وزیراعلیٰ بلوچستان کے حلقے انتخاب ضلع ڈیرہ بگٹی میں پاک فوج کی حمایت میں ریلی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
ڈیرہ مراد جمالی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کے حلقے انتخاب ضلع ڈیرہ بگٹی میں پاک فوج کی حمایت میں ریلی نکالی گئی جس میںہزاروں افراد نے شرکت کی، پاکستان زندہ باد پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے ڈیرہ بگٹی کی فضاء گونج اٹھی ۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کے حلقے انتخاب ضلع ڈیرہ بگٹی سوئی پاکستان ہاوس سے میر آفتاب خان بگٹی کی ہدایت پر ٹاون چیئر مین میر عزت اللہ بگٹی وڈیرہ دلمراد بگٹی کی قیادت میں ہزاروں افراد پر مشتمل افواج پاک کے حق میں ریلی نکالی گئی ریلی میں قبائلی عمائدین معتبرین اور شہریوں نے بھر پور شرکت کی مقررین نے کہا ہم وزیراعلی سرفراز خان بگٹی ایم این اے میان خان بگٹی کے وژن کے تحت پاک افواج کے حق میں ریلی نکال کر انکے ساتھ یکجہتی کرنے اور دشمنان پاکستان کے خلاف افواج پاک کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کا اعلان کرتے ہیں ڈیرہ بگٹی کے غیور عوام محب وطن ہیں ہمیں پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ والہانہ محبت اور عقیدت ہے بھارتی اور افغان کی جارحیت کا پوری قوم ملکر منہ توڑ جواب دیا جائے گا اس موقع پر پاکستان اور پاک فوج کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی جس سے ڈیرہ بگٹی کی فضاء گونج اٹھی ۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈیرہ بگٹی خان بگٹی میں ریلی بگٹی کے پاک فوج بگٹی کی
پڑھیں:
کراچی، وکلاء کی وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب ریلی، پولیس سے جھڑپ
صدر کراچی بار عامر وڑائچ کا کہنا ہے کہ وہ تھرپاکر میں کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف ریلی نکال رہے ہیں۔ عامر وڑائچ نے کہا کہ جب تک حکومت پہاڑوں کی کٹائی کا فیصلہ واپسی نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے وزیراعلیٰ ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھنے پر پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش کی، پولیس سے جھڑپ اور دھکم پیل کے دوران کئی وکلا کنٹینر پر چڑھ گئے۔ صدر کراچی بار عامر وڑائچ کا کہنا ہے کہ وہ تھرپاکر میں کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کے خلاف ریلی نکال رہے ہیں۔ عامر وڑائچ نے کہا کہ جب تک حکومت پہاڑوں کی کٹائی کا فیصلہ واپسی نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سرفراز میتلو نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ آپ لیز دلوانے والوں کے ساتھ بھی ہیں اور منسوخ کرانے والوں کے ساتھ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے باشعور عوام جاگ چکے ہیں، ہر شخص سندھ کے حقوق کا محافظ ہے۔ سرفراز میتلو نے مزید کہا کہ نگراں حکومت کی جانب سے کیے گئے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ہم پرامن طور پر اپنے مطالبات پیش کرنے آئے ہیں۔ صدر سندھ ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ہم پندرہ دن بعد دوبارہ ملیں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، آنے والے وقت میں صوبائیت کی سیاست ہوگی ہم صوبائیت کی سیاست مسترد کرتے ہیں۔
بعد ازاں بیرسٹر میٹلو اور سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے دیگر نمائندے بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر میٹلو نے بتایا کہ ان کی وزیر قانون سندھ ضیاالحسن لانجار سے ملاقات ہوئی، اور وزیر قانون نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ صوبائی حکومت اپنی اپیل واپس لے گی اور کارونجھر پہاڑی سلسلے کو قومی ورثہ قرار دینے کا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر قانون نے انہیں یقین دلایا کہ حکومت نے پہاڑی علاقے کے 21 ہزار ایکڑ کے لیز معاہدے کو ختم کر دیا ہے۔
ادھر، وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وکلا کے وفد نے وزیر قانون کو اپنے مطالبات پر مشتمل یادداشت پیش کی۔ بیان کے مطابق یادداشت میں کہا گیا کہ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو پہاڑی سلسلے کو لاحق موجودہ اور ممکنہ خطروں پر تشویش ہے، کیونکہ یہ سندھ کا قدرتی، ثقافتی اور تاریخی ورثہ ہے اور اس کا نقصان ناقابل تلافی ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر قانون نے وفد کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی صوبے کے قدرتی، تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔