پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (پاک ای پی اے) اسلام آباد نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 نومبرسے وفاقی دارالحکومت میں تمام اقسام کی دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کرے گی۔

وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اقدام اسموگ کے موسم سے قبل فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

اس مہم کے دوران شہر کے مختلف مقامات پر گاڑیوں کی اچانک چیکنگ اور موقع پر ہی اخراجِ دھواں کی جانچ کی جائے گی جو گاڑیاں مقررہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرتی پائی گئیں، ان پر جرمانہ یا ضبطگی کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسموگ کا موسم قریب ہے جو عوامی صحت اور ماحول دونوں کے لیے سنگین خطرات لاتا ہے۔ "اپنے آپ کو، اپنے خاندان کو اور اپنے ماحول کو فضائی آلودگی اور اسموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسموگ گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اخراج، اور کوڑا کرکٹ یا فصلوں کی باقیات جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، جو بچوں، بوڑھوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

یہ ماحولیاتی بگاڑ، کمزور فضائی معیار، فصلوں کو نقصان، اور حدِ نگاہ میں کمی جیسے مسائل بھی پیدا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ "اسلام آباد کو صاف اور سرسبز بنانے کے لیے عوام کا تعاون نہایت ضروری ہے۔

حکومت کے اقدامات اسی وقت کامیاب ہو سکتے ہیں جب عوام ان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، عوامی ٹرانسپورٹ استعمال کریں، گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کریں تاکہ دھواں کم سے کم خارج ہو، اور کھلی جگہوں پر کوڑا یا پتّے جلانے سے اجتناب کریں۔

انہوں نے تمام گاڑی مالکان سے کہا کہ وہ 17 نومبر سے قبل اپنی گاڑیوں کا دھواں ٹیسٹ کروائیں اور پاک ای پی اے کے مقرر کردہ مراکز سے کلیئرنس اسٹیکر حاصل کریں تاکہ جرمانے سے بچ سکیں۔ مزید معلومات کے لیے گاڑی مالکان پیر تا جمعہ، صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک، پاک ای پی اے اسلام آباد کے دفتر (فون نمبر: 051-9250713) سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

محمد سلیم شیخ نے خبردار کیا کہ "جو گاڑیاں دورانِ چیکنگ اخراج کے مقررہ معیار پر پورا نہیں اتریں گی، ان پر جرمانہ کیا جائے گا جبکہ حد سے زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں موقع پر ہی بند یا ضبط کی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دھواں اخراج ٹیسٹنگ مہم شہر کے مختلف مقامات پر قائم اسٹیشنری اور موبائل ٹیسٹنگ یونٹس کے ذریعے جاری ہے۔ اہم ٹیسٹنگ پوائنٹس ڈی چوک (پریڈ گراؤنڈ کے قریب)، ایف-9 پارک، اور اسلام آباد ایکسپریس وے سمیت شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر قائم کیے گئے ہیں، جب کہ موبائل ٹیمیں تجارتی و مصروف علاقوں میں اچانک چیکنگ بھی کر رہی ہیں۔

یہ مہم پاک ای پی اے اسلام آباد، اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آئی ٹی اے)، اسلام آباد پولیس اور اسلام آباد ٹریفک پولیس (آئی ٹی پی) کی مشترکہ کاوش ہے، جو وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی اور اسلام آباد انتظامیہ کی نگرانی میں چلائی جا رہی ہے۔

محمد سلیم شیخ نے اس اقدام کو حکومت کی جامع حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا جس کا مقصد دارالحکومت میں گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی کم کرنا اور عوامی صحت و ماحولیاتی معیار کا تحفظ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نفاذ کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں تاکہ شہریوں کو گاڑیوں کی دیکھ بھال، دھواں ٹیسٹنگ، اور ماحول دوست طرزِ زندگی کے بارے میں تعلیم دی جا سکے۔

یہ آگاہی مہم مختلف میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے چلائی جا رہی ہے تاکہ گاڑی مالکان رضاکارانہ طور پر قانون پر عمل کریں اور اسلام آباد کی فضا کو صاف رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ "گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب ہے، جو عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔

ہم اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ اخراجِ دھواں کی جانچ میں کاربن مونو آکسائیڈ سمیت دیگر نقصان دہ گیسوں کی سطح کی نگرانی شامل ہے، جو انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرناک ہیں۔ جو گاڑیاں ٹیسٹ میں کامیاب ہوں گی، انہیں کلیئرنس اسٹیکر جاری کیا جائے گا تاکہ حکام ان کی آسانی سے شناخت کر سکیں۔

انہوں نے تمام ڈرائیورز سے اپیل کی کہ وہ معائنہ ٹیموں سے مکمل تعاون کریں اور اپنی گاڑیوں کی باقاعدہ دیکھ بحال کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور اسلام آباد پاک ای پی اے دھواں خارج گاڑیوں کی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پولیس گردی کی مذمت، صحافیوں کے ساتھ ہیں: فضل الرحمن 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نیشنل پریس کلب پر پولیس گردی کے واقعہ کی مذمت کرتا ہوں۔ مشکل وقت میں صحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔ وہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پہنچے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ صحافی پرامن لوگ اور اپنا دائرہ کار جانتے ہیں۔ ہر چار دیواری کا اپنا ایک تقدس ہوتا ہے۔ وہ صحافی فیلڈ میں نہیں تھے کہ ان کے خلاف شکایت کی جا سکے اور نہ ہی انہوں نے قانون ہاتھ میں لیا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے اہلکار آئے، انہوں نے تشدد کیا اور صحافیوں کو مارا پیٹا گیا۔ اس اقدام کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ صحافیوں کا احتجاج حق بجانب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا اسلام آباد میں17نومبرسے دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاون کا اعلان
  • دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان
  • وفاقی دارالحکومت میں دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • اسلام آباد میں 17 نومبر سے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
  • اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن، خاتون اور افغان نیشنل سمیت 7 ملزم گرفتار 
  • پولیس گردی کی مذمت، صحافیوں کے ساتھ ہیں: فضل الرحمن 
  • عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
  • پریس کلب کے باہر سے گرفتاریوں پر وکلا کی اسلام آباد میں جزوی ہڑتال
  • نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس گردی کے خلاف ملک گیر یومِ سیاہ منانے کا اعلان