کراچی میں پانی کا مصنوعی بحران، نااہلی کیوجہ سے کئی علاقوں میں 1 ہفتے سے فراہمی بند
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
کراچی میں واٹر کارپوریشن اور دیگر اداروں کی غفلت نے پانی کا منصوعی بحران پیدا کردیا گیا جبکہ شہری مہنگے داموں ٹینکر مافیا سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں 7دن سے پانی کی فراہمی شدید متاثر ہے جبکہ کچھ علاقوں میں صرف چند منٹ کیلیے پانی فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
واٹرکارپوریشن کے محکمہ بلک نے شہر میں پانی کا نظام درہم برہم کرکے رکھ دیا جس کی وجہ سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی ہے۔
واٹر کارپوریشن حکام پانی کی بدترین صورتحال پر موقف دینے کے لئے تیار نہیں ہے جس سے مزید شکوک وشہبات بڑھ گئے۔
یاد رہے کہ واٹرکارپوریشن کی بے حسی کی وجہ سے کراچی میں آئے دن پانی کا بحران ہونا معمول بن گیا ہے کبھی لائنیں پھٹنا ، کبھی انتظامی غفلت اور مبینہ طور پر پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہے۔
جامعہ کراچی میں 48 انچ قطر کی لائن کا مرمتی کام 2 دن کے بجائے 5 دن میں مکمل کیا گیا لیکن اب تک شہر میں پانی کی فراہمی معمول پر نہیں آسکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک کی جانب سے غلط فیصلے لئے جارہے ہیں، مبینہ طور پر مختلف علاقوں کا پانی بند کردیا گیا ہے جبکہ چیف انجینئر اپنے دفتر میں یا مرمتی مقام پر وہ موجود نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک نے گلشن اقبال کے مختلف علاقوں کا پانی بند کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے گلشن اقبال کے بلاکس ، 13ڈی، 13ڈی ون ، 13ڈی ٹو، 13 ڈی تھری، بلاک ، فور ، فائیو، سمیت متعدد ایریاز میں پانی کی فراہمی بند ہے۔
اسی طرح ضلع وسطی کے علاقوں لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، نارتھ کراچی، نیوکراچی سمیت دیگر میں پانی کی فراہمی شدید متاثر ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک کی جانب سے ان علاقوں کا بھی پانی بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کو ترس گئے شہری مہنگے داموں پانی خرید کراپنی ضروریات پوری کرر ہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گھریلو صارفین کیلیے پانی دستیاب نہیں جبکہ ہائیڈرنٹس پر پانی کی فراہمی بھرپور انداز سے جا ری ہے۔
اس تمام صورتحال پر چیف انجینئر بلک سکندر زرداری کو فون کر کے موقف حاصل کر نے کی کوشش کی تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں ہزاروں روپے کا پانی خریدنے سے اُن کا بجٹ بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے اور طرز زندگی بری طرح سے متاثر ہورہا ہے کیونکہ انہیں اشیائے ضروریہ بھی انتہائی احتیاط سے خریدنی پڑ رہی ہیں۔
شہریوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ جب ہائیڈرنٹس پر پانی وافر مقدار میں چوبیسوں گھنٹے دستیاب ہے تو پھر گھروں میں فراہمی کیوں ممکن نہیں ہے۔ ایک شہری نے یہ بھی بتایا کہ پانی کے بحران کی وجہ سے ٹینکر مافیا نے نرخ بھی اچانک چار گنا بڑھا دیے ہیں۔
شہریوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ واٹرکارپوریشن کو متعدد بار شکایات درج کروانے کے باوجود بھی کوئی سنوائی نہیں ہورہی، وزیراعلیٰ، میئر سمیت دیگر متعلقہ حکام صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلے کو حل کروائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی کا کہنا ہے کہ جس کی وجہ سے کی جانب سے کراچی میں محکمہ بلک میں پانی پانی کا گیا ہے
پڑھیں:
کراچی سمیت اندرون سندھ دیہی علاقوں کے طلبا کو صحت کی سہولتیں دینے کا منصوبہ
دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد سمیت اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم پرائمری اسکولوں کے طلبا کو اسکولوں میں صحت کی سہولتیں متعارف کرانے کیلئے پہلی بار منصوبہ تیار کر لیا گیا۔ ابتدائی طور پر اس منصوبے کے تحت کراچی اور سندھ کے دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ شائن ہیومینیٹی سندھ کے سربراہ فہیم خان نے اس منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ اسکولوں میں پرائمری ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کا منصوبہ اس لیے مرتب کیا گیا ہے کہ بچوں کو اسکول میں ہی صحت کی بنیادی طبی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پرائمری اسکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت اور آئرن کی کمی کی وجہ ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے مستقبل میں ان بچوں کو صحت کے حوالے سے مختلف طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فہیم خان نے بتایا کہ آج کل بچوں میں موبائل کا بہت زیادہ استعمال ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی جسمانی سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں، بچوں میں مسلسل موبائل کا استعمال ان کی ذہنی و جسمانی نشونما کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک جامع منصوبہ طبی ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا ہے، جس میں ہم پہلے مرحلے میں پرائمری اسکولوں میں ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں اور ان کے والدین کو جسمانی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ اسکول ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام سے جلد بات چیت کرے گی، تاکہ اس منصوبے کو نئے سال میں عملدرآمد کیلئے شامل کر لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت اندرون سندھ کے اسکول جانے والے بچوں کی اکثریت کو غذائی قلت اور آئرن کی کمی کا سامنا ہے، شائن ہیومینیٹی سندھ نے غذائی قلت کے حوالے سے اردو اور سندھی زبان میں ایک کتابچہ تیار کیا ہے، جو اسکول جانے والے بچوں کے والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے گھارو، سہون سمیت دیگر دیہی علاقوں میں مفت طبی کلینک قائم کر دیئے ہیں، جہاں پر مستحق اور ضرورت مند مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور اب ان طبی سہولتوں کے دائرہ کار کو آئندہ سال سے کراچی کے دیہی علاقوں میں قائم اسکولوں تک بڑھا دیا جائے گا۔