اگر اے ٹی ایم میں پیسے پھنس جائیں تو کیا کریں؟ پریشان نہ ہوں، یہ اقدامات کریں
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
آج کل زیادہ تر لوگ نقد رقم رکھنے کے بجائے اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرتے ہیں، کیونکہ نہ صرف یہ سہولت بخش ہے بلکہ اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی جیسے واقعات کے پیش نظر محفوظ بھی۔ اے ٹی ایم کے ذریعے کسی بھی وقت، کہیں سے بھی بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکالے جا سکتے ہیں۔
لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اے ٹی ایم سے رقم نکالتے ہوئے اچانک کوئی تکنیکی خرابی یا نیٹ ورک کا مسئلہ آ جاتا ہے۔ کارڈ ڈالنے اور رقم منتخب کرنے کے باوجود پیسے باہر نہیں آتے — اور سب سے بڑی پریشانی یہ ہوتی ہے کہ اکاؤنٹ سے رقم کٹ چکی ہوتی ہے۔
ایسے میں گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں، بلکہ درج ذیل آسان اقدامات کریں تاکہ آپ کا پیسہ محفوظ رہے۔کچھ دیر انتظار کریں، اگر رقم مشین سے باہر نہیں آئی لیکن اکاؤنٹ سے کٹ چکی ہے، تو پہلے 10 سے 15 منٹ وہیں انتظار کریں۔ اکثر اوقات سرور یا نیٹ ورک ٹھیک ہونے پر رقم نکل آتی ہے یا سسٹم خود ٹرانزیکشن کو ریورس کر دیتا ہے،ٹرانزیکشن سلپ سنبھال کر رکھیں، اگر پیسے نہیں نکلے لیکن سلپ یا اسکرین پر’’ Ammout Debited‘‘یعنی رقم کاٹ لی گئی ظاہر ہو رہی ہے، تو فوری طور پر ٹرانزیکشن سلپ کو محفوظ رکھیں۔ یہ بعد میں شکایت درج کروانے میں اہم ثبوت کا کام دے گی،24 گھنٹے انتظار کریں۔زیادہ تر کیسز میں بینک کا خودکار سسٹم 24 گھنٹے کے اندر رقم واپس اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا ہے۔ اس دوران آپ کو کسی اضافی کارروائی کی ضرورت نہیں ہوتی۔اگر رقم واپس نہ آئے تو بینک سے رابطہ کریں۔ اگر 24 گھنٹے بعد بھی رقم واپس نہ آئے تو فوری طور پر بینک کی کسٹمر سروس ہیلپ لائن پر کال کریں یا قریبی برانچ جا کر تحریری شکایت درج کرائیں۔ اپنی ٹرانزیکشن سلپ ساتھ لے جانا نہ بھولیں۔بینک عام طور پر ایک ہفتے میں مسئلہ حل کر دیتا ہےآپ کی شکایت درج ہونے کے بعد، بینک معاملے کی جانچ کرتا ہے اور عموماً 5 سے 7 دن کے اندر رقم آپ کے اکاؤنٹ میں واپس کر دی جاتی ہے۔آخری بات یہ کہ اے ٹی ایم کے مسائل تکنیکی نوعیت کے ہوتے ہیں، لیکن نظام عام طور پر شفاف ہوتا ہے۔ اس لیے اگر کبھی ایسی صورتحال کا سامنا ہو تو اعتماد کے ساتھ، مذکورہ اقدامات پر عمل کریں — آپ کی رقم محفوظ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا بھر میں سافٹ ویئر مسئلے کا سامنا کرنے والے اے 320 طیارے، پاکستان میں استعمال محفوظ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے مختلف ممالک میں ائیربس اے 320 طیاروں میں سامنے آنے والے سافٹ ویئر مسائل کے باوجود پاکستانی ائیر لائنز کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں زیرِ استعمال یہ طیارے محفوظ ہیں اور ان کی پروازوں میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
قومی اور نجی ائیر لائنز دونوں نے واضح کیا ہے کہ ان کے بیڑوں میں شامل اے 320 جہاز سافٹ ویئر اپڈیٹ یا مخصوص پیچ کی عدم موجودگی کے باوجود آپریشنل طور پر مستحکم ہیں۔
پاکستان میں مختلف ائیر لائنز کے پاس مجموعی طور پر 47 ائیربس اے 320 طیارے موجود ہیں۔ قومی ائیر لائن کے حکام نے بتایا کہ پی آئی اے نے اپنے طیاروں میں فلائٹ کنٹرول سافٹ ویئر ELAC-L104 پیچ انسٹال نہیں کیا، اسی وجہ سے عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والا مسئلہ ان کے جہازوں پر لاگو نہیں ہوتا اور تمام پروازیں معمول کے مطابق جاری ہیں۔
نجی ائیر لائن کے ڈائریکٹر آپریشن کے مطابق ان کے بیڑے میں شامل 12 ائیربس اے 320 طیاروں کا سافٹ ویئر مکمل طور پر اپڈیٹ ہے اور انہیں کسی بھی آپریشنل خرابی کا سامنا نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کی تین نجی ائیر لائنز کے پاس مجموعی طور پر 18 ائیربس طیارے موجود ہیں، اور ان میں سے کسی نے بھی سافٹ ویئر سے متعلق کوئی مسئلہ رپورٹ نہیں کیا۔