لاہور فضائی آلودگی کی زد میں، ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور اس وقت شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے اور شہر کا فضائی معیار خطرناک حد تک گر چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق فضا میں موجود مضر صحت ذرات شہریوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں، خاص طور پر بزرگوں، بچوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے صورتحال تشویشناک ہے۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کی ویب سائٹ کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 358 تک پہنچ گیا ہے، جو خطرناک سطح سمجھی جاتی ہے۔ صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں بھی فضائی آلودگی میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گوجرانوالہ کا اے کیو آئی 500، سرگودھا کا 347، فیصل آباد کا 306، ملتان کا 304 اور ڈیرہ غازی خان کا 244 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ لاہور کے کچھ علاقے آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ملتان روڈ اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500 تک جا پہنچا ہے، شاہدرہ میں 391، سفاری پارک میں 377، جبکہ کاہنہ اور پنجاب یونیورسٹی کے علاقوں میں 335 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اس تشویشناک صورتحال کی بڑی وجوہات صنعتی فضلہ، گاڑیوں سے اٹھنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات جلانا اور موسمی تغیرات ہیں۔ شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، ماسک کا استعمال کریں اور بچوں کو آلودہ فضا میں کھیلنے سے روکیں تاکہ صحت کے خطرات کم کیے جا سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کیلئے خطرہ بن گیا
لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کے لیے خطرہ بن گیا۔لاہور کے علاقے راوی روڈ میں صبح کے اوقات میں ائیر کوالٹی انڈیکس 810 تک پہنچ گیا، شہر میں اوسط اے کیو آئی 367 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا۔ گوجرانوالا میں 627 اور فیصل آباد میں اے کیو آئی 434 ریکارڈ کیا گیا۔ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے جبکہ محکمہ تحفظ ماحولیات کا کہنا ہے کہ اسموگ میں اضافے کی بڑی وجہ ہوا کے کم دباؤ والے زونز اور سرحد پار سے آنے والی آلودگی ہے۔ترجمان محکمہ تحفظ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارتی پنجاب سے آلودہ ہواؤں کی آمد کے باعث لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا میں اضافے کا امکان ہے، اسموگ کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق رات اور صبح کے اوقات میں فضا میں نمی 95 سے 100 فیصد تک پہنچنے سے آلودگی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، بھارتی پنجاب اور جنوبی پنجاب میں دھوئیں اور گرد آلود ذرات کے باعث لاہور کی فضا مسلسل متاثر رہنے کا خدشہ ہے۔زرعی علاقوں میں منجی نہ جلانے کے لیے مساجد اور دیہات میں اعلانات کیے جا رہے ہیں، نمبر داروں اور کسانوں کو آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔لاہور میں زیادہ اے کیو آٸی والے ٹارگٹڈ علاقوں میں اسموگ گنز بارش برسا رہی ہیں جو فوری اسموگ کے حل کا کام کر رہی ہیں، آئندہ 48 گھنٹوں میں فضا میں اسموگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔