پختونخوا عمران خان کا ہے اورعمران خان کا رہے گا،اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: مرکزی رہنماءپی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا عمران خان کا ہے اور عمران خان کا رہے گا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ آج جمہوریت ، قانون کی فتح ہوئی ہے۔ ہم چیف جسٹس پشاور اور پشاور ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے انصاف کا ساتھ دیا۔
ہم یقین دلاتے ہیں کہ اسی طرح اگر عدالتیں انصاف کے ساتھ کھڑی ہوں تو پوری قوم ان کا ساتھ دے گی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو کہتا ہوں ہمارا صوبہ وار زون ہے یہاں امن کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔
اپنی تمام لیڈرشپ اور ایم پی ایز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمت جرات کا مظاہرہ کرکے دکھایا ہے کہ خیبرپختونخوا عمران خان کا ہے اور عمران خان کا رہے گا۔
یاد رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی کو نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دے دیا۔
Faiz alam babar
ویب ڈیسک
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمران خان کا
پڑھیں:
جے یو آئی نے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا، کیسے دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوسکتا ہے؟
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گورنر کے پی کے نے مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو 15 اکتوبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ سے حلف لینے کیلئے گورنر کی دستیابی معلوم کرنے کا حکم
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطف الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طور پر ہوا ہے، پچھلے وزیراعلیٰ کا استعفی ابھی منظور نہیں ہوا، گورنر نے ان کو تصدیق کے لیے بلایا ہے۔
لطف الرحمن کا کہنا تھا کہ پتا نہیں ان کو کیوں جلدی ہے، نئے وزیراعلیٰ آنے تک پرانا وزیراعلیٰ کام کرسکتا ہے، سپیکر کے کہنے پر ہم نے کاغذات جمع کیے لیکن اجلاس کا بائیکاٹ کیا، گورنر کا خط جب آیا تب ہمیں معلوم ہوا کہ استعفیٰ منظور ہی نہیں ہوا۔