صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور اُن کے مشیر برائے مشرقِ وسطیٰ جیرڈ کشنر نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ساری توجہ  فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے پر مرکوز رکھے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جیرڈ کُشنر نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ اگر مشرق وسطیٰ میں ضم ہونا ہے تو غزہ جنگ بندی کے بعد فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دینا ہوگا۔

سی بی ایس نیوز کو انٹرویو میں جیرڈ کُشنر کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیلی قیادت کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر آپ مشرقِ وسطیٰ کے بڑے اتحاد کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو آپ کو فلسطینی عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے راستہ نکالنا ہوگا۔

ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مشترکہ سیکیورٹی اور اقتصادی مواقع پیدا کرنا ضروری ہیں تاکہ اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ پُرامن اور دیرپا انداز میں رہ سکیں۔

یاد رہے کہ جیرڈ کُشنر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل نے تازہ فضائی حملے کیے ہیں۔

اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ پہلے حماس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس پر ہمیں جوابی کارروائی کرنا پڑی۔

ادھر جیرڈ کُشنر کا بھی کہنا تھا کہ حماس اس وقت وہی کر رہی ہے جو ایک دہشت گرد تنظیم کرتی ہے، یعنی دوبارہ منظم ہونے کی کوشش۔

انھوں نے مزید کہا کہ اگر فلسطینیوں کے سامنے ایک قابلِ قبول اور مضبوط متبادل پیش کیا گیا تو حماس خود بخود کمزور پڑ جائے گی اور غزہ میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہے؟ تو کشنر نے جواب دیا کہ اس پر کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

یاد رہے کہ نائب امریکی صدر ڈی جے وینس، امریکا کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کُشنر آج اسرائیل پہنچے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جدہ بک فیئر کا آغاز کل سے، 24 ممالک کے پبلشنگ ادارے شریک

سعودی عرب کی لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن کمیشن 11 سے 20 دسمبر تک جدہ سپرڈوم میں جدہ بک فیئر منعقد کرنے جا رہی ہے، جس میں 24 ممالک سے ایک ہزار سے زائد مقامی و بین الاقوامی پبلشنگ ہاؤسز اور ایجنسیاں حصہ لیں گی۔

 400 سے زائد اسٹالز پر مشتمل یہ ایونٹ ’ Jeddah Reads ‘ کے نعرے کے تحت ہوگا، جو ’ Saudi Reads ‘ مہم کا حصہ ہے اور اس کا مقصد سعودی ادبی شعبے کو مضبوط بنانا، مطالعے کا رجحان بڑھانا اور مصنفین اور قارئین کے درمیان بامعنی رابطہ قائم کرنا ہے۔

کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر عبد اللطیف الوسیل کے مطابق جدہ بک فیئر مملکت کی قیادت کے ثقافتی ویژن کا حصہ ہے اور ادب، پبلشنگ اور ترجمہ کے شعبے میں تیزی سے ہونے والی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کے مطابق فیئر میں مصنفین، مترجمین، پبلشرز اور عام شرکا کے لیے انٹرایکٹو پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں جو مواد کے معیار کو بہتر بنانے اور علمی شراکت کو فروغ دینے میں معاون ہوں گے۔

اس سال کے ثقافتی پروگرام میں مملکت کے ورثے کی جھلک دکھائی جائے گی، اور 170 سے زائد تقریبات شامل ہوں گی جن میں لیکچرز، پینل ڈسکشنز اور ورکشاپس شامل ہیں۔ بچوں کے لیے خصوصی زون قائم کیا گیا ہے جس میں تعلیمی و تفریحی سرگرمیاں اور مقابلے منعقد ہوں گے۔

اس کے علاوہ بک سائننگ اسٹیشنز بھی ہوں گے جہاں قارئین اپنے پسندیدہ ادیبوں سے ملاقات کر سکیں گے، جبکہ جامعات، ثقافتی ادارے اور کمیونٹی فورمز اپنی نئی مطبوعات اور منصوبے پیش کریں گے۔

ایونٹ میں مینگا اور اینیمی زون بھی شامل ہوگا، جہاں اس صنف سے متعلق خصوصی کتابیں اور کلیکٹیبلز رکھی جائیں گی۔ ڈسکاؤنٹڈ بکس کا سیکشن بھی ہوگا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مطالعے سے مستفید ہو سکیں۔

خود شائع شدہ سعودی مصنفین کے لیے Saudi Authors’ Corner میں سیکڑوں کتابیں پیش کی جائیں گی، جو مقامی ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی اور سعودی عرب کے بدلتے ہوئے ادبی منظرنامے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے 11نئی سخت شرائط عائد کر دیں
  • چین کے وزیر خارجہ سعودیہ، متحدہ عرب امارات اور اردن کے دورے کا آغاز
  • لندن مشرقِ وسطیٰ امن کانفرنس کی میزبانی کرے گا
  • اڈیالہ کے باہر مسلسل احتجاج ہوا تو عمران خان کی جیل منتقلی پر غور ہوگا، رانا ثنااللہ
  • پاک مراکو تجارت کیلیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی،مراکشی سفیر
  • حماس: اسرائیل پر حملوں میں کمی کی یقین دہانی کروادی، غیرمسلح ہونے سے صاف انکار
  • حماس اسرائیل پر حملے روکنے کیلیے تیار، غیر مسلح ہونے سے صاف انکار
  • جدہ بک فیئر کا آغاز کل سے، 24 ممالک کے پبلشنگ ادارے شریک
  • ملک میں انسانی حقوق کے فروغ کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: آصف علی زرداری
  • انسانی حقوق کو تعلیم، صحت اور انصاف تک حقیقی رسائی میں تبدیل کرنا ہو گا: بلاول بھٹو