بھارتی ریاست بہار کے انتخابات میں بی جے پی نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے اس بار بھی کسی ایک مسلمان امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا۔ انتخابی مہم کے دوران اس پالیسی پر جب صحافیوں نے امیت شاہ سے سوالات کیے تو انہوں نے معمول کے تکبرانہ انداز میں جواب دیا کہ “ہم اسی کو ٹکٹ دیتے ہیں جس کے جیتنے کا امکان ہو۔
امیت شاہ کے اس بیان نے بہار کے مسلمانوں—جو ریاست کی آبادی کا تقریباً 18 فیصد ہیں—کو سخت ناراض کیا۔ نتیجتاً مسلمانوں کی اکثریت والے علاقوں نے بی جے پی کو واضح طور پر مسترد کردیا اور اپوزیشن کے مسلم امیدواروں کو بڑی تعداد میں کامیابی دلائی۔
اس الیکشن میں مختلف جماعتوں کے کل 11 مسلم امیدوار اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
— آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے 5 امیدوار
— آر جے ڈی کے 3 امیدوار
— کانگریس کے 2 امیدوار
— جنتا دل یونائیٹڈ کا 1 امیدوار
دوسری جانب بی جے پی نے جہاں 89 نشستیں حاصل کیں، وہیں اس کی اتحادی جنتا دل (یونائیٹڈ) 85 سیٹس کے ساتھ پیچھے رہی، جبکہ کانگریس صرف 6 نشستوں تک محدود رہی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں بی جے پی نے مسلمانوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا، وہیں اپوزیشن جماعتوں—خصوصاً آر جے ڈی، کانگریس، جے ڈی یو اور ایل جے پی (آر)—نے کھل کر مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیے۔
نتائج نے واضح کر دیا کہ بہار کے مسلمانوں نے امیت شاہ کے بیان کا بھرپور جواب بیلٹ کے ذریعے دیا—اور اپنے ووٹ سے دکھا دیا کہ سیاسی نمائندگی کے حق کو وہ کسی کی “فتح کے امکان” جیسی دلیل پر قربان نہیں کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بی جے پی نے کو ٹکٹ

پڑھیں:

بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، عمر عبداللہ کا دہلی دھماکے پر ردعمل

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ کشمیر کا ہر شخص دہشتگرد نہیں ہے اور نہ ہی ہر کوئی دہشتگردی کی حمایت کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے لال قلعہ بم دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کیا وہیں انہوں نے اس معاملے پر ہر ایک کشمیری کو شک کی نظر سے دیکھنے جانے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک کشمیری یا کشمیری مسلمان دہشتگرد نہیں ہے اور دہلی دھماکوں کے پس منظر میں ریاست کے لوگوں کو شک کی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیئے۔ جموں یونیورسٹی میں ایک کنووکیشن میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمر عبداللہ نے دہلی دھماکوں میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر گہری افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ کوئی بھی مذہب معصوموں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے معامے پر تفتیش جاری ہے۔

عمر عبداللہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ جموں و کشمیر کا ہر شخص دہشتگرد نہیں ہے اور نہ ہی ہر کوئی دہشتگردی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جب ہم ہر کشمیری، خاص طور پر کشمیری مسلمانوں کو ایک ہی زاویے سے دیکھتے ہیں اور یہ تاثر دیتے ہیں کہ ہر کشمیری مسلمان دہشت گرد ہے، تو پھر لوگوں کو صحیح راستے پر رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو اس کے ذمہ دار ہیں، اُنہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے لیکن کسی بے گناہ کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیئے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ پڑھے لکھے نوجوان دہشتگرد سرگرمیوں میں کیوں ملوث ہو رہے ہیں اور ایک ڈاکٹر کو لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے برطرف کیوں کیا، تو وزیراعلیٰ نے کہا کہ کہاں لکھا ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان ایسی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ایک اسسٹنٹ پروفیسر بھی ملوث تھا، اگر کسی ڈاکٹر کو دہشت گردی کے الزامات پر برطرف کیا گیا ہے تو پھر اس کے خلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں ہوئی، اگر اس کے خلاف شواہد تھے تو عدالت میں مقدمہ کیوں نہیں چلایا گیا، صرف نوکری سے نکالنے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا اور آج اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ میں یہ بات دہراتا ہوں کہ ایسے واقعات کے ذمہ دار بہت کم لوگ ہیں تاہم اُن کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیئے، لیکن بے گناہوں کو سزا نہیں ملنی چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • بہار الیکشن؛ مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا؛ اپوزیشن کے 11 مسلم امیدوار کامیاب
  • ریاست بہار کے الیکشن میں شکست کیوں ہوئی؟ جائزہ لینے کے لیے کانگریس رہنماؤں کا اجلاس
  • پنجاب پولیس، جیل اور متعدد محکموں کے تحریری و حتمی نتائج کا اعلان
  • راہول گاندھی نے بہار انتخابات کے نتائج حیران کن قرار دیے
  • مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟
  • بہار الیکشن میں این ڈی اے کی واضح برتری، مودی کی ریاست پر گرفت مضبوط
  • ریاست بہار میں الیکشن نتائج واقعی حیران کن ہیں، راہول گاندھی
  • بہار الیکشن میں این ڈی اے کی بڑی برتری، مودی کی ریاست پر گرفت مضبوط
  • بے گناہ کشمیری مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے، عمر عبداللہ کا دہلی دھماکے پر ردعمل