Express News:
2025-10-14@00:04:26 GMT

آلات موسیقی

اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT

موسیقی کے آلات کے ذریعے جو آواز جنم لیتی ہے اس کو علم موسیقی کی زبان میں ’’ساز‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ایک موسیقار ان آلات کے ذریعے موسیقی کی دھن تیار کرتا ہے موسیقی کے ہر آلات اپنی ایک جداگانہ آواز رکھتے ہیں اور ہر دھن کا اپنا ایک مزاج (کیفیت) ہوتی ہے اسے علم موسیقی میں ’’رس‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کا جاننا ہر موسیقار کے لیے ضروری ہے۔

 فنون لطیفہ (فائن آرٹ) کے طالب علموں بالخصوص علم موسیقی سے دلچسپی رکھنے والے طلبا کی رہنمائی کے لیے چند اہم موسیقی کے آلات کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی رہنمائی ہو سکے۔

طبلہ

موسیقی کا یہ آلہ دونوں ہاتھوں سے بجانے والے چھوٹے چھوٹے ڈھولوں پر مشتمل ہوتا ہے جو خوش آہنگی کی فوقیت ستار کو بین پر حاصل ہے وہی طبلے کو پکھاوج پر حاصل ہے طبلہ عمومی طور پر کلاسیکی موسیقی میں استعمال ہوتا ہے۔

پکھاوج

یہ تال کا قدیم ساز ہے مردنگ کی ترقی یافتہ شکل ہے مردنگ مٹی کی اور پکھاوج لکڑی کی ہوتی ہے یہ ساز انگلیوں سے کم اور ہتھیلیوں سے زیادہ بجایا جاتا ہے اس کا استعمال بھی کلاسیکی موسیقی میں ہوتا ہے۔

سارنگی

قدرت کا بنایا ہوا سب سے مکمل ساز ’’ انسانی گلا ‘‘ ہے جو آواز کے ہر ممکن اتار چڑھاؤ کی ادائیگی پر قدرت رکھتا ہے، لیکن موسیقی کے آلات میں سارنگی وہ واحد ساز ہے جو سب سے زیادہ انسانی آواز سے ملتا ہے، سنگت کے کلاسیکی سازوں میں سارنگی سب سے مشکل اور اعلیٰ ساز ہے اسے مشرق کا ’’وائلن ‘‘کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

بانسری

یہ قدیم ترین ساز ہے اس میں پھونک کے ذریعے مختلف سُر پیدا کیے جاتے ہیں اس لیے اسے پھونک کے اہم ساز میں شمار کیا جاتا ہے، اسے بانس کی لکڑی سے بنایا جاتا ہے جس میں چھ سوراخ ہوتے ہیں جنھیں کھولنے اور بند کرنے سے تمام سُر پیدا ہوتے ہیں اس کا استعمال کلاسیکی اور لائٹ موسیقی میں ہوتا ہے۔

ستار

اس آلہ موسیقی میں سات تار ہوتے ہیں اسی خصوصیت کی بنا پر اس کا نام ’’ستار‘‘ ہو گیا ہے۔ یہ موسیقی کا نامور ساز ہے ۔

ہارمونیم

یہ موسیقی کا اہم ساز ہے جو مغربی آلہ موسیقی آرکسٹراکی ایک شکل ہے اس کا بجانا آسان ہے یہ پیانو کی طرح Keyboard پر مشتمل ہوتا ہے اس میں نصب شدہ Reed کے ذریعے آواز پیدا کی جاتی ہے ۔

نقارہ

یہ قدیم جنگی ساز ہے جو مغربی موسیقی کے آلہ موسیقی ڈرم سے ملتا جلتا ہے۔

ڈھول

تال کے سازوں میں سب سے نمایاں اور سرکردہ آلہ موسیقی ڈھول ہے۔ پاکستان میں یہ شادی بیاہ اور کھیل تماشے میں اس کا استعمال عام ہے۔

ڈھولک

  یہ لوک ساز ہے جو دیہاتوں میں بجایا جاتا ہے اس ساز میں طبلہ کی طرح لگے بندھے سُر نہیں ہوتے بلکہ یہ اس کے حجم اور بناوٹ کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔

الغورہ

یہ بانسری نما ہوتا ہے جس میں دو چھوٹی چھوٹی بانسریاں ہوتی ہیں اس لیے اسے بانسری کی طرح پھونک کے اہم سازوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آلہ موسیقی موسیقی کے ساز ہے جو کے ذریعے جاتا ہے ہوتا ہے کا نام ہیں اس

پڑھیں:

مصری صدر کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کیلیے اہم ترین قومی اعزاز “نشانِ نیل”

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شرم الشیخ:۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانِ نیل عطا کیا ہے جو ملک کا سب سے اعلیٰ قومی اعزاز ہے۔ یہ اعزاز صدر ٹرمپ کو امن کے فروغ اور تنازعات کے خاتمے، خصوصاً غزہ میں جنگ بندی کے قیام میں ان کے کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔

مصری صدارتی ویب سائٹ کے مطابق نشانِ نیل ملک کا سب سے بڑا اور باوقار تمغہ ہے، جو صرف صدرِ مملکت کی جانب سے عطا کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک خصوصی سند بھی دی جاتی ہے اور وفات کی صورت میں اعزاز یافتہ شخصیت کو فوجی اعزاز کے ساتھ خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ اس اعزاز کی بنیاد 1915ءمیں سلطان حسین کامل کے دور میں رکھی گئی۔

نشانِ نیل مصر کا پہلا اور اعلیٰ ترین قومی اعزاز ہے، جس کے بعد نشانِ جمہوریہ اور وشاح النیل بالترتیب دوسرے اور تیسرے درجے پر آتے ہیں۔ قانون نمبر 12 مجریہ 1972ءکی دفعہ 4کے مطابق نشانِ نیل سربراہانِ مملکت، ولی عہد، نائب صدور، یا ان ممتاز شخصیات کو دیا جا سکتا ہے جنہوں نے ملک یا انسانیت کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہوں۔

یہ نشان خالص سونے یا سنہری چاندی سے تیار کیا جاتا ہے، جس میں تین مربع حصے شامل ہوتے ہیں۔ ہر حصہ فرعونی نقش و نگار اور مینا ج کاری سے مزین ہوتا ہے۔ ان حصوں کو دو متوازی زنجیروں سے جوڑا جاتا ہے جن کے درمیان ننھی کنول کی کلیاں (لوٹس فلاور) جڑی ہوتی ہیں۔ پہلا حصہ ملک کو شر سے محفوظ رکھنے کی علامت ہے، دوسرا نیل کی برکت سے خوشحالی اور سرسبزی کا، جبکہ تیسرا نیکی اور دوام کی علامت ہے۔ہر مربع حصے کو گول پھول سے جوڑا جاتا ہے جس کے گرد سرخ نگینے اور درمیان میں نیلا نگینہ جڑا جاتا ہے۔ آخر میں کنول کے پھولوں کی شکل میں ایک دائرہ دار جھومر لٹکایا جاتا ہے جس کے وسط میں نیل دریا کا علامتی نقش ہے، جو شمالی (پاپائرس) اور جنوبی (کنول) مصر کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے۔

غیر ملکی رہنماﺅں میں یہ اعزاز سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز، برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم، عمان کے سلطان قابوس، لبنان کے سابق صدر امیل لحود، قطر کے سابق امیر شیخ حمد بن خلیفہ، یوگوسلاویہ کے صدر جوزف بروز ٹیٹو، موریطانیہ کے صدر محمد ولد عبدالعزیز، جنوبی افریقا کے نیلسن منڈیلا، جاپان کے شہنشاہ اکی ہیتو اور ایتھوپیا کے ہیلا سیلاسی کو دیا جا چکا ہے۔

مصری رہنماﺅں میں جمال عبدالناصر، انور السادات، محمد نجیب، حسنی مبارک، عبدالفتاح السیسی اور عدلی منصور یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • مصری صدر کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کیلیے اہم ترین قومی اعزاز “نشانِ نیل”
  • کیا مصنوعی ذہانت معذور افراد کے لیے برابری کا سبب بن سکتی ہے؟
  • پاکستان میں چاندی کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ
  • زیبرا میں سفید اور کالی دھاریاں کیسے اور کیوں بنتی ہیں؟