یورپی یونین کا یوکرین کی مالی ضروریات پوری کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی یونین نے یوکرین کی اقتصادی اور دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک جامع مالی معاونت پروگرام جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، جسے ایک اہم سفارتی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، یورپی رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ یوکرین کو آئندہ دو برسوں کے دوران مسلسل مالی امداد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ جنگ سے متاثرہ معیشت کو مستحکم کر سکے اور اپنے دفاعی ڈھانچے کو مضبوط بنائے۔ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کی مالی اور فوجی مدد نہ صرف انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے بلکہ یورپ کے امن و استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، امداد کے حجم، تقسیم کے طریقہ کار اور فنڈنگ کے ذرائع سے متعلق حتمی فیصلہ دسمبر میں متوقع ہے۔ اس پیکیج میں ممکنہ طور پر گرانٹس، قرضے اور تکنیکی معاونت شامل ہوگی تاکہ یوکرینی حکومت اپنے بجٹ خسارے پر قابو پا سکے اور جنگ کے دوران بنیادی خدمات برقرار رکھ سکے۔
صدرِ یورپی کونسل انتونیو کوسٹا نے اس موقع پر کہا کہ یورپی یونین یوکرین کو دفاعی ضروریات کے لیے تمام ممکنہ وسائل فراہم کرے گی۔ ان کے بقول، “یہ وقت یوکرین کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے کیونکہ اس کا دفاع پورے یورپ کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔”
یورپی یونین کے اس فیصلے پر یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے فوری ردعمل دیتے ہوئے یورپی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ حمایت یوکرینی عوام کے حوصلے کو مزید مضبوط کرے گی۔ انہوں نے اسے “یورپی اتحاد اور جمہوری اقدار کی فتح” قرار دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یورپی یونین
پڑھیں:
یورپین کمیشن سے افغانیوں کو بےدخل کیا جائے؛ 20 یورپی ممالک کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
20 یورپی ممالک نے یورپین کمیشن کو ایک مشترکہ خط بھیجا ہے جس میں افغان تارکین وطن کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کا زکر کرتے ہوئے سخت اقدامات اُٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ خط آسٹریا، بلغاریہ، قبرص، جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، آئرلینڈ، اٹلی، لیتھوانیا، لکسمبرگ، مالٹا، نیدرلینڈز، پولینڈ، سلوواکیا، سویڈن اور ناروے نے بھیجے ہیں۔
خط میں ان ممالک نے یورپین کمیشن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔
اس بات کا انکشاف بیلجیئم کی وزیر برائے پناہ گزین اور ہجرت اینیلیئن وان بوسویٹ نے کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ افغان تارکین وطن کی واپسی کا یہ عمل رضاکارانہ یا زبردستی بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے طالبان سے مذاکرات بھی ہوسکتے ہیں۔
ان ممالک نے خط میں کہا کہ اگست2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانوں کی واپسی کے لیے باضابطہ معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان شہری سنگین جرائم میں پکڑے جاتے ہیں لیکن کوئی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ملک بدر نہیں کر پاتے ہیں۔
ان ممالک نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ جرائم پیشہ افغانوں کی ملک بدری نہ ہونے کی وجہ سے یورپی ممالک کی سیکیورٹی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
خط میں ان ممالک نے یورپین کمیشن کو تجویز دی کہ افغانوں کی وطن واپسی کے معاملے پر ترجیح دیں جس کے لیے طالبان سے بات چیت بھی کرنا پڑے تو گریز نہ کیا جائے۔