جنگ کا غبار چھٹ جانے کے بعد 7 اکتوبر کی شکست کے جہتیں واضح ہوں گی، صیہونی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
مضمون کا ایک اور حصہ یہ ہے کہ جب ہماری سیکورٹی فورس، جسے ہم ناقابل تسخیر سمجھتے تھے، حیران رہ گئی اور اسے تباہ کن دھچکا لگا تو شکوک و شبہات اپنے عروج پر پہنچ گئے۔ اسلام ٹائمز۔ یدیعوت احرونوت صیہونی اخبار نے اپنے شمارے میں غزہ میں دو سالہ جنگ کے خاتمے کے موقع پر ایک مضمون شائع کیا ہے، جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اب سے جنگ کا غبار چھٹ جانے کے بعد 7 اکتوبر کی شکست کے جہتیں واضح ہو جائیں گی۔ عبرانی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ نے لکھا ہے کہ اس دن کے دو سال بعد جس نے اسرائیلی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا، ایسا لگتا ہے کہ یادگار دن کی دھول، ابھی تک نہیں جمی ہے۔ مضمون کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ مشکل کہانیوں، محتاط اسباق کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ اس کے پس پردہ ناکامی کے بارے میں بات کی جائے، انسان کی خود کو کہانیاں سنانے اور ان پر یقین کرنے کی صلاحیت، خواہ وہ حقیقت سے متصادم ہوں، خوشگوار ہے، لیکن حقیقت میں، ایک فریب کا جال ہے۔ اس مضمون کا ایک اور حصہ یہ ہے کہ جب ہماری سیکورٹی فورس، جسے ہم ناقابل تسخیر سمجھتے تھے، حیران رہ گئی اور اسے تباہ کن دھچکا لگا تو شکوک و شبہات اپنے عروج پر پہنچ گئے۔ ایسے حالات کہانیاں خود لکھتے ہیں اور یہ سمجھنا مشکل ہو کہ کچھ کیسے ہوا، تو ہم ایک ایسی کہانی تلاش کرتے ہیں جو صورت حال کو لوگوں سے چھپا لے چاہے وہ حقیقت سے بہت دور ہو، یہی وجہ ہے کہ دو سال بعد، کوئی بھی یہ حقیقت واضح طور پر نہیں جانتا، لیکن سب کو اس ناکامی کا یقین ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
موضوع: طوفان الاقصیٰ کے دو سال
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: طوفان الاقصیٰ کے دو سال
تجزیہ نگار: آغائے شیخ علی قمی (ایران)
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات و سوالات:
کیا اسرائیل اپنے اہداف تک پہنچ سکا؟
غزہ کی دو سالہ جنگ ، امت اسلامی اور اسلامی حکومتوں کا کیا کردار رہا ؟
مستقبل میں اسرائیل کے خلاف موجودہ عالمی رائے عامہ کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
مجرم صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی جدو جہد کاآغاز روز اول سے ہوگیا تھا
فلسطینی مجاہدین نے اپنی مزاحمت پتھر اور غلیل سے شروع کی تھی
سات دہائیاں سے زائد گزرچکی فلسطینی مزاحمت ایک نئے جوش اور ولولہ سے جاری ہے
طوفان الاقصیٰ نے القدس کی آزادی کے لئے مزاحمت کو ایک نئی مہمیز عطا کی ہے
مزاحمتی تحریک نے صیہونی حکومت کو ایک لمحہ کے لئے بھی سکون کا سانس نہیں لینے دیا۔
اگر طوفان الاقصیٰ نہ ہوتا تو مزاحمتی محور کو انجانے میں پوری طرح سے دھچکا لگا ہوتا
مزاحمتی تحریک کی جرات نے استعمار کو بتادیا ہے کہ اللہ پر ایمان رکھنے والے کتنے ثابت قدم ہوتے ہیں
اسرائیل کو طوفان الاقصیٰ کے مقابل بری طرح ہزیمت اٹھا نی پڑی ہے
دو برس کی جارحیت میں صیہونی حکومت اپنا ایک بھی ہدف حاصل نہیں کر سکی
حقیقت تو یہ ہے کہ نام نہاد امریکی ورلڈ آرڈر بری طرح ناکا م ہوگیا ہے
عالمی رائے عامہ اس بات پہ متفق ہے کہ غاصب صیہونی ریاست ایک پرست اور فاشسٹ مملکت ہے
پاکستان کےعوام قائد اعظم کے فرمان کے مطابق صیہونی ریاست کو غاصب سمجھتے ہیں
گزشتہ دو برس میں صیہونی حکومت کی انسان کش اور آدم کش ذہنیت دنیا پہ آشکار ہوچکی ہے
مغربی استعمار اپنے ایجنٹ صیہونی حکومت کے ذریعے فلسطین پہ گزشتہ پچھتر برس سے قابض ہے
اس سارے قضیئے میں مسلمان اور امت مسلمہ ہمیشہ سے فلسطینیوں کی حمایت میں رہی ہے
قابل افسوس بات یہ ہے کہ بیشتر مسلمان حکومتیں فلسطینیوں کی حمایت سے گریزاں ہیں
اسلامی انقلاب کے وقوع پذیر ہونے کے بعد رہبر کبیر امام خمینی نے مسئلہ القدس کو نئی زندگی عطا کی
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای نے بھی ہمیشہ مسلم حکمرانوں اور امت مسلمہ کو القدس کی آزادی کے لئے متحد ہونے کا پیغام دیا
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای نے بھی امام خمینی کے طے کردہ موقف اور خط کو برقرا رکھا
اگر مسلم حکمران مغربی استعمار کے آلہ کار نہ ہوتے تو فلسطین کب کا آزاد ہوجاتا
کرہ ارض پہ فقط حکومت اسلامی ایران ہے جو آج بھی فلسطینیوں کی حمایت میں کھڑا ہے
حکومت اسلامی ایران کو فلسطینیوں کی حمایت کرنے کی بنا پہ بہت سے قربانیاں دینی پڑی ہیں
ایران پہ بہت ساری عالمی پابندیاں اسرائیل کی مخالفت کی پاداش میں لگی ہیں۔
دو ریاستی حل کی بات کرنا ، فلسطینیوں کے ساتھ بے وفائی کے مترادف ہے
دنیا بھر کے شیعہ سنی مسلمان عوام آج بھی غزہ جاکر اسرائیل کے خلاف لڑنے کو تیا رہیں
صیہونیوں کا گریٹر اسرائیل کا مذموم خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا
مسلم معاشرہ ا گر تباع ولی میں متحرک ہو تو باطل قوتیں نابود ہوجائیں
آزادی القدس اور مسئلہ فلسطین کے مختلف مراحل رہے، مگر ولایت فقیہ اپنے موقف حق پہ ہمیشہ سے ثابت قدم ہے
فلسطین کی آزادی دلیر اور زعیم ولی برحق کی قیادت میں ہی ممکن ہے
رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای فی زمانہ ہی وہ بابصیرت قیادت ہے جو القدس کی ازادی کو ممکن بناسکتی ہے
غزہ کے دلیر عوام الہی وعدے کے مصداق بن رہے ہیں
مغرب کے نوجوانوں کا فلسطین کے حق میں مظاہرے کرنا اسرائیل کے خلاف مقاومت کی توسیع ہے
اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں جمہوری اسلامی ایران کے عوام کی استقامت قابل تحسین ہے
ایک مومن اور کربلا سے سبق حاصل کرنے والے عوام کبھی بھی باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوسکتے
دنیا بھر کے اور خصوصا پاکستان کے مومنین کو چاہیئے کہ شہدائے راہ قدس کی یاد اور تذکرہ کو زندہ رکھیں ۔