کہا کہ اب مزید لاشوں کے موجود ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسی لیے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کرلیا گیا۔
ایجنسی کے آپریشنز ڈائریکٹر نے بتایا کہ امدادی کاموں کے دوران کُل 171 افراد کو ملبے سے نکالا گیا۔ جن میں سے 67 مردہ حالت میں ملے اور 8 انسانی اعضا بھی نکالے گئے جب کہ 104 کو زندہ بچا لیا گیا۔
پولیس کی ڈیزاسٹر وکٹم آئیڈینٹیفیکیشن ٹیم کے مطابق اب تک صرف 17 لاشوں کی شناخت ہوسکی ہے، جس سے لواحقین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ناقص تعمیراتی معیار اس المناک حادثے کی بڑی وجہ ہوسکتی ہے تاہم حتمی رپورٹ تفتیش مکمل ہونے کے بعد جاری کی جائے گی۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں تعمیراتی قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے اس طرح کے مزید سانحات رونما ہوسکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا اسلام آباد میں دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کریک ڈاؤن کا اعلان
پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (پاک ای پی اے) اسلام آباد نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 نومبرسے وفاقی دارالحکومت میں تمام اقسام کی دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کرے گی۔
وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اقدام اسموگ کے موسم سے قبل فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
اس مہم کے دوران شہر کے مختلف مقامات پر گاڑیوں کی اچانک چیکنگ اور موقع پر ہی اخراجِ دھواں کی جانچ کی جائے گی جو گاڑیاں مقررہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرتی پائی گئیں، ان پر جرمانہ یا ضبطگی کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسموگ کا موسم قریب ہے جو عوامی صحت اور ماحول دونوں کے لیے سنگین خطرات لاتا ہے۔ "اپنے آپ کو، اپنے خاندان کو اور اپنے ماحول کو فضائی آلودگی اور اسموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسموگ گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اخراج، اور کوڑا کرکٹ یا فصلوں کی باقیات جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، جو بچوں، بوڑھوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
یہ ماحولیاتی بگاڑ، کمزور فضائی معیار، فصلوں کو نقصان، اور حدِ نگاہ میں کمی جیسے مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ "اسلام آباد کو صاف اور سرسبز بنانے کے لیے عوام کا تعاون نہایت ضروری ہے۔
حکومت کے اقدامات اسی وقت کامیاب ہو سکتے ہیں جب عوام ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، عوامی ٹرانسپورٹ استعمال کریں، گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کریں تاکہ دھواں کم سے کم خارج ہو، اور کھلی جگہوں پر کوڑا یا پتّے جلانے سے اجتناب کریں۔
انہوں نے تمام گاڑی مالکان سے کہا کہ وہ 17 نومبر سے قبل اپنی گاڑیوں کا دھواں ٹیسٹ کروائیں اور پاک ای پی اے کے مقرر کردہ مراکز سے کلیئرنس اسٹیکر حاصل کریں تاکہ جرمانے سے بچ سکیں۔ مزید معلومات کے لیے گاڑی مالکان پیر تا جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک، پاک ای پی اے اسلام آباد کے دفتر (فون نمبر: 051-9250713) سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
محمد سلیم شیخ نے خبردار کیا کہ "جو گاڑیاں دورانِ چیکنگ اخراج کے مقررہ معیار پر پورا نہیں اتریں گی، ان پر جرمانہ کیا جائے گا جبکہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں موقع پر ہی بند یا ضبط کی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دھواں اخراج ٹیسٹنگ مہم شہر کے مختلف مقامات پر قائم اسٹیشنری اور موبائل ٹیسٹنگ یونٹس کے ذریعے جاری ہے۔ اہم ٹیسٹنگ پوائنٹس ڈی چوک (پریڈ گراؤنڈ کے قریب)، ایف-9 پارک، اور اسلام آباد ایکسپریس وے سمیت شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر قائم کیے گئے ہیں، جب کہ موبائل ٹیمیں تجارتی و مصروف علاقوں میں اچانک چیکنگ بھی کر رہی ہیں۔
یہ مہم پاک ای پی اے اسلام آباد، اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آئی ٹی اے)، اسلام آباد پولیس اور اسلام آباد ٹریفک پولیس (آئی ٹی پی) کی مشترکہ کاوش ہے، جو وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی اور اسلام آباد انتظامیہ کی نگرانی میں چلائی جا رہی ہے۔
محمد سلیم شیخ نے اس اقدام کو حکومت کی جامع حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا جس کا مقصد دارالحکومت میں گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی کم کرنا اور عوامی صحت و ماحولیاتی معیار کا تحفظ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نفاذ کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں تاکہ شہریوں کو گاڑیوں کی دیکھ بھال، دھواں ٹیسٹنگ، اور ماحول دوست طرزِ زندگی کے بارے میں تعلیم دی جا سکے۔
یہ آگاہی مہم مختلف میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے چلائی جا رہی ہے تاکہ گاڑی مالکان رضاکارانہ طور پر قانون پر عمل کریں اور اسلام آباد کی فضا کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ "گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہے، جو عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
ہم اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ اخراجِ دھواں کی جانچ میں کاربن مونو آکسائیڈ سمیت دیگر نقصان دہ گیسوں کی سطح کی نگرانی شامل ہے، جو انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرناک ہیں۔ جو گاڑیاں ٹیسٹ میں کامیاب ہوں گی، انہیں کلیئرنس اسٹیکر جاری کیا جائے گا تاکہ حکام ان کی آسانی سے شناخت کر سکیں۔
انہوں نے تمام ڈرائیورز سے اپیل کی کہ وہ معائنہ ٹیموں سے مکمل تعاون کریں اور اپنی گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بحال کریں۔