کوئٹہ، میت کیلئے پیسوں کا معاملہ، انتظامیہ کے بیان پر رضاکار کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
ایدھی رضاکار کا کہنا ہے کہ حکومت نے صرف 5 تابوت دیں، جبکہ میتیں زیادہ تھیں۔ جسکے باعث تابوت و کفن کا خرچہ ورثا سے لینے پڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ دھماکے کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں ورثا سے پیسے لینے کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت اور سول ہسپتال کے انتظامیہ کے موقف کے بعد پیسہ وصول کرنے والے رضاکار کا موقف سامنے آ گیا۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکار محمد عارف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی ویڈیو میں انکشاف کیا کہ حکومت نے دھماکے کے بعد صرف پانچ میتوں کے لئے تابوتیں دیں، جبکہ اموات زیادہ تھیں۔ ہم اپنی تنخواہ سے تابوت اور کفن خرید کر نہیں لا سکتے ہیں۔ رات کے 2 بجے ورثا آ گئے کہ ہمیں میت دی جائے، تو ہمیں بازار سے تابوت اور کفن لانا پڑتا ہے۔ جس کی رقم ورثا سے لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جتنا خرچ کیا اتنی رقم ہی لی ہے۔ یہ پیسے کسی کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں گئے۔ حکومت اپنی نااہلی کا ملبہ ہم پر ڈال رہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حیدرآباد، پولیس کی یقین دہانی پر مقتولین کے ورثاء نے احتجاج ختم کر دیا
حیدرآباد:نورانی بستی میں دو دوستوں کے قتل کے بعد مقتولین کے ورثا نے شدید احتجاج کیا اور لاشوں کے ساتھ سڑک پر دھرنا دے دیا۔
اس دوران پولیس حکام نے مقتولین کے خاندانوں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے مطابق ایف آئی آر درج کروا سکتے ہیں اور جس کسی کو ملزم نامزد کرنا چاہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق دو دوستوں کی پر اسرار طور پر قتل ہونے کی خبر سامنے آئی جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے واقعے کی تحقیقات میں ناکامی اور انصاف نہ ملنے پر پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دے دیا۔
ورثا کا مطالبہ تھا کہ پولیس جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کرے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
پولیس حکام نے مقتولین کے اہل خانہ سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ وہ ایف آئی آر میں اپنی مرضی کے مطابق ملزمان کا ذکر کر سکتے ہیں۔
مذاکرات کے نتیجے میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے دھرنے کا اختتام ہوا جس کے بعد ورثا مقتولین کی لاشوں کو کے کر اپنے گھروں کی جانب روانہ ہو گئے۔