خیبرپختونخوا میں ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں ڈینگی کے 71 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد رواں سال مجموعی کیسز کی تعداد 3,582 تک جا پہنچی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کے انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس سسٹم (IDSR) کے مطابق، نئے کیسز میں سے 27 مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے، جبکہ اس وقت 48 افراد مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ اب تک 3,314 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں جبکہ دو افراد اس وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ڈینگی کنٹرول پروگرام کے صوبائی ماہرِ حشرات، صلاح الدین خان مروت کا کہنا ہے کہ موجودہ موسمی حالات—جیسے نمی، حالیہ بارشیں، اور 18 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت—مچھروں کی افزائش کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ ان کے مطابق اکتوبر میں کیسز میں اضافے کی بڑی وجہ یہی سازگار ماحول ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ڈینگی کا پھیلاؤ صرف چند اضلاع تک محدود تھا، لیکن اب یہ چترال جیسے سرد علاقوں تک بھی جا پہنچا ہے۔ گلوبل وارمنگ، آبادی میں اضافہ اور بین الاضلاعی سفر نے بھی اس بیماری کے دائرے کو وسیع کر دیا ہے۔
صلاح الدین مروت نے بتایا کہ حکومت نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے صوبے بھر میں 1,500 سے 1,600 بیڈز مختص کر دیے ہیں، اور ضلعی ہیلتھ دفاتر کو تقریباً 4 لاکھ ٹیسٹ کٹس فراہم کی جا چکی ہیں۔
تاہم، انہوں نے کیڑے مار اسپرے کے اندھا دھند استعمال سے خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپرے سے فائدہ مند حشرات مثلاً شہد کی مکھیاں اور جگنو بھی متاثر ہوتے ہیں، اور مچھر ان اسپرے کے خلاف قوتِ مدافعت بھی پیدا کر لیتے ہیں۔ دنیا بھر میں توجہ مچھروں کی افزائش روکنے اور ماحول کو صاف رکھنے پر دی جاتی ہے۔
انہوں نے عوامی تعاون کو کامیابی کی کنجی قرار دیا اور کہاکہصرف پشاور میں تقریباً دو لاکھ گھر ہیں۔ اگر ہر خاندان دن میں صرف 20 منٹ گھر اور آس پاس کے علاقوں کی صفائی میں لگائے تو ہم ایک دن میں پورے شہر کو مچھر فری بنا سکتے ہیں۔
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے حکومت کی آگاہی مہمات، اسکول پروگرامز اور ایکشن پلان جاری ہے، لیکن ماہرین کے مطابق عوام کی شمولیت اب بھی سب سے بڑا چیلنج ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں ڈینگی کے مطابق

پڑھیں:

لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر، پاکستان فضائی آلودگی میں سرفہرست

دنیا کے آلودہ ترین ممالک کی تازہ فہرست میں پاکستان نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا اور فضائی آلودگی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر آگیا ہے جبکہ بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔ ماحولیاتی نگرانی کے ماہرین کے مطابق لاہور میں اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 304ریکارڈ کیا گیا ہے جو انسانی صحت کے لیے نہایت مضر سطح قرار دی جاتی ہے۔ اسی طرح بھارت کے دارالحکومت دہلی اور پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد میں بھی فضائی معیار تشویشناک ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 221 تک پہنچ گیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 302 سے اوپر اے کیو آئی انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتا ہے جس سے سانس سمیت دیگر بیماریاں بڑھنے کا خدشہ رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے، گاڑیوں کے دھویں اور صنعتی اخراج کے باعث آنے والے دنوں میں فضائی آلودگی مزید بڑھنے کا امکان ہے، شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں اور ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب محکمہ تحفظِ ماحولیات نے آلودگی پھیلانے والے عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھا ہوا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ لاہور اور محکمہ ٹرانسپورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کر دیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا میں ڈینگی پھر سر اُٹھانے لگا، 71 تازہ کیسز کی تصدیق
  • عوامی تحفظ کیلئے اقدام: سندھ میں ڈینگی و ملیریا سے بچاؤ کی خصوصی مہم شروع
  • لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر، پاکستان فضائی آلودگی میں سرفہرست
  • حیدرآباد ،مقامی حکومت کے زیراہتمام ڈینگی سے بچائو کے لیے اسپرے کیا جارہا ہے
  • پاکستان میں دہائیوں بعد سرد ترین سردی متوقع، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • حیدرآباد: الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے رضاکارشہرمیں انسداد ڈینگی اسپرے میں مصروف ہے
  • حیدرآباد میں ڈینگی تیزی سے پھیلنے لگا، اسپتالوںمیں سہولیات ناکافی
  • افغان طالبان نے قطر اور سعودی عرب کے ذریعے بھی جنگ بندی کی اپیل کی: ذرائع
  • پاکستان میں دہائیوں بعد سرد ترین سردی متوقع، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی