افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور عدم تعاون دیگر فریقین پر بھی واضح ہو گیا: سیکیورٹی ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں عدم تعاون دیگر فریقین پر بھی واضح ہو گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دوحہ میں پاکستان افغان طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے دوران پاکستان کے مطالبات مکمل طور پر واضح، شواہد پر مبنی اور مسئلے کا حقیقی حل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دہشت گردی کے مرکزی مطالبات پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ترکیہ کوشش کر رہا ہے کہ طالبان وفد زمینی حقائق اور شواہد کو سمجھے، کوشش کی جاری ہے کہ طالبان وفد سنجیدگی سے تعاون کرے تاکہ مذاکرات نتیجہ خیز ہو سکیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ذرائع
پڑھیں:
پنجشیر: طالبان کے خلاف مزاحمت جاری، دو سیکیورٹی پوسٹس پر حملے میں 8 ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل: افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان حکومت کے خلاف مزاحمت زور پکڑے ہوئے ہے، جہاں دو سیکیورٹی چیک پوسٹوں کو دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں کم از کم آٹھ طالبان ہلاک اور چار زخمی ہوئے، حملے عبداللہ خیل وادی کے منجنستو علاقے میں صبح تقریباً 7:40 بجے ہوئے، جہاں طالبان کا ایک مرکزی آؤٹ پوسٹ واقع ہے، دھماکے ایسے کمپاؤنڈ میں ہوئے جو مولوی ملک کے نام سے جانے جانے والے شخص کی ملکیت میں ہے، دھماکوں کے بعد طالبان نے وادی کے کچھ حصوں کو سیل کر دیا، راستے بند کیے اور مقامی لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کی۔
تاحال کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی اور طالبان حکام کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا، ملک کے دیگر حصوں میں طالبان کے خلاف کارروائیوں میں داعش خراسان متحرک ہے جبکہ پنجشیر میں مقامی مزاحمتی گروپ سرگرم ہیں۔
خیال رہےکہ تاریخی طور پر پنجشیر وادی طالبان کی حکومت کے خلاف مزاحمت کا مرکز رہی ہے۔ 70 اور 80 کی دہائی میں سویت یونین کے خلاف محمود درہ وادی کی مزاحمت اور بعد ازاں احمد شاہ مسعود کی قیادت میں شیر پنجشیر کی تحریک نے طالبان کی پہلی حکومت کے دوران بھی وادی کی علیحدہ حیثیت قائم رکھی۔
اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی پنجشیر میں مزاحمت جاری ہے اور گزشتہ ایک سال میں وادی میں بار بار دھماکے اور حملے دیکھنے میں آئے ہیں جو طالبان کے مضبوط قبضے کے باوجود مزاحمت کی علامت ہیں۔