176 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بولنگ، کیا مچل اسٹارک نے شعیب اختر کا ریکارڈ توڑ دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
ہفتے کو بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں کھیلے گئے میچ کے دوران ایک لمحے کے لیے شائقینِ کرکٹ حیران رہ گئے جب اسکرین پر آسٹریلوی فاسٹ بالر مچل اسٹارک کی گیند کی رفتار 176.5 کلومیٹر فی گھنٹہ ظاہر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:آسٹریلیا کے فاسٹ بولر مچل اسٹارک نے ٹی20 کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
یہ منظر اتنا چونکانے والا تھا کہ بہت سے مداحوں نے سمجھا شاید اسٹارک نے شعیب اختر کا 2003 ورلڈ کپ میں بنایا گیا تیز ترین گیند کا ریکارڈ (161.
یہ گیند میچ کی پہلی ہی ڈلیوری تھی جو اسٹارک نے بھارتی کپتان روہت شرما کی جانب پھینکی۔ روہت نے گیند کو نیچے کھیل کر ایک رن حاصل کیا، لیکن اس کے فوراً بعد اسپیڈ گن پر 176.5 کلو میٹر فی گھنٹہ (109 میل فی گھنٹہ) کی رفتار دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔
تاہم جلد ہی یہ واضح ہو گیا کہ یہ نشریاتی نظام کی غلطی تھی۔ دوسرے ذرائع کے مطابق اسٹارک کی اصل گیند کی رفتار 140.8 کلومیٹر فی گھنٹہ (87 میل فی گھنٹہ) تھی، جو ان کی اوسط رفتار کے مطابق ہے۔
اگرچہ یہ غلطی محض تکنیکی تھی، لیکن کرکٹ شائقین کے لیے یہ لمحہ دلچسپ اور یادگار بن گیا جب چند سیکنڈ کے لیے یوں لگا جیسے اسٹارک نے دنیا کی تیز ترین گیند پھینک دی ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کلومیٹر فی گھنٹہ اسٹارک نے کے لیے
پڑھیں:
منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات ، ملک ریاض اور بیٹا اشتہاری قرار
عدالت نے منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے بیٹے کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے منی لانڈرنگ کے 2 مقدمات میں ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض ملک کو اشتہاری قرار دے دیا ہے جہاں بحریہ ٹاؤن کی رقوم کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک بھیجنے کے کیسز کی سماعت ہوئی، اس حوالے سے
اپنے فیصلے میں عدالت نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر اشتہاری ملزمان کے شناختی کارڈ اور سمز بھی بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک جاری تفتیش کے دوران بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف مبینہ کرپشن کے ثبوت حاصل کرلیے، ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے شواہد سامنے آئے ہیں، بحریہ ٹاؤن نے ریکارڈ اور کیش کو چھپانے کے لیے بحریہ ٹاؤن کے سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس بنایا اور ہسپتال کی ایمبولینس کو ریکارڈ اور کیش کی نقل و حرکت کیلئے استعمال کیا گیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بحریہ ٹاؤن کے ملازمین نے ریکارڈ جلانے کی کوشش کی، جس پر کچھ ریکارڈ ضائع بھی ہوا لیکن زیادہ تر شواہد ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں لیے، یہ شواہد ہنڈی، حوالہ اور منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک سے متعلق ہیں، یہ منظم نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے پاکستان سے باہر رقوم غیر قانونی طریقے سے بھیجی جا رہی تھیں، رقوم بھیجنے کے لیے غیر قانونی ذرائع کا استعمال کیا گیا، تاہم بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ
ہیں اور یہ کارروائی صرف اُن افراد کے خلاف کی جا رہی ہے جو براہ راست منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔