ورلڈ بینک نے پاکستان کی معیشت کے لیے اپنی پیش گوئیاں مزید کم کر دی ہیں اور اندازہ لگایا ہے کہ مالی سال 2026 میں حقیقی جی ڈی پی کی ترقی صرف 2.6 فیصد ہوگی جو حالیہ سیلابوں کے بعد کا تخمینہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی بروقت وارننگ کا نظام اپ گریڈ کرنے پر کام جاری، کتنی پیشرفت ہوچکی؟

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی اندازے بتاتے ہیں کہ پنجاب میں زرعی پیداوار کم از کم 10 فیصد گھٹ جائے گی جس سے اہم فصلوں جیسے چاول، گنا، کپاس، گندم اور مکئی پر منفی اثر پڑے گا۔

اگر وسیع صنعتی اور خدماتی شعبوں میں کوئی خاص بہتری نہ آئی اور ترقیاتی اخراجات میں معمولی اضافہ ہوا تو اس کا اثر مالی سال 2026 کی حقیقی جی ڈی پی کی ترقی پر پڑے گا جو 2.

6 فیصد رہ جائے گی۔

ورلڈ بینک نے کہا کہ پہلے مالی سال 2026 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی ترقی 3.4 فیصد اور مالی سال 2027 کے لیے 3.6 فیصد رہنے کی توقع تھی جس کی بنیاد زرعی پیداوار میں اضافہ، کم مہنگائی اور سود کی شرح، صارفین اور کاروباری اعتماد کی بحالی اور نجی سرمایہ کاری اور استعمال میں بہتری تھی۔

مزید پڑھیے: پنجاب میں سیلاب کے بعد سروے کا عمل کیسے آگے بڑھ رہا ہے؟ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتا دیا

یہ ترقی مالی اور مالیاتی پالیسیوں کی سختی کی وجہ سے ممکن تھی جن کا مقصد معاشی مشکلات اور عالمی تجارت کے خطرات سے نمٹنا تھا۔

سیلاب نے سب چوپٹ کردیا

تاہم، ورلڈ بینک کے مطابق حالیہ تباہ کن سیلابوں نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے اور نقصان کا مکمل اندازہ ابھی باقی ہے۔

غذائی فراہمی میں خلل کے باعث مہنگائی 7 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے جو پہلے کی پیش گوئی سے زیادہ ہے اور یہ درمیانے عرصے میں آہستہ آہستہ کم ہو جائے گی۔

سیلاب کے اثرات کے باعث مالی سال 2026 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.1 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جہاں ترسیلات زر اور کم تیل کی قیمتیں برآمدات کے نقصانات اور زیادہ غذائی درآمدات کو متوازن کریں گی۔

مالی خسارہ سیلاب سے متعلق معمولی اخراجات کی وجہ سے جی ڈی پی کا 5.5 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ درمیانے عرصے میں خسارے میں کمی کا دارومدار محصول کی وصولی، زرعی بحالی، سود کی لاگت، اور اخراجات کے انتظام پر ہوگا۔ غریبی کی شرح مالی سال 2026 میں 44 فیصد اور مالی سال 2027 میں 43 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

آئندہ کے لیے پاکستان جو تاریخی طور پر بلند محصولات کے پیچیدہ ڈھانچے کا حامل ہے۔ حال ہی میں منظور شدہ پانچ سالہ اصلاحاتی منصوبہ (2025-2030) کے تحت اپنی محصولات کم کر کے برآمدات اور معیشت کی ترقی میں فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کا سروے تیزی سے جاری، ہر فرد کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا

عالمی رجحانات کے مطابق پاکستان میں نچلی درمیانے آمدنی کی حد کے تحت غربت سال 2011 سے سال 2018 کے درمیان 9.4 فیصد کم ہوئی جو سب سے حالیہ دستیاب تخمینہ ہے۔ تاہم سنہ 2020 سے اقتصادی جھٹکوں اور قدرتی آفات کے امتزاج نے غربت میں کمی کے اس رجحان کو روک دیا ہے۔

بیٹیوں کے وراثتی حقوق کے لیے لینڈ ریکارڈ اصلاحات کا معاملہ

پنجاب کے تجربے سے پتا چلتا ہے کہ بیٹیوں کے وراثتی حقوق کے تحفظ کے لیے کی جانے والی زمین کے ریکارڈ اور حیاتیاتی شناختی نظام کی اصلاحات کے نتائج مخلوط رہے۔

اگرچہ ان اصلاحات نے وراثتی حقوق کی خلاف ورزی کو کم کیا مگر اس کے باعث کم لڑکیوں نے قومی شناختی کارڈ بنوائے جو ظاہر کرتا ہے کہ خاندانوں نے ناہموار نتائج کو برقرار رکھنے کے لیے طریقے اختیار کیے۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی بینک کی پنجاب میں پرائمری تعلیم کے لیے 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری

یہ مثالیں واضح کرتی ہیں کہ جو اصلاحات خاندان کے وسائل کو براہ راست متاثر کرتی ہیں اور وہ ردعمل پیدا کر سکتی ہیں جس کے لیے محتاط منصوبہ بندی ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان کا جی ڈی پی پاکستان میں سیلاب پاکستانی معیشت سال 2026 کا جی ڈی پی سیلاب کی تباہ کاریاں عالمی بینک ورلڈ بینک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کا جی ڈی پی پاکستان میں سیلاب پاکستانی معیشت سال 2026 کا جی ڈی پی سیلاب کی تباہ کاریاں عالمی بینک ورلڈ بینک مالی سال 2026 ورلڈ بینک جی ڈی پی کی ترقی کے لیے

پڑھیں:

ڈیڑھ برس میں وہ کام کئے جو دہائیوں میں نہ ہو سکے، سیلاب، پیشگی اقدامات ضروری: مریم نواز

لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پوری پنجاب کابینہ اور تمام محکموں کا سخت احتساب کیلئے دوسرے روز بھی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں تمام ڈیپارٹمنٹس کی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر محکموں میں جاری منصوبوں پر پیشرفت کی کڑی سکروٹنی جاری جبکہ کامیابیوں کا ناقابل تردیدریکارڈ اور نئے فیصلہ کن اقدامات کیے گئے۔ وزیراعلیٰ کی صدارت میں 3 گھنٹے طویل محکمانہ پر فارمنس ریویو اجلاس میں پنجاب میں شاندار کامیابیوں کی طویل فہرست پیش اور مستقبل کے بڑے فیصلے بھی کیے گئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 33 ارب روپے کے تاریخی ریونیو کے ساتھ پنجاب مائنز اینڈ منرلز نے کارکردگی کا نیا معیار متعین کر دیا ہے۔ صرف ایک سال میں کلینک آن ویل سے 1 کروڑ 65 لاکھ مریضوں کا علاج ہوا۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک سے مجموعی طور پر 46لاکھ 72ہزار مریض مستفید ہوئے۔ مریم نواز ہاسپٹل میں 16 ہزار 700 سے زائد کامیاب سرجریاں کی گئیں۔ 17ہزار سے زائد ٹی بی، ہیپاٹائٹس اور ذیابیطس ٹائپ ون مریضوں کوگھر پر ادویات کی فراہمی کی گئی۔ سیلاب کے دوران میڈیکل کیمپ، کلینک آن ویل، فیلڈ ہسپتال اور کلینک آن بوٹ پر ساڑھے 12 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ مائنز اینڈ منرلز راشن کارڈ پروگرام کے تحت 17,655 ورکرز کو کارڈ مل گئے اور 40 ہزار سے زائد بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے 12 کروڑ روپے براہ راست ورکرز تک پہنچے۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ 40 ہزار سے زائد سپیشل بچوں کے لیے غذائیت بخش لنچ فراہم کیا گیا۔ سپیشل ایجوکیشن مراکز پر 36ہزار سے زائد بچوں کا مفت اور فوری علاج ہوا۔ پنجاب میں سپیشل ایجوکیشن مراکز اور بسوں میں ہراسانی کے واقعات کے سدباب کے لیے پہلی بار ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا آغاز کیا گیا۔ پی آئی ٹی بی کی معاونت سے سپیشل بچوں کیلئے پہلی بار ڈور ٹو ڈور داخلہ مہم کا آغاز ہوچکا ہے۔ پنجاب میں  تمام سپیشل ایجوکیشن مراکز کی بحالی اور فوری تعمیر و مرمت کی جائے گی۔ پنجاب میں 16 سے 18 سال کے سپیشل بچوں کی کمپوٹر ٹریننگ شروع کر دی گئی۔ مریم نواز نے آئندہ سیلاب سے تحفظ اور ریلیف ریسکیو کیلئے جنگی بنیادوں پر کام شروع کرنے کا حکم دے دیا۔ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے عارضی واٹر ٹینک کے استعمال کرنے اور رابطہ نہروں کی آبی استعداد کم ہونے پر ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کو فلڈ ایمرجنسی صورتحال کیلئے ضرورکی بنیاد پر سٹاف رکھنے کی مشروط اجازت بھی دی گئی۔ لاہور میں 13سہولت بازار مکمل فعال ہوچکے ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں 33سہولت بازار دسمبر تک مکمل آپریشنل ہوں گے۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک کے او پی ڈی میں 35 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔ مریم نواز ہیلتھ کلینک میں اوپی ڈی، اے این سی، ڈیلیوری، پی این سی، ایف پی اور چائلڈ ایمونائزیشن کی سہولیات میسر ہیں۔ پنجاب میں پہلی بار کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پروگرام کا پنجاب کے چار اضلاع میں پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 570777گھروں میں مقیم 636180 خاندان اور 3036245 افراد رجسٹرڈ کیے گئے۔ مریم نواز نے کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر پراجیکٹ کو جلد از جلد مکمل طور پر نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب بھر میں اوسطاً 45منٹ کے فیصلے پر امراض قلب کے علاج کی سہولت فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ مریم نواز نے313 دیہی مراکز صحت کو 30جون تک مکمل آؤٹ سورس کرنے کا ہدف مقررکر دیا۔ اجلاس میں پہلی مرتبہ ڈاکٹر اور مریض کے درمیان رابطے کیلئے ٹیلی میڈیسن سسٹم نافذ کرنے فیصلہ کیا گیا ہے۔ تمام ہسپتالوں میں ہیلتھ انفارمشین مینجمنٹ سسٹم نافذ کرنے کی ہدایت، مریض اور ڈاکٹر دونوں ڈیٹا دیکھ سکیں گے۔ ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں درکار ضروری طبی آلات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے وزیر آبپاشی اور سیکرٹری آبپاشی کو حالیہ سیلاب کے دوران عمدہ کارکردگی پر شاباش دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب ویلیو ایڈیشن فنانسنگ برائے پنک سالٹ پراجیکٹ کا آغاز کر دیا گیا۔ سالٹ ویلی میں سرمایہ کاری کیلئے پانچ کروڑ تک بلاسود قرضے دیئے جائیں گے۔ اس موقع پر پنجاب میں پلیسر گولڈ پراجیکٹ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی گئی۔ مریم نواز نے کہا سیلاب آنے سے پہلے پیشگی اقدامات ضروری ہیں۔ پانی کی ہر بوند کو بہاؤکے بچاؤ پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کا شعبہ صحت کامیابیوں کی بنیاد پر کیس سٹڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پنجاب کی ہر تحصیل میں تین سے چار ماہ کے اندر سہولت بازار قائم ہوجائیں گے۔ چاہتے ہیں کہ ہرمریض کو انسولین گھر پر ملے، لائن میں نہ لگنا پڑے۔ پنجاب نے ثابت کر دیا- پرفارمنس اور احتساب میں کوئی ثانی نہیں۔ پنجاب حکومت نے صرف ڈیرھ برس میں وہ کام کر لئے جو دہائیوں میں نہ ہو سکے۔ قبل ازیں مریم نواز سے فلپائن کے سفیر ڈاکٹر ایمینوئیل آر فرنینڈز نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، دفاعی تعاون اور عوامی روابط پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سیاسی، آئینی اور پارلیمانی تعاون پر بھی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں فلپائن اور پنجاب کے مابین اشتراک کار مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے فلپائنی سرمایہ کاروں کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی پیشکش، مکمل تعاون اور سہولیات کی یقین دہانی کرائی۔  فلپائن کو 2026ء کی آسیان چیئرمین شپ کے لیے مبارکباد بھی دی۔ مریم نواز نے فلپائن میں حالیہ زلزلوں اور طوفان سے انسانی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں فلپائن کے عوام کیساتھ کھڑا ہے۔ فلڈز اور ٹائفونز نے پاکستان اور فلپائن دونوں کو یکساں طور پر متاثر کیا ہے۔ پاکستان اور فلپائن کے درمیان دوستی 76 برسوں پر محیط ایک مضبوط اور باوقار رشتہ ہے۔ لاہور اور پنجاب کی سرزمین اپنے دروازے ہمیشہ دوست ممالک کیلئے کھلے رکھتی ہے۔ پاکستان اور فلپائن کے درمیان روحانی و تہذیبی اقدار، امن، انسانیت اور ہم آہنگی ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں۔ پاکستان اور فلپائن کے مابین 25 ایم او یوز اور  2022 کے دفاعی تعاون کا معاہدہ تعلقات کو ایک نئی جہت دے رہا ہے۔ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کی تشکیل میں پاکستان اور فلپائن کا کردار قابلِ فخر ہے۔ فلپائن کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ مہارت سے پنجاب ادارہ جاتی تبادلوں کے ذریعے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان پائیدار امن اور ڈی ریڈیکلائزیشن کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پنجاب پاکستان کی معاشی ریڑھ کی ہڈی ہے،60 فیصد قومی جی ڈی پی اسی صوبے سے بنتی ہے۔آئی ٹی، توانائی، زراعت، فوڈ پروسیسنگ، فارماسیوٹیکل، آٹو پارٹس، لاجسٹکس اور کنسٹرکشن سیکٹر میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ ایس آئی ایف سی اور پی بی آئی ٹی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت اور پالیسی استحکام فراہم کر رہے ہیں۔ پنجاب کے سپیشل اکنامک زونز میں عالمی معیار کا انفراسٹرکچر، ٹیکس مراعات اور کسٹمز سہولتیں میسر ہیں۔پاکستان دفاعی تربیت،جوائنٹ مشقوں، انسداد دہشت گردی اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ ہزاروں فلپائنی پاکستان میں اور بڑی تعداد میں پاکستانی فلپائن میں رہتے ہیں جو باہمی دوستی کو مضبوط بناتے ہیں۔ لاہور کا یونیسکو کرییٹیو سٹی اور ای سی او ٹورازم کیپیٹل 2027 کا اعزاز ثقافتی اورسیاحتی تعاون کے نئے دروازے کھولے گا۔ پاکستان اور فلپائن دوستی،اعتماد اور مشترکہ اقدار پر قائم رشتے کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ پنجاب ہر شعبے میں باہمی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کیلئے پرعزم ہے۔ جبکہ مریم نواز نے ٹیلی ویژن کے عالمی دن پراپنے پیغام میں کہا کہ ٹیلی ویژن معلومات کی فراہمی کا اہم ذریعہ، تعلیم، تفریح اور آگاہی فراہم کرنے کا موثر وسیلہ ہے۔اس دن کے منانے کا مقصد لوگوں کی تعلیم و تربیت اور معلومات کے حصول کیلئے ٹیلی ویژن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ ٹیلی ویژن ایک قابل اعتماد اور طاقتور میڈیاکے طورپر بھی ثابت ہورہا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں ٹیلی ویژن نے مثبت معاشرتی تبدیلی کی راہ ہموار کی ہے۔ ٹیلی ویژن اور دیگر میڈیا ذرائع کو ترقی اور عوامی بھلائی کیلئے استعمال کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2026:پاک بھارت ٹاکرے کی تاریخ سامنےآگئی۔
  • ٹی20 ورلڈ کپ 2026: پاکستان اور بھارت ایک ہی گروپ میں، میچ 15 فروری کو کولمبو میں ہوگا
  • ڈیڑھ برس میں وہ کام کئے جو دہائیوں میں نہ ہو سکے، سیلاب، پیشگی اقدامات ضروری: مریم نواز
  • سعودی عرب نے پاکستان کو تیل اور 5 ارب ڈالر کی مالی سہولت بڑھا دی
  • ویتنام میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں،ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی
  • اس موسم میں روزانہ مونگ پھلی کھانے کے جسم پر مثبت اور منفی اثرات کیا ہیں؟
  • اسلامک سالیڈیریٹی گیمز: ارشد ندیم اور یاسر سلطان کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟
  • 2026 میں مون سون بارشیں 26 فیصد زائد ہونے کا امکان
  • آئندہ مون سون کیلئے تیاری کی ہدایت، صوبوں سے ملکر منصوبہ سازی کی جائے: وزیراعظم
  • اگلے سال مون سون کی شدت 26 فیصد زائد ہوگی، چیئرمین این ڈی ایم اے