data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلس قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاک-افغان جنگ بندی کے مراحل میں جارحانہ بیانات غیر ضروری ہیں، پاک-افغان جنگ بندی ہی نہیں، پائیدار تعلقات خطہ کی اہم ترین ضرورت ہے، افغانستان کی طالبان حکومت اور قیادت یہ امر تسلیم کرے کہ امریکا اور بھارت ہمارے مسائل کا حل نہیں، البتہ مسائل میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف جارحیت، دہشت گردی، دراندازی اور عوام کیلیے خطرات کا باعث نہیں بننی چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے مجلس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور ایران کے مابین مضبوط، پائیدار دینی، سفارتی تعلقات پورے خطے کیلیے امن و ترقی کی شاہراہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ فلسطین اور کشمیر تنازعات جب تک اصول، انصاف اور لاکھوں انسانوں کے حق آزادی کی بنیاد پر حل نہیں کیے جاتے، عالمی امن کیلیے خطرات قائم رہیں گے، اسرائیل فاسد ہے، عالمی امن کیلیے انتہائی خطرناک مرکز ہے ، امریکا اور یورپ کو اسرائیل کے ناجائز وجود کی سرپرستی ختم کرنا ہوگی، امریکا اور ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیلی صیہونی دہشت گرد نیتن یاہو حکومت کے ہاتھوں پارہ پارہ ہورہا ہے، امن منصوبہ میں تعاون کرنے والے تمام ممالک کی اسرائیل تذلیل کررہا ہے، مشرقِ وسطی میں پائیدار امن کے لیے عالم اسلام کا اتحاد ناگزیر ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئین سے بالادست اور بالاتر نظام قومی وحدت، عوامی اعتماد اور مِلی یکجہتی کیلیے خطرہ بن گیا ہے، پی پی پی، مسلم لیگ ن اور ان کے اتحادی ہائبرڈ نظام کی چھتری تلے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں لیکن انہیں اس امر کا احساس نہیں کہ وہ آئین، جمہوریت، پارلیمانی اقدار اور بنیادی انسانی حقوق کیلیے بڑی تباہی بنے ہوئے ہیں، پی ٹی آئی اپنی مقبولیت کے گھوڑے پر سوار ہے لیکن ملک کو سیاسی، جمہوری، آئینی بحرانوں سے نکالنا ان کی ترجیح نہیں، یہی رویہ اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ٹی ایل پی کے خلاف ریاست کا اقدام تمام دینی جمہوری قوتوں کے لیے خطرے کا الارم ہے۔ قومی ترجیحات پر قومی قیادت قومی سیاسی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرے، اِسی میں سب کی بھلائی اور یہی ملک و قوم کے تحفظ کا ضامن ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ آزاد کشمیر کی سیاست کو پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے داغدار اور تماشا بنادیا ہے۔ پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کی سرپرستی کرکے اسٹیبلشمنٹ کی بدنامی پر بدنامی اور قومی وحدت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے، ملکی ترقی و استحکام ہائبرڈ نظام نہیں آئین و قانون کی بالادستی تسلیم کرنے اور عملدرآمد کرنے میں ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ کو مزید بیاثر اور اعلیٰ عدالتوں کو تضادات اور باہم تقسیم کا شکار کردیا ہے، حکومت، ریاست تسلیم کرے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے وجود کو مفلوج کرنا سب کے لیے بڑا نقصان ہے، 26 ویں آئینی ترمیم سوفیصد آئین کی روح کے خلاف ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 21، 22، 23 نومبر مینارِ پاکستان پر جماعتِ اسلامی کا اجتماعِ عام تاریخ ساز ہوگا اور قومی وحدت و ترقیکامظہرہوگا۔

خبر ایجنسی گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کہا نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لیں گے، اسرائیلی وزیراعظم

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لے گا، چاہے جنگ بندی کے معاہدے ہی کیوں نہ طے پا جائیں۔

عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل ایک خودمختار ریاست ہے، ہم اپنی حفاظت اپنے وسائل سے کریں گے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے یرغمالیوں کی واپسی کی شرط رکھ لی

انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس سلسلے میں کسی کی منظوری کے محتاج نہیں، ہماری سلامتی ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ ہفتے امریکی اعلیٰ حکام کی متعدد ملاقاتیں غزہ میں جنگ بندی کے استحکام کے لیے کی گئیں۔

اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اس نے غزہ کے وسطی علاقے میں ایک شخص پر ہدفی کارروائی کی جو مبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

امریکا کی حمایت یافتہ جنگ بندی کو غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان 2 سال سے زیادہ عرصہ بعد نافذ کیا گیا ہے، تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حملے کا ہدف اسلامی جہاد کا ایک رکن تھا، لیکن اتوار کو اس تنظیم نے ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے اس دعوے کو بے بنیاد الزام قرار دیا۔

تنظیم نے یہ واضح نہیں کیاکہ آیا اس کے کسی رکن کی اس حملے میں ہلاکت ہوئی یا نہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق ایک ڈرون نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے بعد وہ شعلوں میں لپٹ گئی۔ مقامی طبی عملے نے بتایا کہ واقعے میں 4 افراد زخمی ہوئے، تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔

شہریوں نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر گولہ باری کی، جو غزہ کی سب سے بڑی شہری آبادی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اپنی سابقہ پالیسی کے برعکس غیر ملکی اہلکاروں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے زیر قیادت کیے گئے حملے میں اغوا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش میں مدد کر سکیں۔ اسی حملے کے نتیجے میں موجودہ جنگ شروع ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ امن معاہدہ نئے دور کا آغاز، ہم نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب

جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس نے تمام مغویوں کی واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم اب بھی 13 افراد کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس حوالے سے کسی تبصرے سے گریز کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیلی وزیراعظم حملہ خبردار غزہ لبنان نیتن یاہو وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • غزہ یا لبنان میں اہداف پر حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لیں گے، اسرائیلی وزیراعظم
  • آزاد کشمیر کی سیاست کو پی پی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے شرمناک بنادیا ہے: لیاقت بلوچ
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ کے زخم ہنوز تازہ
  • سندھیانی تحریک کی رہنما جیجی زرینہ بلوچ کی 20 ویں بسی منائی گئی
  • جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے: حماس کا مطالبہ
  • غزہ جنگ بندی کے بعد(1)
  • پاک-افغان مذاکرات کا دوسرا دور آج استنبول میں ہوگا
  • پاک افغان جنگ بندی کا مستقبل؟
  • سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد: 11 سال سے ناکارہ سی آر مشین کارآمد ہوگئی