طبعیات کا نوبیل انعام حاصل کرنیوالے سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز نے سال 2025 میں طبعیات کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔
ادارے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جان کلارک، مائیکل ڈیووریٹ اور جان مرٹینیز کو میکرواسکوپک کوانٹم مکینیکل ٹنلنگ اور الیکٹرک سرکٹ میں انرجی کوانٹائزیشن کی دریافت پر نوبیل انعام دیا گیا۔
ایوارڈ کے ساتھ سائنس دانوں کو 12 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم بھی دی جائے گی جو تینوں سائنس دانوں میں برابر تقسیم ہوگی۔ یہ انعامی رقم 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں منعقد ہونےو الی ایک تقریب میں دی جائے گی۔
نوبیل کمیٹی برائے فزکس کے چیئر اور اپسلا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اولی ایرکسن کا کہنا تھا کہ آج کوئی بھی جدید ٹیکنالوجی ایسی نہیں ہے جو کوانٹم مکینکس پر انحصار نہ کرتی ہو۔
چارمرز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے گورن جوہانسن نے بتایا کہ ایوارڈ پانے والے ان تین سائنس دانوں نے کوانٹم ٹنلنگ کو مائیکرو اسکوپک دنیا سے سپر کنڈکٹنگ چپس تک پہنچایا جس سے طبعیات دانوں کو کوانٹم فزکس پڑھنے کا موقع ملا اور بالآخر کوانٹم کمپیوٹر بنا سکے۔
پروفیسر جان کلارک امریکی شہر برکیلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔
جبکہ مائیکل ڈیوریٹ ییل یونیورسٹی اور جان مارٹینیز سانٹا باربرا میں موجود یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں بطور پروفیسر کام کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیورسٹی ا
پڑھیں:
نگران حکومت کے لیے ناموں کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ فیصلہ تھا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے نام دینا اپوزیشن لیڈر کا صوابدیدی اختیار تھا، تاہم میں نے تمام اپوزیشن اراکین سے مکمل مشاورت کی اور ہر ممبر سے پینل کے لیے نام بھی طلب کیے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کا ظم میثم نے کہا ہے کہ نگران حکومت کے لیے نام دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کسی فرد واحد کا نہیں تھا بلکہ یہ متحدہ اپوزیشن کے تمام اراکین کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن کے اہم اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین وزیر محمد سلیم، کلثوم فرمان، سید سہیل عباس اور کرنل عبید اللہ نے بھی بھرپور شرکت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے نام دینا اپوزیشن لیڈر کا صوابدیدی اختیار تھا، تاہم میں نے تمام اپوزیشن اراکین سے مکمل مشاورت کی اور ہر ممبر سے پینل کے لیے نام بھی طلب کیے۔ تحریک انصاف کے مؤقف کا مکمل احترام کرتا ہوں، مگر ضروری ہے کہ ایوان کی کارروائی شائستگی اور نظم کے ساتھ چلائی جائے تاکہ باہمی اعتماد مجروح نہ ہو۔
اپوزیشن لیڈر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ماضی میں مختلف اور اہم تعیناتیوں میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد تعینات ہوئے، لیکن ہم نے کبھی ان فیصلوں کو بدنیتی یا خیانت سے تعبیر نہیں کیا، کیونکہ وہ متعلقہ ذمہ داران کا صوابدیدی اختیار تھا اور ان معاملات میں ہم سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی بائیکاٹ کے حق میں نہیں تھے، لہٰذا ان کی رائے کا احترام کیا گیا۔ ہم نے کبھی اپوزیشن کے معزز اراکین کی رائے کو خیانت نہیں سمجھا، بلکہ ہمیشہ اتفاقِ رائے سے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔