ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں گرفتاری سے قبل تاجر تنظیموں سے مشاورت لازمی ہوگی، ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری سے پہلے تاجر تنظیموں کے نمائندوں سے باضابطہ مشاورت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ایف بی آر نے جمعرات کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے مختلف کاروباری اور تاجر تنظیموں کے نمائندگان کی فہرست بھی جاری کر دی ہے۔
ایف بی آر کے جاری کردہ سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 02 آف 2025 کے تحت اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کسی بھی تاجر کے خلاف کارروائی یا گرفتاری سے قبل تاجر برادری کے نمائندوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
نامزد نمائندگان کا تعلق پاکستان بزنس کونسل، لاہور چیمبر آف کامرس، ایف پی سی سی آئی، اپٹما، ملتان، کوئٹہ، حیدرآباد اور سرحد چیمبرز آف کامرس سے ہوگا۔ ایف بی آر کے مطابق جب تک کاروباری نمائندوں سے مشاورت نہیں کی جائے گی، کسی بھی تاجر کے خلاف تحقیقات یا گرفتاری کی منظوری ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کی جانب سے نہیں دی جائے گی۔
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن 37-اے کے تحت ایک قبل از گرفتاری کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں متعلقہ زون سے کاروباری برادری کے دو نمائندے شامل ہوں گے۔ ان نمائندوں کی شمولیت اس بات کی ضمانت ہوگی کہ تاجروں پر کسی قسم کا غیر ضروری دباؤ یا غیر منصفانہ کارروائی نہیں کی جائے گی۔
ایف بی آر کے حکم نامے کے مطابق، کسی بھی تفتیش کے آغاز سے قبل کمشنر کی منظوری لازمی ہوگی، اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد مزید کارروائی کے لیے کمشنر ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کی منظوری کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکے گا۔ تاہم منظوری سے قبل کمشنر کے لیے یہ لازم ہوگا کہ وہ ایف بی آر کی جانب سے نامزد کردہ کاروباری نمائندوں سے مشاورت کرے۔
مزید برآں، ایف بی آر نے تمام متعلقہ تاجر تنظیموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے دو دو نمائندگان نامزد کریں، جو کہ باقاعدہ ٹیکس دہندہ، فعال کاروباری حیثیت کے حامل اور اچھی ساکھ کے حامل ہوں۔ بعد ازاں ایف بی آر ان میں سے ہر ریجن کے لیے دو نمائندے تعینات کرے گا، جن کا انتخاب ان کی ٹیکس ادائیگی، برآمدات اور کمپلائنس ہسٹری کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
ایف بی آر کے مطابق ایک ہی ریجن میں کسی ایک تجارتی تنظیم سے صرف ایک نمائندہ شامل کیا جائے گا۔ یہ اقدام کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی اور غیر ضروری چھاپوں یا گرفتاریوں کے تدارک کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی بجٹ 2025-26 کے اعلان کے بعد سے اب تک کسی بھی تاجر کے خلاف ٹیکس فراڈ کے الزام میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ تاجروں اور صنعت کاروں کی جانب سے سخت ردعمل کے بعد حکومت نے اس عمل کو مؤخر کر دیا تھا، اور اب مشاورت کے اس نئے طریقہ کار کے تحت تمام اقدامات تاجر نمائندوں کی شمولیت کے ساتھ کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تاجر تنظیموں ایف بی ا ر کے کسی بھی جائے گی کے لیے
پڑھیں:
انیل امبانی کا بیٹا 228 کروڑ کے بینک فراڈ کیس میں ملوث، سی بی آئی کا مقدمہ درج
بھارت کی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے معروف صنعتکار انیل امبانی کے بیٹے جے انمول امبانی کے خلاف 228.06 کروڑ روپے کے مبینہ بینک فراڈ کیس میں فوجداری مقدمہ درج کر لیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امبانی خاندان کے کسی رکن کے خلاف اس نوعیت کا مجرمانہ کیس سامنے آیا ہے۔
سی بی آئی کی ایف آئی آر کے مطابق، یہ مقدمہ رِلائنس ہاؤسنگ فنانس لمیٹڈ (RHFL) سے منسلک مالی بے ضابطگیوں سے متعلق ہے۔ کیس میں کمپنی کے سابق سی ای او اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر رویندرا سدھالکر سمیت نامعلوم افراد اور نامعلوم سرکاری افسران کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے انیل امبانی کے قریبی ساتھی آشوک کمار پال کی گرفتاری کی وجہ کیا بنی؟
شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے دھوکا دہی، مجرمانہ سازش اور مجرمانہ بدعنوانی کے ذریعے بینک کو 228 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ تحریری شکایت کے مطابق جے انمول امبانی، سدھالکر اور دیگر افراد قرضوں کے اجرا اور ادائیگی میں بے قاعدگیوں کے مرتکب ہوئے، جس سے متعلقہ بینک کو بھاری مالی خسارہ ہوا۔
تحقیقات کا دائرہ بڑھنے کا امکانسی بی آئی RHFL کی قرض اسکیموں، ریکارڈز، داخلی دستاویزات اور بینک اکاؤنٹس کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ حکام کے مطابق کمپنی کے دیگر عہدیداروں اور بینک ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
تاحال انیل امبانی گروپ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انیل امبانی بھارت