کراچی شہرمیں غیرقانونی موبائل فون سمزکےاسٹالزکی بھرمار
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پی ٹی اے کی سخت ہدایات کے باوجودشہربھرمیں موبائل فون کی غیرقانونی سمزفروخت کرنے کےاسٹالز کی بھرمارہوگئی ۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی اے نے غیرقانونی سم اسٹالز پرپابندی عائد کررکھی ہے اور سم جاری کرنے کی اجازت صرف فرنچائز اور ڈیلرز کوہی دی گئی ہے لیکن گارڈن شومارکیٹ،ذکی امام بارگاہ، صدرموبائل مارکیٹ، کھارادرسمیت شہر بھرکے مختلف علاقوں میں کھلے عام فری سم کا جھانسادیکر جعلسازی کی جاتی ہے اور فنگرپرنٹ حاصل کئے جاتے ہیں۔خاص طور پر صدر موبائل مارکیٹ اور گارڈن جیسے علاقے جہاں مارکیٹس ہیں وہاں کھلے عام موبائل فون کی غیرقانونی سمز فروخت کی جاتی ہیں ۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ اس طرح کی سمزکے ذریعے صارفین کو ڈیٹا جمع کرکےبلیک مارکیٹ میںفروخت کردیاجاتا ہے مگرکھلے عام اس غیرقانونی سرگرمیوں کی کوئی باز پرس نہیں ہوتی ۔
واضح رہے کہ ماضی میں ایسے بہت سے واقعات رہنما ہوچکیں ہیں جن میں صارفین کے نام پر سم جاری کرکے دھوکا دیاگیا اور اسی سم کوغیرقانونی کاموں میں استعمال کیاگیا جس کی وجہ سے صارفین کو قانونی مشکلات کاسامنا کرناپڑا۔شہری کے مختلف علاقوں میں لگے غیرقانونی اسٹالز کے خلاف پولیس کی جانب سے بھی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔
آئی ٹی ماہرین نےشہریوں کومشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجاز فرنچائز اور ڈیلرز سے ہی موبائل فون سمز خریدیں ۔صارفین کافنگرپرنٹ غلط استعمال کرکے کسی بھی مجرمانہ کاروائی میں استعمال کیاجاسکتا ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسٹالز پرموبائل فون سمزکی غیرقانونی فروخت کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں۔a
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موبائل فون
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار
خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر ہاؤس کی رائے آئے بغیر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر اپوزیشن نے سوالات اٹھاتے ہوئے اس انتخاب کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ اسپیکر کے پی اسمبلی نے بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کو آئین کے مطابق قرار دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے مستعفی ہو جانے کے بعد نئے وزیراعلی کا انتخاب پیر کو ہوگا لیکن اس انتخابی عمل پراپوزیشن کی جانب سے سوالات اٹھا لیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کی جانب سے دوسرا استعفی ہفتے کو گورنرخیبرپختنخواہ فیصل کریم کنڈی کو بھجوا دیا گیا جس پر گورنر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ موصول ہو چکا ہے لیکن ان کی قانونی ٹیم پیر کو اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔ دوسری جانب سیاسی اور قانونی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کے استعفے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوئے بغیر دوسرے وزیر اعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ حیران کن بات ہے ایک صوبے کے دو وزیراعلیٰ کیسے بن رہے ہیں، ایک کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی، کیسے سیاسی نابالغوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کا طریقہ کار غیر قانونی ہے، ایک وزیراعلیٰ موجود ہے تو دوسرے وزیراعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جاسکتا ہے، صوبائی کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی تو کیسے نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر کوئی عدالت جاسکتا ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس پر انہیں پچھتانا پڑے۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیراعلیٰ کے چناؤ کے عمل کو آئینی قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلی استعفیٰ دے چکے ہیں اور اس حوالے سے آئین بڑا واضح ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔ ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کو آئینی قرار دے دیا ہے۔