پاک ملائیشیا تعلقات کا نیا باب رقم، وزیراعظم کی متحرک قیادت کے باعث سفارتی سطح پر نئی کامیابیاں
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دوستی اور باہمی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملیشیا نے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی
وزیراعظم شہباز شریف کی انتھک محنت، متحرک قیادت اور مؤثر سفارتی پالیسیوں کے باعث پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔
وزیراعظم کی قیادت میں مثبت تبدیلیحکومتی ذرائع کے مطابق جس طرح شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب صوبے کی تقدیر بدلی، اسی طرح اب وہ بطور وزیراعظم پاکستان کی ترقی و استحکام کے لیے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کی پالیسیوں کے باعث ملک کے مختلف دوست ممالک کے ساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے۔
دونوں ممالک کا تعاون نئے مواقع پیدا کرے گاتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں نئے امکانات کے دروازے کھولے گا، جس سے دونوں ممالک کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان پنجاب شہباز شریف ملیشیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان شہباز شریف ملیشیا
پڑھیں:
چیلنجز: اُمہ کو ایک ہونا پڑے گا، شہباز شریف: پاکستان،ملائیشیا کا دفاعی تعاون پر اطمینان: اسلامک یونیورسٹی کی طرف سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری
کوالالمپور؍ اسلام آباد (آئی این پی+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اقتصادی و تجارتی شعبوں میں تعاون کی بے پناہ گنجائش موجود ہے، جس کے فروغ کیلئے دونوں ممالک بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ ایک پائیدار سٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کے قیام کیلئے بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کو متحرک کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملائیشین بزنس گروپ گوبی پارٹنرز کے وفد نے ملاقات کی، جس کی قیادت کمپنی کے کو فائونڈر اور چیئر تھامس سا نے کی۔ ملاقات میں دوطرفہ اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس کو ایک مثبت پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بزنس ٹو بزنس روابط کے نئے راستے کھلے ہیں، حکومت کاروبار کیلئے دوستانہ ماحول پیدا کرنے اور کاروبار میں آسانی کو بہتر بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ شہباز شریف نے بتایا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کیلئے متحرک ہے۔ وزیراعظم نے گوبی پارٹنرز کی جانب سے پاکستان کے سٹارٹ اپ ایکو سسٹم پر اعتماد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کی سہولت اور بنیادی ڈھانچے تک بہتر رسائی کے ذریعے سٹارٹ اپس اور ابتدائی مرحلے کے سرمایہ کاروں کی مدد کیلئے اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل معیشت خصوصاً فنٹیک، ای کامرس اور آئی ٹی خدمات، قومی ترقی کی حکمت عملی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی )کے شعبوں میں وسیع امکانات موجود ہیں، جن سے فائدہ اٹھانے کے لئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ گوبی پارٹنرز کے وفد نے پاکستان میں ای کامرس اور فنانشل ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں اشتراک عمل میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہبازشریف نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی آف ملائیشیا میں ڈگری لینے کی تقریب سے خطاب کیا۔ وزیراعظم کو لیڈر شپ اینڈ گورننس میں پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔ وزیراعظم کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی آف ملائیشیا کی جانب سے ڈگری دی گئی۔ ملائیشیا کی ریاست پہانگ کی ملکہ نے وزیراعظم کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری عطا کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پہانگ کی ملکہ تنکو عزیزہ آمینہ میمونہ سکندریہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بصیرت، نظم و ضبط اور ہمدردی سے قوم کی خدمت کی۔ انہوں نے پنجاب کی قیادت سے لے کر وزارت عظمیٰ تک ثابت کیا کہ حقیقی قیادت طاقت نہیں مقصد سے جڑی ہوتی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا سے قیادت و حکمرانی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنا میرے لئے اعزاز ہے۔ مسلم دنیا کی ایک معزز ترین درسگاہ سے منسلک ہونا باعث اعزاز ہے۔ خواہش ہے کہ پاکستان اور یونیورسٹی کے درمیان علمی تعاون مزید مضبوط ہو۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے نوجوانوں کو مواقع فراہم کریں۔ قیادت کوئی امتیاز نہیں بلکہ ایک امانت ہے۔ قیادت کو دیانت، اخلاص، عدل اور شفاف احتساب کے ساتھ ادا کرنا لازم ہے۔ امت مسلمہ کو تنازعات، غربت اور باہمی انتشار سمیت بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے، امہ کو متحد ہونا ہو گا۔ امت مسملہ اپنی اقدار اور اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہو کر اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتی ہے۔ پاکستان اور ملائیشیا نوجوان آبادی سے مالا مال ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے نوجوانوں کو انسانیت کی خدمت کیلئے مواقع فراہم کریں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے عظیم شاعر و مفکر علامہ محمد اقبال کا مشہور شعر بھی پڑھا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ ملائیشیا پر 21 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ہم منصب انور ابراہیم کی دعوت پر 5 سے 7 اکتوبر ملائیشیا کا دورہ کیا۔ پاکستان اور ملائیشیا کے دوطرفہ تعلقات باہمی احترام‘ مشترکہ افراد پر مبنی ہیں۔ پاک ملائیشیا تعلقات 22 مارچ 2019 ء کو سٹرٹیجک شراکت داری میں تبدل ہوئے۔ پاک ملائیشیا قیادت نے 6 اکتوبر کو اہم علاقائی‘ عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں جانب سے اعلیٰ سطح پر روابط برقرار رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے وزرائے خارجہ کی سطح پر مشترکہ کمیشن کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا۔ دوطرفہ تجارت‘ سرمایہ کاری اور اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ ملائیشیا نے پاکستان کے لئے پام آئل کی برآمد میں اضافے کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان اور ملائیشیا نے پام آئل کی سپلائی چین کو مستحکم اور پائیدار بنانے پر اتفاق کیا۔ حلال مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کی عالمی سطح پر اضافے کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے حلال سرٹیفکیشن‘ فوڈ سپلائی اور مینوفیکچرنگ کو سہولیات فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور ملائیشیا نے دوطرفہ دفاعی تعاون پر اظہار اطمینان کیا۔ تعلیم بشمول ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ کے ساتھ ادارہ جاتی شراکت داری کا خیرمقدم کیا گیا۔ پاک ملائیشیا وزراء اعظم نے فضائی سفر کی سہولیات میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔ ہیلتھ کیئر‘ فارماسیوٹیکلز اور میڈیکل ڈیوائسز کے حوالے سے تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دونوں جانب سے سیاحت کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزرائے اعظم نے ملائیشیا میں پاکستانی تارکین وطن کے کردار کو سراہا۔ قابل تجدید توانائی‘ انرجی ٹرانزیکشن اور متعلقہ شعبوں میں مشترکہ تحقیقات‘ سرمایہ کاری پر بھی اتفاق کیا گیا۔ سائنس و ٹیکنالوجی‘ اے آئی اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے شعبوں میں تعاون پر بھی اتفاق کیا گیا۔ انسداد دہشتگردی‘ جرائم اور سائبر کرائمز پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بین الاقوامی تنازعات کو یو این قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں حل کرنے پر زور دیا گیا۔ پاکستان اور ملائیشیا نے غزہ میں جاری نسل کشی کی شدید مذمت کی۔ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کی مکمل حمایت کی۔ پاکستان اور ملائیشیا نے علاقائی امن و استحکام کو لاحق خطرات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور ملائیشیا نے پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم وطن روانہ ہو گئے۔ ملائیشین ہم منصب نے ان کے دورہ ملائیشیا پر مبنی یادگاری البم بھی پیش کیا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے ملائیشیا کے تین روزہ سرکاری دورہ کے بعد مشترکہ بیان جاری کردیا گیا ہے۔ شہباز شریف نے 5 سے 7 اکتوبر تک ملائیشیا کا سرکاری دورہ کیا۔ 4 مارچ 2024ء کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم کا ملائیشیا کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔ 1957ء میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے ملائیشیا اور پاکستان نے باہمی احترام اور مشترکہ اقدار پر مبنی شراکت داری قائم کی جسے 22 مارچ 2019ء کو سٹرٹیجک پارٹنرشپ میں تبدیل کردیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے ماحولیاتی ذمہ دارانہ طریقوں کو برقرار رکھتے ہوئے ایک مستحکم اور پائیدار سپلائی چین کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے حلال مصنوعات اور خدمات کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ کے پیش نظر حلال کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ ابھرتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے معلومات اور مہارت کا تبادلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنمائوں نے مسلم امہ کی یکجہتی کو مضبوط بنانے اور اسلام کی حقیقی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی چیلنجز کو پرامن طریقوں سے مکمل طور پر بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ دونوں رہنمائوں نے جغرافیائی‘ سیاسی امور خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات اور میانمار میں انسانی صورتحال‘ جو روہنگیا مسلم کمیونٹی کو متاثر کرتی ہے‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان اور اس کے عوام کے لیے ایک پائیدار مستقبل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے سے روکنے خاص طور پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے عبوری افغان حکام کے ساتھ مسلسل رابطے کی اہمیت سمیت افغان آبادی کے لیے انسانی امداد اور صلاحیت کی تعمیر کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جاری مشترکہ بیان کے مطابق قائدین نے اسلامو فوبیا، زینوفوبیا اور تشدد پر اکسانے کی تمام اقسام کی مذمت کرتے ہوئے مذاہب‘ ثقافتوں اور لوگوں کے درمیان باہمی احترام‘ رواداری اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ سپین سے تعلق رکھنے والے میگوئل اینجل موراٹینوس کیوبی کے اسلام فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے طور پر تقرری کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی جانب سے ملائیشیا کی آسیان چیئرمین شپ کے لیے بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے آسیان۔ پاکستان سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنرشپ: عملی تعاون کے نفاذ میں پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔ بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے وزیر اعظم انور ابراہیم اور ملائیشیا کی حکومت کی جانب سے دورے کے دوران پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی کی تعریف کی اور تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کو ملک کی تعمیر و ترقی میں ان کی غیر معمولی قیادت اور خدمات کے اعتراف میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی آف ملائیشیا نے ’’لیڈرشپ اور گورننس‘‘ میں پی ایچ ڈی (ڈاکٹریٹ) کی اعزازی ڈگری عطا کی۔ اس سلسلے میں یہاں آئی آئی یو ایم کے کوالالمپورکیمپس کے اسلامی فکر و تہذیب کے بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ میں کانووکیشن کا انعقاد ہوا جس میں ملائیشیا کی ریاست پہانگ کی ملکہ اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی آف ملائیشیا کی آئینی سربراہ تنکو عزیزہ امینہ میمونہ سکندریہ نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ رانا تنویر حسین، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، ملائیشیا کے وزیرِ مواصلات فہمی فاضل، ملائیشیا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ڈاکٹر زیمبری عبدالقادر‘ ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر تان سری عبدالرشید حسین اور ریکٹر پروفیسر عثمان باقر اور پاکستان کے ہائی کمشنر سید احسن رضا شاہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچائو اور نقصانات کو محدود رکھنے کے لیے جامع پالیسیاں تشکیل دینا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج منائے جانے والے قومی استقامت کے دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ 8 اکتوبر کا دن ملکی تاریخ میں قومی استقامت کی تابندہ مثال کے طور پرمنایا جاتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف 8 اکتوبر 2005ء کو آنے والے قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی جانی ومالی نقصان کی یاد دہانی کراتا ہے بلکہ اس کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی اور استقامت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔