تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کوئٹہ میں پی ٹی آئی کے جلسے کی حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ ظلم سے بلوچستان کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو بے جرم قید کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے جلسے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظلم سے بلوچستان کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو بے جرم قید کیا گیا ہے۔ سردار اختر مینگل کا نام عدالتی حکم کے باجود "نو فلائی لسٹ" سے نہیں نکالا جا رہا ہے۔ یہ بات پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری، بلوچستان نیشنل پارٹی کے نائب صدر ساجد ترین، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر قہار خان ودان اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، پی کے میپ کے صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان، پی ٹی آئی رہنماء زین العابدین، نور خان خلجی اور دیگر بھی موجود تھے۔
تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ کالونی جیسا سلوک کیا گیا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کا نام "نو فلائی لسٹ" سے نکالنے کا حکم دیا، لیکن کوئی عدالتی احکامات کو اہمیت نہیں دے رہا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کو غیر قانونی طور پر جیل میں اس لیے رکھا گیا ہے کہ انہوں نے لاپتہ افراد کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی، جبکہ علی وزیر اس لیے نظر بند ہیں کیونکہ اس نے وزیرستان میں ظلم کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ جتنے بھی لوگ مارے جائیں یا جیلوں میں ڈال دیں، لوگ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا نہیں چھوڑیں گے۔ رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں اور انہیں سب سے زیادہ مینڈیٹ ملا ہے۔ لیکن انہیں غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ میں پی ٹی آئی کی جلسہ کال کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ جبر سے بلوچستان کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ ہم ظلم کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین کے صوبائی پی ٹی آئی گیا ہے
پڑھیں:
عدالتی بینچ خواہشات کے مطابق نہیں ،آئین و قانون کے مطابق بنیں گے، سپریم کورٹ
عدالتی بینچ خواہشات کے مطابق نہیں ،آئین و قانون کے مطابق بنیں گے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں عدالتی بنچز خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ آئین و قانون کے مطابق بنیں گے۔سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی بنچ نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت کی
دوران سماعت وکیل درخواست گزار عزیر بھنڈاری نے دلائل میں کہا 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے والا 16 رکنی فل کورٹ تشکیل دیا جائے یا سپریم کورٹ کے تمام 24 ججوں کو شامل کر کے فل کورٹ بنایا جائے۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 31 اکتوبر 2024 والی کمیٹی کو ایسا اختیار حاصل تھا کہ ایسا فیصلہ کر سکتی؟ کیا کمیٹی نے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کیا؟۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 191 اے کو معطل کیے بغیر ایسا آرڈر کیسے کرسکتے ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کیا آئینی بنچ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کوئی اور بنچ بھی جوڈیشل آرڈر کے زریعے بنا سکے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزاروں کو اس آئینی بنچ پر اعتماد کیوں نہیں ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئینی ترمیم میں ایسا میکانزم ہی نہیں ہے جس کے تحت جوڈیشل کمیشن ججز کی نامزدگی کیلئے پک اینڈ چوز کرے۔جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات تو کیس کے میرٹس سے متعلقہ ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اگر یہ کہا جائے آرٹیکل 191اے کے تحت نامزد ججز ہی آئینی کیسز سن سکتے ہیں تو پھر سپریم کورٹ کا اختیار سماعت تو جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آگیا، اگر کسی جج کو آئینی بنچ کیلئے نامزد نہ کیا جائے تو سپریم کورٹ میں کیا کوئی کیس نہیں سنا جائے گا۔بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا بنچ کی دستیابی کی صورت میں سماعت ہو گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا فیصلہ مسترد، عالمی برادری اقدامات کرے، پاکستان مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کا فیصلہ مسترد، عالمی برادری اقدامات کرے، پاکستان پاک چین عدالتی تعاون کیلئے سپریم کورٹس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط وزیراعلی کے پی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی، علامتی دھرنے کے بعد واپس روانہ وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دیدی اسلام آباد پولیس کے ایس پی عدیل اکبر نے مبینہ خودکشی کرلی چیئرمین سی ڈی اے سے یانگو سروسز کی کنٹری ہیڈ مرال شریف کی قیادت میں وفد کی ملاقاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم