ریلوے ٹریک پر دھماکا: 4 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، چار مسافر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور: گاؤں سلطان کوٹ کے نزدیک ریلوے ٹریک پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں جعفر ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جبکہ اس واقعے میں چار مسافر زخمی ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پولیس ترجمان کاکہنا ہےکہ دھماکا ٹریک پر نصب کسی دھماکا خیز ڈیوائس کے پھٹنے سے ہوا، جس کے بعد ٹرین کے کچھ حصے پٹری سے اتر گئے اور موقع پر ہلچل مچ گئی، واقعے میں ہلاکت کی اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئی۔ زخمیوں کی حالت کو طبی عملہ تشویشناک مگر مستحکم قرار دے رہا ہے اور انہیں ضروری طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کےمطابق دھماکے کے فوراً بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا اور وہ موقع پر پہنچ کر متاثرہ ٹریک سے شواہد اکٹھا کر کے واقعے کی نوعیت معلوم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، مقامی پولیس نے علاقے کو سیل کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے اور ممکنہ شواہد کو محفوظ بنایا جا رہا ہے۔
پولیس حکام نے کہا ہے کہ واقعے کی مکمل تفتیش کی جارہی ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے، دھماکے کی وجہ سے متاثرہ ٹریک کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے اور ابتدائی اندازے کے مطابق مرمت میں 8 سے 10 گھنٹے لگ سکتے ہیں، لہٰذا متعلقہ ٹریک پر شام 5 بجے سے قبل کوئی ٹرین معمول کے مطابق نہیں چلے گی، عبوری انتظام کے طور پر مسافروں کو بسوں کے ذریعے منزل کی طرف روانہ کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مسافروں کی آمد و رفت میں کم سے کم خلل رہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے واقعے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی شکارپور سے فوری طور پر تفصیلات طلب کیں اور واقعے کی فی الفور جامع تفتیش کا حکم دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے والے عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور ذمہ دار دہشت گردوں کو جلد گرفتار کیا جائے گا، انہوں نے پولیس فورسز کو ہدایت کی کہ وہ واقعے کی مکمل شواہد پر مبنی تفتیش کریں اور عوام کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واقعے کی ٹریک پر ہے اور
پڑھیں:
پولیس نے صنم جاوید کے مبینہ اغوا سے متعلق تفتیش شروع کردی
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کے مبینہ اغوا سے متعلق پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے واقعے کی جگہ کا معائنہ کیا، ٹیم نے سول افسرز میس کے گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کے بیانات قلم بند کیے۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے حصول کے لیے متعلقہ ادارے سے درخواست کردی، سی سی ٹی وی فوٹیج ملنے پر کیس میں پیشرفت کا امکان ہے۔
اس حوالے سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق صنم جاوید کو پشاور کی مصروف شاہراہ پر روکا گیا اور 5 افراد زبردستی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے مقدمہ درج کرنے والی صنم جاوید کی خاتون دوست کا بیان بھی قلمبند کیا۔
مدعی خاتون وکیل نے افسرز میس کے سامنے سے صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔