سیلاب سے پنجاب کے فش فارمز کو شدید نقصان، مچھلی کی پیداوار و مارکیٹ بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور:
حالیہ بارشوں اور دریاؤں میں آنے والے سیلاب نے پنجاب کے فش فارمز کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس کے باعث صوبے میں مچھلی کی پیداوار اور مارکیٹ دونوں بحران کا شکار ہو رہی ہیں۔
محکمہ فشریز پنجاب کے مطابق قصور، حافظ آباد اور مظفرگڑھ وہ اضلاع ہیں جہاں درجنوں فش فارمز مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے۔ تیز بہاؤ نے لاکھوں مچھلیاں کھلے پانی میں بہا دیں اور فارمرز کے تیار شدہ تالاب، مٹی کے بند اور دیگر ڈھانچے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق یہ نقصان کروڑوں روپے تک پہنچ چکا ہے۔
قصور کے ایک فش فارمر محمد اشفاق کا کہنا ہے کہ انہوں نے رواں سال 20 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سے مچھلیاں پالی تھیں لیکن اچانک آنے والے سیلاب نے سب کچھ بہا دیا۔
مظفرگڑھ کے فارمر نذیر احمد کے مطابق وہ نہ تو بینک کا قرضہ واپس کر پائیں گے اور نہ ہی آئندہ سیزن کی تیاری کر سکیں گے کیونکہ جو بچہ مچھلی تیار کی تھی وہ بھی پانی میں بہہ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت فوری مالی معاونت فراہم نہ کرے تو یہ کاروبار بند ہو جائے گا۔
فش فارمرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر رانا شمشاد نے بتایا کہ سیلاب کے نتیجے میں 40 سے 45 ہزار ایکڑ پر قائم فش فارم متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے بقول صرف ان کے اپنے 500 ایکڑ فارم میں موجود تمام مچھلیاں بہہ گئیں جبکہ انفرا اسٹرکچر، خاص طور پر سولر پینلز، بھی تباہ ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایکڑ کے فش فارم پر عموماً ساڑھے چھ سے سات لاکھ روپے تک لاگت آتی ہے، اس حساب سے نقصان اربوں روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم درست تخمینہ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد ہی لگایا جا سکے گا۔
پنجاب میں زیادہ تر مچھلی کی پیداوار میں کالا رہو شامل ہے جو ملکی طلب کا ایک بڑا حصہ پورا کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حالیہ نقصان سے نہ صرف کسان متاثر ہوئے ہیں بلکہ اس کے اثرات مارکیٹ میں بھی فوری طور پر نظر آنے لگے ہیں۔
لاہور فش مارکیٹ کے صدر چوہدری اسلام نے بتایا کہ جنوبی اور وسطی پنجاب سے روزانہ بڑی مقدار میں مچھلی لاہور لائی جاتی تھی لیکن سیلاب کی وجہ سے پیداوار میں تقریباً 40 فیصد کمی آگئی ہے۔ ان کے مطابق سپلائی کم ہونے سے قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور آئندہ دنوں میں مچھلی کے نرخ 30 سے 40 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پنجاب میں فش فارمنگ ایک تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے۔ پنجاب فشریز کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اس وقت تقریباً 60 سے 65 ہزار ایکڑ رقبے پر فش فارمز قائم ہیں جہاں کارپ فش کی مختلف اقسام کے ساتھ جھینگے بھی پائے جاتے ہیں۔ اس صنعت نے دیہی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہزاروں خاندانوں کا روزگار اس سے جڑا ہوا ہے لیکن ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن نے اسے غیر یقینی خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔
اس صورتحال پر بات کرتے ہوئے پنجاب فشریز کے ڈائریکٹر جنرل رانا سلیم افضل نے کہا کہ تمام متاثرہ اضلاع کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فش اور جھینگا فارموں کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلی رپورٹس تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ فش فارمرز ایسوسی ایشن سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے نقصانات کا تخمینہ لگائیں تاکہ حکومت کو حتمی رپورٹ پیش کی جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب پہلے ہی اعلان کر چکی ہیں کہ سیلاب متاثرہ کسانوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور ان کی بحالی کے لیے خصوصی پیکج دیا جائے گا۔
فش فارمرز ایسوسی ایشن کے مطابق اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو نہ صرف ہزاروں فارمرز دیوالیہ ہو جائیں گے بلکہ ملک میں پروٹین کے ایک بڑے اور نسبتاً سستے ذریعہ خوراک کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ حکومت متاثرہ کسانوں کے قرضے معاف کرے، نئے تالابوں اور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق پنجاب کے فش فارمز کا کہنا
پڑھیں:
شدید مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروباری سرگرمیوں کا آغاز غیر معمولی تیزی کے ساتھ ہوا، جس نے گزشتہ روز کی گہری مندی کے تمام اثرات زائل کر دیے۔
کاروباری ہفتے کے دوسرے دن انڈیکس میں ابتدائی طور پر ہی 3 ہزار 652 پوائنٹس کا شاندار جمپ دیکھا گیا، جس سے مارکیٹ ایک لاکھ 62 ہزار 96 پوائنٹس کی سطح عبور کر گئی۔
کاروبار کے دوران تیزی کا سلسلہ مزید بڑھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس مجموعی طور پر 4 ہزار 249 پوائنٹس کے نمایاں اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 62 ہزار 693 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا رہا۔ اس دوران سرمایہ کاروں کے چہروں پر اطمینان نظر آیا جبکہ مارکیٹ میں خریداری کا رجحان خاص طور پر بینکنگ، آئل اینڈ گیس اور سیمنٹ کے شیئرز میں غالب رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق گزشتہ روز کے بھاری خسارے کے بعد آج کی تیزی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی معاشی اشاروں میں بہتری، غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات اور روپے کی قدر میں معمولی استحکام نے بھی سرمایہ کاروں کو حوصلہ دیا ہے۔
گزشتہ روز مارکیٹ میں شدید مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے تقریباً 5 کھرب روپے تک کے سرمائے کا نقصان ہوا تھا، جس کے بعد کئی نفسیاتی سطحیں بھی ٹوٹ گئی تھیں، تاہم آج کی بحالی نے نہ صرف مارکیٹ کے اعتماد کو مضبوط کیا بلکہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک نئی امید کی کرن بھی پیدا کر دی۔