نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی میں بڑے لیول پر سرجری کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ادارے میں سائبر کرائم مافیا کے سرگرم ہونے کی اطلاعات پر حکومت کی جانب سے ملک کی پرائم نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی میں بڑے لیول پر سرجری کی تیاری کر لی گئی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ اس سلسلے میں پہلے اعلیٰ سطح پر تبدیلی کی جا رہی ہے اور سینئر پولیس افسر سید خرم علی کو اہم ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ ایک اور سخت اقدام یہ کیا جا رہا ہے کہ ایجنسی کے کئی افسران کیخلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ یہ الزامات سامنے آ رہے تھے کہ مبینہ طور پر ادارے کے اندر سائبر کرائم مافیا سرگرم ہے۔
بھارت کی ہٹ دھرمی امن کیلئے خطرہ، کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے: اسحاق ڈار
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں کئی افسران کو ملازمت سے فارغ کیا جا سکتا ہے، ساتھ ہی ان کے کرپشن میں ملوث ہونے، اختیارات کے غلط استعمال، اور مالی بدعنوانی کے حوالے سے بھی جامع تحقیقات کرائی جائیں گی۔ اس تحقیقات میں توجہ بھرتی کے عمل، اسامیوں کی اپ گریڈیشن میں فراڈ، اور جعلی ریکارڈز کی بنیاد پر ترقیاں دینے مرکوز رکھی جائے گی۔ علاوہ ازیں، ان افسران کیخلاف سابقہ تمام انکوائریاں اور فوجداری کیسز کو بھی دوبارہ تحقیقات کیلئے کھولا جا رہا ہے۔
حکام نے ان افسران کیخلاف منی لانڈرنگ، ان کے غیر ملکی دوروں، بیرون ملک رقوم کی منتقلی، اور ڈیجیٹل فنانشل سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ اس انکوائری میں ان کے پاس ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کی موجودگی، بشمول بٹ کوائنز اور دیگر ڈیجیٹل اثاثہ جات پر بھی توجہ مرکوز ہوگی جو انہوں نے ممکنہ طور پر ذاتی یا پھر جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کیے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں: صدر و وزیراعظم
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ حساس نوعیت کی تحقیقات ایسے افسران سے کرائی جائیں جن کی ساکھ اچھی ہے، اور جو اپنی غیر جانبداریت اور کسی دھونس دباؤ میں نہ آنے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ اس معاملے سے آگاہ ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ تحقیقات ایسے افسران کریں گے جن تک رسائی ممکن نہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
نیشنل گیمز؛ سندھ کیلئے پوزیشن یافتہ کائنات سے امتیازی سلوک، ایونٹ سے باہر کردیا گیا
کراچی میں جاری 35 ویں نیشنل گیمز میں 10 ہزار میٹر میں سندھ کے لیے تیسری پوزیشن حاصل کر کے برونز میڈل جیتنے والی 9 سالہ کائنات خلیل ابراہیم کو حیرت انگیز طور پر خواتین کی 5 ہزار میٹر کی دوڑ سے ڈس کوالیفائی کر دیا گیا۔
منتظمین کا کہنا تھا کہ آئی او سی اور عالمی فیڈریشن کے قواعد کے مطابق 16 برس سے کم عمر ایتھلیٹ اوپن مقابلوں میں شرکت کے اہل نہیں۔
کھیلوں کے حلقوں کا کہنا ہے کہ سلیکشن کے وقت اس پہلو کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔ مزید براں نیشنل گیمز میں ایتھلیٹکس مقابلے قومی فیڈریشن کے تحت نہیں بلکہ ایک کمیٹی کے تحت منعقد ہوئے۔ ان مقابلوں کے نتائج انٹرنیشنل ایتھلیٹکس فیڈریشن تسلیم نہیں کرے گی۔
علاوہ ازیں انٹرنیشنل فوائد کے مطابق ایتھلیٹکس مقابلوں میں درکار مطلوبہ معیار کے اسٹاپ واچ بھی نہیں تھیں، ایسے مقابلوں کے نتائج تسلیم نہیں کی جاتے، کائنات خلیل ابراہیم سراسر زیادتی کا شکار ہوئی، 10 ہزار میٹر کی میڈلسٹ کو5ہزار میٹر کی دوڑ سے الگ کر دینا حیرت انگیز اور منتظمین کے لیے سبکی کا باعث بنا۔