انڈونیشیا: مدرسہ منہدم ہونے سے جاں بحق افراد کی تعداد 17 ہوگئی، درجنوں لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
انڈونیشیا میں دینی مدرسہ گرنے کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 17 ہوگئی ہے جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتا ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق یہ کثیر منزلہ مدرسہ عمارت اس وقت زمین بوس ہوئی جب طلبہ عصر کی نماز کے لیے جمع تھے۔
نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے ڈائریکٹر یودی برامانتایو نے بتایا کہ ریسکیو اہلکاروں نے مزید دو لاشیں اور ایک انسانی عضو ملبے سے برآمد کیا ہے، جس سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 17 ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملبہ ہٹانے کا کام عمارت کے شمالی حصے میں جاری ہے، جو مرکزی ڈھانچے سے منسلک نہیں ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مِٹیگیشن ایجنسی (BNPB) کے سربراہ سہاریانتو کے مطابق تقریباً 49 افراد لاپتا ہیں، اور خدشہ ہے کہ مزید لاشیں ملبے تلے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹا رہی ہیں، تاہم حالیہ زلزلے نے امدادی کام میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق عمارت گرنے کا جھٹکا اتنا زوردار تھا کہ پورا محلہ لرز اٹھا۔ ابتدائی تحقیقات میں ناقص تعمیراتی معیار کو حادثے کی ممکنہ وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
متاثرہ خاندانوں نے 72 گھنٹے گزرنے کے بعد بھاری مشینری کے استعمال کی اجازت دے دی، کیونکہ اب زندہ بچ جانے والوں کے امکانات بہت کم رہ گئے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی ستمبر 2025 کی رپورٹ جاری
جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے ستمبر 2025 کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر کے دوران 113 لاپتا افراد کے کیسز نمٹائے گئے جبکہ بلوچستان میں 14 لاپتا افراد اپنے گھروں کو واپس پہنچے۔
مارچ 2011 سے ستمبر 2025 تک کمیشن کو مجموعی طور پر 10 ہزار 636 کیسز موصول ہوئے جن میں سے 8 ہزار 986 نمٹائے جا چکے ہیں۔
چیئرمین جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیرِ قیادت کمیشن نے گزشتہ 3 ماہ میں 289 کیسز نمٹائے، یعنی اوسطاً ہر ماہ 96 کیسز حل ہوئے۔
مزید پڑھیں: انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگیوں کی تشکیل نو، جسٹس (ر) ارشد حسین کو سربراہ مقرر
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ میں قائم علاقائی دفتر بلوچستان کے کیسز کو نمٹا رہا ہے۔ لاپتا افراد کے اہلِخانہ کی سہولت کے لیے ایک خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے جو بچوں کے ب فارم، پنشن اور دیگر مسائل میں ریلیف فراہم کرتا ہے۔
کمیشن نے تعلیم، صحت اور دیگر فلاحی امور میں لاپتا افراد کے خاندانوں کی معاونت کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ حکام کو ضروری ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
مزید برآں، ایسے کیسز جو ابھی زیرِ تفتیش ہیں اور جنہیں جبری گمشدگی قرار نہیں دیا گیا، ان کی معاونت کے لیے بھی متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر ایک جامع منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14 لاپتا افراد جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ