لاہور، مذہبی جماعت کے گرفتار کارکنوں کی تعداد 624: اسلام آباد، کئی مساجد‘ دفاتر سیل
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
لاہور؍ اسلام آباد (نامہ نگار+ خبرنگار+ این این آئی+ آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے مسجد رحمت للعالمین کو سیل کرنے کیخلاف درخواست پر اے سی سٹی لاہور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔ تحریک لیبک پاکستان نے موقف اپنایا کہ یتیم خانہ میں مسجد کو غیر قانونی سیل کر دیا گیا۔ سینکڑوں نمازیوں کو نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ استدعا ہے کہ عدالت مسجد کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے۔ لاہور ہائیکورٹ نے کارکنوں کی لاشیں اور زخمیوں کی ہسپتالوں سے علاج معالجے کیلئے تحریک لبیک کی درخواست پر فریقین سے 23 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مریدکے میں مذہبی جماعت کے پر امن مارچ کرنے والے کارکنوں پر آپریشن کیا گیا۔ مریدکے میں 26 گھنٹے مذکرات کے لیے انتظار کیا۔ حکومت کی جانب سے آپریشن میں کارکن ہلاک ہوئے، استدعا ہے کہ لاشیں واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت زخمی ہونے والے کارکنوں کا سرکاری ہسپتالوں سے علاج کروانے کا حکم دے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج عرفان حیدر نے دہشتگردی مقدمات میں ٹی ایل پی کے گیارہ کارکنوں کا 10 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے مذہبی جماعت کے 30سے زائد کارکنان کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ جمعہ کوجج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں 30سے زائد ملزموں کو پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر کی جانب سے شناخت پریڈ کیلئے 14دن کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کر لی۔ واضح رہے کہ مذہبی جماعت کے کارکنان کے خلاف تھانہ شہزاد ٹاؤن اور سنبل میں مقدمات درج ہیں۔ اسلام آباد میں تحریک لبیک پاکستان کے دفاتر، مساجد اور مدارس کے خلاف کارروائی کی گئی۔ وفاقی انتظامیہ نے ٹی ایل پی کے رورل ایریا، مری روڈ، اٹھال چوک میں دفاتر کو سیل کر دیا، مدینہ ٹائون، سملی ڈیم روڈ، بارہ کہو میں بھی آفسز سیل کر دیئے گئے، مرکزی جامع مسجد و مدرسہ انوار مدینہ نئی آبادی بارہ کہو کو بھی بند کر دیا گیا۔ ٹی ایل پی کے شاہ پور، سملی ڈیم روڈ، بارہ کہو میں یو سی سطح کے دفاتر بھی سیل کردیئے گئے، مسجد ممتاز قادری، جامع مسجد سترہ میل مری روڈ بارہ کہو، یوسی 14 میں ٹی ایل پی کا دفتر، مسجد و مدرسہ، سیری چوک پھلگراں میں بھی آفس سیل کردیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت میں ٹی ایل پی کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد نے تمام ایس ایچ اوز کو ٹی ایل پی کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا، مختلف تھانوں کی حدود میں کارکنان اور قیادت کی پکڑ دھکڑ جاری رہی ہے۔ بارہ کہو رورل ایریا، ترنول، سنگجانی سے متعدد ٹی ایل پی کارکنان اور قیادت کو زیر حراست لے لیا گیا۔ لاہور سمیت صوبے بھر میں تحریک لبیک کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور سے گرفتار ملزموں کی تعداد 624 ہو گئی۔ اب تک صوبہ بھرمیں تحریک لبیک کے 51 سو سے زائد مظاہرین کی گرفتاریاں عمل میں لائی جا چکی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مذہبی جماعت کے اسلام آباد تحریک لبیک کا حکم دے ٹی ایل پی بارہ کہو دیا گیا سیل کر
پڑھیں:
سینیٹری پیڈز پر عائد ٹیکس کیخلاف کیس: لاہور ہائیکورٹ نے ایف بی آر کے اعتراضات مسترد کردیے
لاہور ہائیکورٹ کی راولپنڈی بینچ نے سینیٹری پیڈز پر عائد ٹیکس کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ابتدائی اعتراض مسترد کردیے۔
عدالت نے اس ضمن میں وفاقی حکومت، وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، وزارتِ انسانی حقوق اور نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کو 2 ہفتوں کے اندر شق وار جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ ماہواری سے متعلق مصنوعات کو غیر ضروری یعنی لگژری اشیا قرار دینا بنیادی حقوق اور آئینی مساوات کے منافی ہو سکتا ہے، اس لیے معاملہ قابلِ سماعت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار
واضح رہے کہ سینیٹری پیڈز پر عائد ٹیکس کیخلاف درخواست نوجوان وکیل ماہ نور عمر کی جانب سے عوامی مفاد کے تحت دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ سینیٹری پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور درآمدی خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی سمیت 40 فیصد سے زائد مجموعی ٹیکس خواتین کی صحت، وقار اور تعلیم و روزگار میں برابر شرکت کے حق میں رکاوٹ بنتا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں تقریباً 5 کروڑ بالغ خواتین موجود ہیں، لیکن مہنگی مصنوعات کے باعث اکثریت معیاری سینیٹری پیڈز استعمال کرنے سے قاصر ہے، جس کے نتیجے میں صحت کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وکیل ماہ نورعمر نے کہا کہ سماعت کے دوران بینچ نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ جن مصنوعات کو پوری دنیا ’بنیادی حفظانِ صحت کی ضروری اشیا‘ سمجھتی ہے، انہیں پاکستان میں اب تک لگژری کی کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماہواری سے متعلق مصنوعات کو مہنگا رکھ کر خواتین کو صحت، تعلیم اور روزگار کے مساوی مواقع سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس پالیسی ایک انتظامی معاملہ ہے، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ جب کوئی پالیسی بنیادی حقوق، صنفی مساوات اور صحت کے تحفظ کے اصولوں سے ٹکراتی ہو تو عدالتی نظرثانی نہ صرف ممکن بلکہ ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم
عدالت نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق فیصلہ سازی میں خواتین کی ضروریات اور معاشرتی حقائق کو حاشیے پر نہیں رکھا جا سکتا۔
ماہ نور عمر نے مزید بتایا کہ ہم نے عدالت کے سامنے بین الاقوامی مثالیں بھی پیش کیں، جن میں بھارت، کینیا، آسٹریلیا اور برطانیہ شامل ہیں، جنہوں نے خواتین کی صحت کے پیش نظر ماہواری مصنوعات پر ٹیکس ختم یا کم کر دیا ہے۔
ان کے مطابق پاکستان میں ٹیکس میں کمی سے مارکیٹ قیمتوں میں واضح کمی آئے گی، جس سے زیادہ خواتین باعزت اور محفوظ طریقے سے یہ مصنوعات استعمال کر سکیں گی، جبکہ معاشرتی اور طبی نتائج بہتر ہوں گے۔
عدالت نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس ڈھانچے، قیمتوں پر ممکنہ اثرات، صنفی مساوات اور آئینی نکات سے متعلق مفصل اور شق وار جواب جمع کروائیں۔ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا ایف بی آر برطانیہ بھارت تعلیم ٹیکس حفظان صحت راولپنڈی بینچ روزگار سیلز ٹیکس سینیٹری پیڈز صحت فیصلہ سازی کسٹمز ڈیوٹی کینیا لاہور ہائیکورٹ لگژری ماہ نورعمر وزارت خزانہ