data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شرم الشیخ:۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نشانِ نیل عطا کیا ہے جو ملک کا سب سے اعلیٰ قومی اعزاز ہے۔ یہ اعزاز صدر ٹرمپ کو امن کے فروغ اور تنازعات کے خاتمے، خصوصاً غزہ میں جنگ بندی کے قیام میں ان کے کردار کے اعتراف میں دیا گیا۔

مصری صدارتی ویب سائٹ کے مطابق نشانِ نیل ملک کا سب سے بڑا اور باوقار تمغہ ہے، جو صرف صدرِ مملکت کی جانب سے عطا کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک خصوصی سند بھی دی جاتی ہے اور وفات کی صورت میں اعزاز یافتہ شخصیت کو فوجی اعزاز کے ساتھ خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ اس اعزاز کی بنیاد 1915ءمیں سلطان حسین کامل کے دور میں رکھی گئی۔

نشانِ نیل مصر کا پہلا اور اعلیٰ ترین قومی اعزاز ہے، جس کے بعد نشانِ جمہوریہ اور وشاح النیل بالترتیب دوسرے اور تیسرے درجے پر آتے ہیں۔ قانون نمبر 12 مجریہ 1972ءکی دفعہ 4کے مطابق نشانِ نیل سربراہانِ مملکت، ولی عہد، نائب صدور، یا ان ممتاز شخصیات کو دیا جا سکتا ہے جنہوں نے ملک یا انسانیت کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہوں۔

یہ نشان خالص سونے یا سنہری چاندی سے تیار کیا جاتا ہے، جس میں تین مربع حصے شامل ہوتے ہیں۔ ہر حصہ فرعونی نقش و نگار اور مینا ج کاری سے مزین ہوتا ہے۔ ان حصوں کو دو متوازی زنجیروں سے جوڑا جاتا ہے جن کے درمیان ننھی کنول کی کلیاں (لوٹس فلاور) جڑی ہوتی ہیں۔ پہلا حصہ ملک کو شر سے محفوظ رکھنے کی علامت ہے، دوسرا نیل کی برکت سے خوشحالی اور سرسبزی کا، جبکہ تیسرا نیکی اور دوام کی علامت ہے۔ہر مربع حصے کو گول پھول سے جوڑا جاتا ہے جس کے گرد سرخ نگینے اور درمیان میں نیلا نگینہ جڑا جاتا ہے۔ آخر میں کنول کے پھولوں کی شکل میں ایک دائرہ دار جھومر لٹکایا جاتا ہے جس کے وسط میں نیل دریا کا علامتی نقش ہے، جو شمالی (پاپائرس) اور جنوبی (کنول) مصر کے اتحاد کو ظاہر کرتا ہے۔

غیر ملکی رہنماﺅں میں یہ اعزاز سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز، برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم، عمان کے سلطان قابوس، لبنان کے سابق صدر امیل لحود، قطر کے سابق امیر شیخ حمد بن خلیفہ، یوگوسلاویہ کے صدر جوزف بروز ٹیٹو، موریطانیہ کے صدر محمد ولد عبدالعزیز، جنوبی افریقا کے نیلسن منڈیلا، جاپان کے شہنشاہ اکی ہیتو اور ایتھوپیا کے ہیلا سیلاسی کو دیا جا چکا ہے۔

مصری رہنماﺅں میں جمال عبدالناصر، انور السادات، محمد نجیب، حسنی مبارک، عبدالفتاح السیسی اور عدلی منصور یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں شامل ہیں۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جاتا ہے

پڑھیں:

پی ایس ایل کی 3 فرنچائزز کے مستقبل کا فیصلہ ہوگیا، ملتان سلطانز کے مستقبل پر سوالیہ نشان

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی 3 ٹیمیں لاہور قلندرز، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اگلے 10 سال تک موجودہ مالکان کے پاس ہی رہیں گی۔

پی سی بی کے مطابق تینوں فرنچائزز نے اپنے تجدیدی معاہدوں پر باضابطہ دستخط کر دیے ہیں۔

پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا کہ نئی ویلیوایشن رپورٹ کے مطابق ان ٹیموں کے مالکانہ حقوق برقرار رہیں گے۔

لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا نے کہا، ’10 سال پہلے میں نے لاہور کی فرنچائز اس لیے خریدی تھی کیونکہ لاہور پاکستان کا دل ہے۔ آج یہ سب سے قیمتی ٹیم اور نمبر ون فرنچائز بن چکی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے پی ایس ایل میں نئی ٹیموں کا فیصلہ کون اور کیسے کرے گا، پی سی بی نے واضح کردیا

پی سی بی یا لاہور قلندرز نے اس ٹیم کی موجودہ مالیت کا اعلان نہیں کیا، تاہم ’کرک انفو‘ کی رپورٹ کے مطابق لیگ کی سب سے زیادہ قیمت والی ٹیم اب لاہور قلندرز ہے، جبکہ آغاز میں یہ اعزاز کراچی کنگز کے پاس تھا۔

پی سی بی نے 14 نومبر کو قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے والی فرنچائزز کو نئے آفر لیٹرز ارسال کیے، تاہم کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔

ملتان سلطانز کا معاملہ اب بھی الجھا ہوا

ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے تصدیق کی ہے کہ پی سی بی نے ابھی تک ان سے فرنچائز تجدید کے لیے رابطہ نہیں کیا۔ علی ترین کا کہنا ہے کہ یہ رویہ ان کے قانونی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور وہ ضرورت پڑنے پر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

پی سی بی اور علی ترین کے درمیان اختلافات اس وقت سامنے آئے جب لیگ نے علی ترین کو قانونی نوٹس بھیجا، جس میں کہا گیا کہ ان کے بیانات لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور وہ معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

علی ترین نے اس نوٹس کو ویڈیو میں پھاڑتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پی ایس ایل کو قومی اثاثہ سمجھتے ہیں اور شفاف اور اعتماد پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان سلطانز کے علی ترین کا پی سی بی کو دوٹوک جواب، لیگل نوٹس پھاڑ دیا

علی ترین نے مزید کہا، ’اگر پی سی بی ہمیں لیٹر نہ بھیجے، جواب نہ دے یا میٹنگ میں نہ بلائے تو ہمارے پاس قانونی چارہ کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ اگر ہم خوش رکھے گئے ہوتے تو آج 15 ارب روپے کا نیا معاہدہ قومی خزانے میں جا چکا ہوتا۔ ‘

واضح رہے کہ پی ایس ایل کی موجودہ فرنچائز رائٹس دسمبر 2025 میں ختم ہو رہی ہیں۔ موجودہ مالکان دوبارہ بولی لگا سکتے ہیں، تاہم ملتان سلطانز کی جانب سے ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی کہ ان سے تجدید کے لیے رابطہ کیا گیا ہے یا نہیں۔

پی سی بی کا موقف ہے کہ نئے معاہدے صرف اہل فرنچائزز کے ساتھ کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ایس ایل کرکٹ کھیل ملتان سلطانز

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے “ستھرا پنجاب پروگرام” کو قانونی شکل دیدی، اتھارٹی قائم
  • یوکرین نے ٹرمپ منصوبے کیلیے مثبت اشارہ دے دیا
  • خواجہ آصف کا پی ٹی آئی قیادت پر سخت ردعمل: “ہمت ہے تو پاکستان آ کر لڑیں”
  • روس۔یوکرین جنگ اختتام کے قریب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ
  • روس یوکرین جنگ ختم کرانےکے قریب پہنچ گئے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چین پاکستان میں “روف ٹاپ سولرانرجی” کے انقلاب کو آگے بڑھا رہا ہے، برطانوی میڈیا
  • قازقستان کے صدر کی جانب سے “سلک روڈ اسٹا ر” بین الاقوامی موسیقی کے مقابلے کے کامیاب انعقاد کے لیے چینی میڈیا گروپ کا شکریہ
  • عالمی اقتصادی گورننس میں مزید “جنوبی طاقت” کا اضافہ
  • ‏’ابو بہت ڈانٹیں گے‘، نسیم شاہ کا سیلفی کیلیے اصرار کرنے والی مداح کو جواب
  • پی ایس ایل کی 3 فرنچائزز کے مستقبل کا فیصلہ ہوگیا، ملتان سلطانز کے مستقبل پر سوالیہ نشان