کمپنی کے مالک کی انوکھی پیشکش، 51 ملازمین کو نئی گاڑیاں تحفے میں دے کر مثال قائم
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں ہندوؤں کے مذہبی تہوار دیوالی کے موقع پر چندی گڑھ کی ایک فارما کمپنی کے مالک نے اپنے 51 ملازمین کو نئی گاڑیاں تحفے میں دے کر نہ صرف ملازمین بلکہ پورے ملک کو حیران کردیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق عام طور پر کمپنیوں کی جانب سے دیوالی پر ملازمین کو بونس، سونا، کپڑے یا دیگر تحائف دیے جاتے ہیں، لیکن اس سال ہریانہ کے ضلع پنچکولا میں واقع ایک فارما کمپنی نے غیر معمولی قدم اٹھایا۔
کمپنی کے مالک ایم کے بھاٹیا نے اپنی ٹیم کے 51 اراکین کو نئی گاڑیاں تحفے میں پیش کیں، جنہیں ایک خصوصی تقریب میں تقسیم کیا گیا، ان گاڑیوں میں چھوٹی فیملی کاروں سے لے کر لگژری ماڈلز تک شامل تھیں۔
ایم کے بھاٹیا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اُن ملازمین کی محنت اور وفاداری کا اعتراف ہے جنہوں نے کمپنی کے مشکل وقت میں اس کا ساتھ نہیں چھوڑا۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی کو 2002 میں بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن 2015 میں انہی محنتی ملازمین کی کوششوں سے دوبارہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحفہ صرف خوشی کا اظہار نہیں بلکہ شکرگزاری کی علامت ہے۔ میرے ملازمین نے دن رات محنت کر کے کمپنی کو دوبارہ زندہ کیا، اور آج جو کامیابی ہم دیکھ رہے ہیں، وہ انہی کا ثمر ہے۔
ایم کے بھاٹیا نے مزید کہا کہ کمپنی اب بین الاقوامی مارکیٹ میں قدم رکھنے اور بیرونِ ملک کاروبار بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، یہ تحفہ ملازمین کے لیے حوصلہ افزا اور یادگار لمحہ ہے جو اُنہیں مزید بہتر کارکردگی دکھانے پر اُبھارے گا۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس اقدام کو عوامی سطح پر بے حد سراہا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین کمپنی کے اس جذبے کو دیوالی کا بہترین تحفہ قرار دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کمپنی کے
پڑھیں:
چمکنی پھاٹک کے قریب سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار، عوام کا سفر عذاب بن گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: چمکنی پھاٹک کے قریب 50 دیہاتوں کو آپس میں ملانے والا مرکزی لنک روڈ مکمل طور پر کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے، جس کے باعث بچوں، خواتین اور رکشہ ڈرائیورز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، سڑک کی تباہ حالی کے باعث روزانہ حادثات پیش آ رہے ہیں جبکہ اطراف میں تعمیر ہونے والے پلازے اور نکاسی آب کا نظام بھی متاثر ہو چکا ہے۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسکول جانے والے بچے گندے پانی میں گر کر زخمی ہو جاتے ہیں اور خواتین کو آمدورفت میں شدید دقت پیش آتی ہے۔ حیران کن طور پر یہ خستہ حال سڑک ٹی ایم اے دفتر کے بالکل قریب واقع ہے لیکن حکام کی توجہ تاحال اس جانب نہیں گئی۔
علاقہ مکینوں کے مطابق، قریبی سڑکیں متعدد بار تعمیر کی جاچکی ہیں مگر یہ مرکزی لنک روڈ گزشتہ کئی برسوں سے حکومتی غفلت کا شکار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2013 سے 2025 تک حکومتیں بدل گئیں مگر سڑک کی حالت نہ بدل سکی۔ کبھی فنڈز کی کمی کا عذر کیا جاتا ہے تو کبھی سیاسی اختلافات کا۔
مقامی ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ روزانہ تقریباً 6 سے 7 ہزار گاڑیاں اس راستے سے گزرتی ہیں، جن میں زیادہ تر رکشے، چنگچیاں اور چھوٹی گاڑیاں شامل ہیں، جو گڑھوں اور کھڈوں کی وجہ سے بار بار خراب ہو جاتی ہیں۔
رہائشی مشرف خان نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایا کہ رات کے وقت اس سڑک پر موبائل اسنیچنگ اور چھین جھپٹ کی وارداتیں عام ہیں کیونکہ گاڑیاں آہستہ چلتی ہیں اور ملزمان اندھیرے میں گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔
اہلِ علاقہ نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، کمشنر پشاور اور ڈی جی پی ڈی اے سے اپیل کی ہے کہ چمکنی پھاٹک سے متصل اس لنک روڈ کی فوری تعمیر و مرمت کے احکامات جاری کیے جائیں تاکہ عوامی مشکلات ختم اور علاقے میں امن بحال ہو سکے۔