مارکیٹ کمیٹی کے نرخ اور دکانوں میں سبزی فروٹ کے ریٹس میں واضح فرق کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جب کہ مارکیٹ کمیٹی کے جاری کردہ نرخ نامے اور مارکیٹ میں فروخت ہونے والی قیمتوں میں نمایاں فرق پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فروری میں کن اشیا کی قیمتیں کم ہوئیں اور کن کی زیادہ؟ اعدادوشمار جاری
اسلام آباد مارکیٹ کمیٹی کے مطابق ٹماٹر کی زیادہ سے زیادہ قیمت 170 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہےتاہم شہر کے مختلف بازاروں میں ٹماٹر 500 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہے ہیں۔
اسی طرح اعلی میعار کے سیب کی سرکاری قیمت 297 روپے فی کلو ہے مگر مارکیٹ میں یہ 500 سے 450 روپے فی کلو تک دستیاب ہیں۔
وی نیوز نے اسلام آباد کی مارکیٹ کا دورہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ پھل اور سبزی مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ نرخ نامے کے مطابق کیوں دستیاب نہیں ہیں؟
پھل فروشوں کے مطابق ان کو منڈی سے ہی یہ اجناس سرکاری نرخ پر نہیں ملتیں۔ ایک دکاندار نے بتایا کہ جب ہمیں ہی ٹماٹر 170 روپے میں کہیں سے نہیں ملتا تو ہم اسے اسی ریٹ پر کیسے بیچ سکتے ہیں۔
پاکستان کے کسی کونے میں بھی ٹماٹر 170 روپے فی کلو میں دستیاب نہیں ہیں اس وقت منڈی میں بھی ٹماٹروں کا ریٹ 400 روپے فی کلو تک ہے۔
وی نیوز نے اسلام آباد مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین ساجد عباسی سے رابطہ کیا کہ اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کس بنیاد پر ریٹ لسٹ جاری کی جاتی ہے؟ جس پر ساجد عباسی نے بتایا کہ ہر شام اسلام آباد مارکیٹ میں نیلامی کے بعد اوسط نرخ نکال کر معمولی منافع کے ساتھ ریٹ لسٹ جاری کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیے: ماہ رمضان میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں حکومت کتنی کامیاب ہوئی؟
ان نرخوں پر عمل درآمد کرانا ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ انتظامیہ دورے کر کے دیکھتی ہے کہ کہاں سرکاری نرخ نامے پر عمل نہیں ہو رہا اور مہنگی اشیا فروخت کرنے والوں کو جرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے شہریوں کی شکایات پر اسسٹنٹ کمشنر صدر کی جانب سے سبزی منڈی کا دورہ کیا گیا۔ دورانِ انسپیکشن مہنگے داموں سبزی و پھل فروخت کرنے اور نرخ نامہ آویزاں نہ کرنے پر 12 دکانداروں کو حوالات منتقل کر دیا گیا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے اتوار بازاروں اور م میں سرکاری نرخ نامے پر ہر صورت عمل درآمد یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی ٹیموں نے تمام بازاروں کا دورہ کیا ہے اور جرمانے بھی کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایرانی سرحد کی بندش سے بلوچستان میں ایرانی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ
ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ خریداری کے وقت ہمیشہ سرکاری نرخ نامے کے مطابق قیمت ادا کریں اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری شکایت درج کرائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتوار بازار اسلام اباد ریٹ لسٹ سبزی منڈی سبزی و پھل کی قیمتیں مارکیٹ کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتوار بازار اسلام اباد ریٹ لسٹ سبزی منڈی سبزی و پھل کی قیمتیں مارکیٹ کمیٹی مارکیٹ کمیٹی کے روپے فی کلو اسلام آباد سرکاری نرخ کے مطابق
پڑھیں:
ایک شخص قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا، یہ واضح ہے جو وہ چاہتا ہے وہ نہیں ہو سکتا : ڈی جی آئی ایس پی آر
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نیشنل سیکیورٹی کیلئے خطرہ بن چکاہے ، یہ واضح ہے کہ جو وہ چاہتا ہے وہ نہیں ہو سکتا ، چیف آف ڈیفنس کے ہیڈکواٹر کے آغاز پر سب کو مبارکباد پیش کرتاہوں ، پاکستان نہیں بلکہ 70 سے زائد ممالک میں چیف آف ڈیفنس کا ہیڈکواٹر موجود ہے ۔
پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سب کو مبارک ہو کہ چیف آف ڈیفنس کے ہیڈ کواٹر کا آغاز ہو گیاہے ،چیف آف ڈیفنس کا آفس جنگی معاملات پر مکمل آگاہی فراہم کرے گا، اب وار فیئر میں ملٹی ڈومین آپریشنز ہیں، اب زمین، پانی اور ہوا میں نہیں بلکہ سپیس میں بھی جنگ لڑی جاتی ہے ، جنگ کی مدت کم اور شدت زیادہ ہوئی ہے ، اس میں ایفیشنسی حاصل کرنے کیلئے چیف آف ڈیفنس ہیڈکواٹر ایک لازمی ضرورت تھی جس کا لمبے عرصہ سے انتظار تھا، صرف پاکستان میں نہیں بلکہ 70سے زائد ممالک ہیں جہاں چیف آف ڈیفنس کا ہیڈکواٹر موجود ہے ۔
ایک شخص سیاست ختم ہو چکی اب اس کا بیانیہ پاکستانی کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے کہا کہ ایک شخص نیشنل سیکیورٹی کیلئے تھریٹ بن گیاہے ، اس کا بیانیہ نیشنل سیکیورٹی کیلئے تھریٹ ہے ، وہ شخص اپنی خواہشات کا غلام ہے ،اس کے نزدیک اس کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہیں، اس کی فرسٹیشن اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، اب سیاست ختم ہو چکی ہے ،اس کا بیانیہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کیلئے تھریٹ بن چکاہے ، یہ واضح ہے کہ جو وہ چاہتا ہے وہ نہیں ہو سکتا، منفی بیانیے کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے ، ہم پاکستان کی افواج ہیں، ہم کسی علاقیت ، لسانیت ، کسی مذہبی جھکاؤ یا سیاسی سوچ اور مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے ، ہم میں پاکستان کے ہر علاقے، ہر مذہب ، ہر مسلک ہر زبان کے لوگ موجود ہوتے ہیں، جب ہم یہ یونیفارم پہن لیتے ہیں تو یہ سب کچھ ایک طرف کر دیتے ہیں، یہ یونیفارم ہمارا فخر ہے ، ہم پاکستان کے عوام اور ملک کی سلامتی کیلئے جدوجہد کرتے ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔
ایم کیو ایم والے صرف شوشے چھوڑتے ہیں، انہیں سنجیدہ مت لیا کریں: ناصر حسین شاہ
مزید :