جاپان کی تاریخ بدلنے کو تیار: سناے تاکائچی ملک کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننے کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان میں حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) اور اپوزیشن جاپان انوویشن پارٹی (جے آئی پی) نے اتحاد کا معاہدہ کرلیا، جس کے بعد سناے تاکائچی کا جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بننا تقریباً یقینی ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ معاہدہ ایل ڈی پی کی سربراہ سناے تاکائچی اور جے آئی پی کے سربراہ ہیروفومی یوشیمورا کے درمیان طے پایا، اس اتحاد کے بعد کل منگل کو ہونے والے پارلیمانی ووٹ میں تاکائچی کے جیتنے کے امکانات تقریباً طے ہوچکے ہیں۔
معاہدے پر دستخط کے بعد اپنے پہلے بیان میں تاکائچی نے کہا کہ ایل ڈی پی اور جے آئی پی کا اتحاد جاپان کے سیاسی استحکام کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔
تاکائچی کو رواں ماہ کے آغاز میں ایل ڈی پی کی پہلی خاتون صدر منتخب کیا گیا تھا ، انہیں ابتدا میں ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب پارٹی کی دیرینہ اتحادی کومیتو پارٹی نے 26 سالہ اتحاد ختم کر دیا تھا۔
64 سالہ قدامت پسند رہنما تاکائچی کو ایل ڈی پی کے 196 ارکانِ پارلیمان کی حمایت حاصل ہے لیکن وزارتِ عظمیٰ کے لیے 465 رکنی ایوانِ زیریں (Lower House) میں کم از کم 233 ووٹ درکار ہیں، جے آئی پی کے 35 ارکان کی حمایت سے تاکائچی کے ووٹ بڑھ کر 231 ہوگئے ہیں، یعنی وہ ہدف کے انتہائی قریب ہیں۔
ایوانِ بالا (Upper House) میں، جہاں 248 نشستیں ہیں، انہیں مزید 4 ووٹوں کے ساتھ جے آئی پی کے 19 ارکان کی حمایت بھی درکار ہوگی۔
دوسری جانب اپوزیشن کی کونسٹی ٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 148 نشستیں ہیں، ڈیموکریٹک پارٹی فار دی پیپل کے پاس 27، جبکہ سابق اتحادی کومیتو کے پاس 24 ارکان کی حمایت موجود ہے۔
خیال رہے کہ ایل ڈی پی نے گزشتہ 75 برسوں میں تقریباً بغیر وقفے کے جاپان پر حکومت کی ہے، صرف چھ سال ایسے گزرے جب اقتدار کسی اور کے پاس رہا۔
اگر سناے تاکائچی وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہو جاتی ہیں تو وہ ایک اقلیتی حکومت (Minority Government) کی سربراہی کریں گی، جسے جے آئی پی کی کابینہ میں بیرونی حمایت (Outside Support) حاصل ہوگی۔
جے آئی پی نے اتحاد کے بدلے میں 12 نکاتی مطالبات پیش کیے ہیں جن میں پارلیمانی نشستوں کی تعداد 10 فیصد کم کرنا بھی شامل ہے۔
جاپان میں آئندہ عام انتخابات اکتوبر 2027 تک متوقع ہیں، تاہم نیا اتحاد اگر چاہے تو قبل از وقت انتخابات (Snap Polls) کا اعلان بھی کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایل ڈی پی جے آئی پی کی حمایت کے پاس
پڑھیں:
پیپلز پارٹی وہ جماعت نہیں جو ہر روز اتحاد توڑنے کی بات کرے، ندیم افضل چن
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی صرف عوامی مفاد اور اپنے لیے عزت مانگتے ہیں، یہ وہ جماعت نہیں جو ہر روز اتحاد توڑنے کی بات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی کشیدگی: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنے پر اتفاق
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ ایک ماہ بعد سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا، جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر مزید مشاورت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ذمہ دارانہ سیاست کی ہے اور کبھی اتحاد توڑنے کی روش اختیار نہیں کی۔ ’ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ حکومتی پالیسیوں پر پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیا جائے۔ جب حکومت کو ضرورت پیش آئی تو بلاول بھٹو کو قیادت کے طور پر آگے بھیجا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ وہی جذبہ قائم رہے۔‘
ندیم افضل چن نے واضح کیاکہ پیپلز پارٹی کسی وزارت یا عہدے کی طلبگار نہیں، بلکہ صرف ملکی مفاد میں کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر بحران میں حکومت کا ساتھ دیا اور توقع رکھتی ہے کہ حکومت بھی تمام معاملات میں اسے اعتماد میں لے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی حالیہ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
انہوں نے تجویز دی کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر پنجاب میں بلدیاتی نظام تشکیل دیا جائے تاکہ جمہوری نظام مضبوط ہو اور عوامی نمائندگی نچلی سطح تک پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد سیاسی کشیدگی ندیم افضل چن وی نیوز