ہنگو حملہ: شہید ایس پی اسد زبیر کے پاس حساس مقام پر بلٹ پروف گاڑی نہیں تھی
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
ہنگو میں آئی ای ڈی دھماکے میں شہید ہونے والے ایس پی اسد زبیر کے پاس حساس مقام پر جانے کے دوران بلٹ پروف گاڑی موجود نہیں تھی، جس کی وجہ سے ان کی گاڑی دھماکے کی زد میں آئی۔
ذرائع کے مطابق، اس مقام پر چند سال قبل ایک ایس ایچ او کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا اور کچھ عرصہ قبل ضلع ہنگو میں ڈی پی او پر بھی حملے کی کوشش کی گئی تھی۔ باوجود اس حساسیت کے، ضلع ہنگو کو صرف ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی تھی، جو ڈی پی او ہنگو کے زیر استعمال ہے، جبکہ ڈی ایس پی سطح تک پولیس کو بھی بلٹ پروف گاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ایک چوکی پر دھماکا ہوا تھا، اور جائے وقوعہ کے دورے کے لیے جانے والے ایس پی اسد زبیر کی گاڑی پر دوسرا دھماکا کیا گیا، جس میں وہ اور ان کے دو گن مین شہید ہوئے۔
ترجمان پی ٹی آئی خیبرپختونخوا عدیل اقبال نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ صوبائی حکومت پولیس کو جدید اسلحہ اور گاڑیوں سے لیس کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور مزید بلٹ پروف گاڑیاں ضرورت مند اضلاع کو فراہم کی جائیں گی تاکہ پولیس کی استعداد کار میں اضافہ ہو سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایس پی
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان میں چوکی پر حملہ، 16 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت‘ آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنوبی وزیرستان میں چوکی پر حملہ، 16 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت‘ آئی ایس پی آر،ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 43 افغان پناہ گزینوں کے کیمپ ہیں جنہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا گیا ہے لیکن ان میں سے صرف دو بند کیے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ یہ بات میرے منہ سے سننا تھوڑا عجیب لگے گا، لیکن وہ شخص جو بیانیہ پھیلا رہا ہے وہ اب سیاست نہیں رہا بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر اس کی بھی کچھ حدود ہیں، آرٹیکل 19 آپ کو ملک، ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ان کا کہنا تھا چیف آف ڈیفنس فورسز کی نوٹیفکیشن پر پروپیگنڈا کیا گیا، جو جھوٹ کا ایک سیلاب تھا، کیا یہ آزادی اظہار رائے ہے؟ یہ کون سی سیاست ہے، اصل ایشوز پر کوئی بات کریں، فوج کی ایک ایک خبر کو لے کر پروپیگنڈا کیا گیا، پتہ نہیں کہاں سے ان کے ذہنوں میں خیالات آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان رہے گا، تب تک فوج رہے گی، ہم کہیں نہیں جا رہے۔ یہ کہتے تھے کہ فوج سیاست کر رہی لڑ نہیں سکتی، فوج نے لڑ کر دکھا دیا۔