مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی کامیابی کیلیے پرامید
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک ’’حقیقی موقع‘‘ موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسلسل کردار ادا کر رہا ہے اور اب یہ عمل فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشرقِ وسطیٰ میں امن کے ایک بڑے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جو صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی سفارتی کوششیں اب ایک نئے موڑ پر ہیں اور اگر تمام فریق مخلص رہے تو جنگ بندی ممکن ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے تصدیق کی کہ امریکی مذاکرات کار مصر میں جاری بالواسطہ مذاکرات کا حصہ ہیں جہاں اسرائیل اور حماس کے نمائندے ثالثی کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں، جنہیں صدر ٹرمپ نے ذاتی طور پر اس مشن کی نگرانی کی ہدایت دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ قیدیوں کی فوری رہائی عمل میں آئے تاکہ انسانی بحران میں کمی ہو اور سیاسی اعتماد کی فضا قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اس وقت بھی مصر میں موجود ہے، ایک اور ٹیم روانہ ہو چکی ہے اور دنیا بھر کے کئی ممالک اس امن منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی صدر کا یہ بیان امید افزا دکھائی دیتا ہے، لیکن زمینی حقائق اس سے مختلف ہیں کیونکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری اب بھی جاری ہے اور ہزاروں فلسطینی بے گھر یا شہید ہو چکے ہیں۔
حماس کی قیادت نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ جنگ بندی صرف اس صورت میں قبول کرے گی جب اسرائیل مکمل انخلا، امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کی ضمانت دے گا۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے اور قطری، ترک اور مصری نمائندے بھی ثالثی کے عمل میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود فلسطینی عوام میں خدشہ پایا جاتا ہے کہ امریکا اسرائیل کے لیے نرمی دکھا کر جنگ بندی کو اپنے سیاسی مفادات کے تابع بنا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر کہ امریکا نے کہا کہ ہے اور
پڑھیں:
اسرائیل امریکی فنڈنگ سے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے؛ زہران کا ٹرمپ کے سامنے کڑوا سچ
نیویارک کے پہلے نومنتخب مسلم میئر زہران ممدانی روایتی ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں ٹرمپ کے سامنے غزہ کا مقدمہ پیش کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صحافیوں سے مشترکہ گفتگو میں زہران ممدانی نے ایک سوال کے جواب میں اپنے دوٹوک مؤقف کو دہرایا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کی موجودگی میں زہران ممدانی نے مزید کہا کہ امریکیوں کے ٹیکس دہندگان کا پیسا اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں استعمال کر رہا ہے۔
نیویارک کے نومنتخب میئر نے مزید کہا کہ نیویارک کے بہت سے شہری چاہتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کا پیسا جنگوں میں نہیں بلکہ مقامی ضروریات بالخصوص مہنگائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے زہران ممدانی کے اس جواب پر کہا کہ ہم دونوں ہی مشرقِ وسطیٰ میں امن کے خواہاں ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ اور اسرائیل دونوں ہی اس بات کی تردید کرتے آئے ہیں کہ امریکیوں کا پیسا غزہ جنگ میں استعمال نہیں ہو رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نیویارک کے نو منتخب میئر زہران ممدانی سے پہلی دوستانہ اور بالمشافہ پہلی ملاقات کئی ماہ سے جاری تلخ بیان بازی کے بعد ہوئی ہے۔
اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مختلف سیاسی نظریات رکھنے کے باوجود ایک دوسرے کی تعریف کی اور نیویارک شہر کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
79 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن کے وقت 34 سالہ زہران ممدانی کو دیوانہ لیفٹسٹ، کمیونسٹ اور یہود مخالف قرار دے چکے تھے۔
تاہم آج پہلی بالمشافہ ملاقات میں زہران ممدانی کے انتخابات میں کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جتنا سوچا تھا، اس سے کہیں زیادہ باتوں پر اتفاق پایا۔
REPORTER: Are you affirming that you think President Trump is a fascist?
MAMDANI: I've spoken about-
TRUMP: That's okay, you can just say yes. Okay? It's easier.
MAMDANI: Yes.
TRUMP: It's easier than explaining it. I don't mind. pic.twitter.com/AJjiRndudf
ایک موقع پر صحافیوں نے زہران ممدانی سے سوال کیا کہ کیا وہ ٹرمپ کو ’’فاشسٹ‘‘ سمجھتے ہیں؟ جس پر ممدانی جواب دینے لگے تو ٹرمپ نے انھیں بیچ میں روکتے ہوئے کہا کہ آپ بس ہاں کہہ دیں، وضاحت دینے یا سمجھانے سے زیادہ آسان ہاں کہہ دینا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ الیکشن میں پہلی بار نیویارک کے مسلم منتخب ہونے والے زہران ممدانی یکم جنوری 2026 کو اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔