جب ہم شرماتے ہیں تو ہمارا چہرہ سُرخ کیوں ہوجاتا ہے؟ سائنسی وجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جب ہمیں شرم یا جھجک محسوس ہوتی ہے تو ہمارا چہرہ سرخ پڑ جاتا ہے — یہ جسم کا ایک قدرتی ردِعمل ہے جو دماغ، اعصاب اور خون کی روانی سے جڑا ہوتا ہے۔
جب آپ کو شرمندگی، گھبراہٹ یا جھجک کا احساس ہو — مثلاً کسی کے سامنے غلطی ہوجائے، تعریف ہو جائے یا سب کی توجہ آپ پر مرکوز ہو جائے — تو دماغ فوراً ایڈرینالین ہارمون خارج کرتا ہے۔
یہی ہارمون خوف یا دباؤ کی حالت میں بھی خارج ہوتا ہے۔ ایڈرینالین خون کی نالیوں کو پھیلا دیتا ہے، خاص طور پر چہرے اور گردن میں، جس سے خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے اور چہرہ سرخ دکھائی دینے لگتا ہے۔
یوں شرم کے لمحے میں چہرہ دراصل گرم اور خون سے بھرپور ہو جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شرم سے چہرہ سرخ ہونا صرف انسانوں میں پایا جاتا ہے، کسی اور جاندار میں نہیں۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق یہ انسان کی سماجی آگاہی اور جذباتی سمجھ بوجھ کی علامت ہے۔
جب کوئی شخص شرمندگی کے باعث سرخ ہوتا ہے تو یہ اشارہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی غلطی یا صورتحال سے واقف ہے — یعنی وہ ایماندار اور حساس ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خواہش ہے بچے اداکارنہ بنیں، بنےتو بہت برا لگے گا، علی خان
کراچی (نیوزدیسک )مقبول اداکار علی خان نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ ان کے بچے اداکار نہ بنیں اور اگر ان کے بچے اداکار بنے تو انہیں بہت ہی برا لگے گا۔
علی خان نے حال ہی میں ’گپ شب‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
انہوں نے ہولی وڈ، بولی وڈ اور لولی وڈ میں کام کے فرق کے سوال پر بتایا کہ باقی فلم انڈسٹریز میں کام اور وقت پر توجہ دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شوٹنگ شروع ہوتے ہوتے دوپہر کے دو بج جاتے ہیں اور جب اتنی تاخیر سے شوٹنگ شروع ہوگی تو کیا کام ہو سکے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ ہولی وڈ میں ایسا نہیں ہوتا، وہاں ہر کوئی وقت پر شوٹنگ سیٹ پر پہنچتا ہے اور پہلے سے ہی اپنے کردار کی تیاری کرکے آتا ہے۔
ان کے مطابق پاکستان میں نہ صرف اداکار بلکہ اکثر ہدایت کار بھی مناظر کے ڈائلاگ نہیں پڑھ کر آتے، جس وجہ سے بار بار ری ٹیکس ہوتے ہیں اور وقت ضائع ہوتا ہے۔
علی خان کا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر کسی اداکار کو اپنے ڈائلاگ یاد نہیں ہوتے تو کوئی دوسرا شخص ان کے ڈائلاگ بول رہا ہوتا ہے، پھر اداکار اس شخص کی نقل کرتا ہے۔
معروف اداکار کے مطابق ہولی وڈ میں ایسا نہیں ہوتا، وہاں ایک روز پہلے ہی اداکاروں کو اپنے کام کی فہرست دے دی جاتی ہے کہ کل آکر انہوں نے یہ کام کرنے ہیں۔
اسی طرح انہوں نے بتایا کہ ہولی وڈ اور بولی وڈ میں کام کرنے کا جذبہ ہوتا ہے، وہاں جتنا سینئر اور بڑا اداکار ہوتا ہے، وہ اتنی ہی زیادہ محنت کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ان کے بچے شوبز میں نہ آئیں۔
علی خان نے وضاحت کی کہ وہ بچوں کو اچھی انڈسٹری میں کام کرنے کے لیے ہی اتنی ہی محنت کر رہے ہیں۔
اداکار کے مطابق وہ اس لیے محنت کر رہے ہیں تا کہ ان کے بچے اداکار نہ بنیں، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اداکاری میں نہ آئیں۔
اداکار کا کہنا تھا کہ اگر ان کے بچے اداکاری میں آئے تو انہیں بہت برا لگے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے وکالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ وکیل ہی بنیں جب کہ ان کی بیٹی کو کچھ اداکاری کا شوق ہے لیکن ان کی خواہش ہے کہ وہ بیٹی کو شعبہ تعلیم میں کام کرنے کے لیے راضی کریں۔