سعودی عرب کا پاکستان کیلیے 1 ارب ڈالر کی آئل فیسیلٹی فراہم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-08-19
اسلام آباد (جسارت نیوز) سعودی عرب رواں مالی سال2025-26 میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی آئل فیسیلٹی فراہم کرے گا جبکہ پانچ ارب ڈالر کے ڈیپازٹس بھی رول اوور کرے گا۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق سعودی عرب رواں مالی سال پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی آئل فیسیلٹی دے گا جو290 ارب روپے کے مساوی ہوگی۔ حکام کے مطابق سعودی عرب5 ارب ڈالر کے ڈپازٹس بھی رول اوور کرے گا، دو ارب ڈالر دسمبر جبکہ 3 ارب ڈالر قرض جون2026 میں واجب الادا ہیں۔ وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے3 ماہ میں85 ارب روپے سے زائد کی آئل فیسیلٹی دی گئی، سعودی عرب کی طرف سے فراہم کردہ سہولت30 کروڑ ڈالر کے مساوی ہے۔ سعودی عرب ماہانہ بنیاد پر10 کروڑ ڈالر کی آئل فیسیلٹی فراہم کر رہا ہے، پاکستانی کرنسی میں یہ سہولت28 ارب37 کروڑ روپے ماہانہ ہے۔ وزارت خزانہ حکام کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو5 ارب ڈالر ٹائم ڈپازٹس4 فیصد شرح سود پر دے رکھے ہیں، سعودی عرب ان فنڈز کی ادائیگی ہر سال رول اوور کرتا ہے۔ قرض کی مد میں سعودی ڈپازٹس1450 ارب روپے کے مساوی ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کو یہ قرض بجٹ سپورٹ کی مد میں فراہم کر رکھی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یو اے ای میں غیر قانونی ملازمت یا رہائش فراہم کرنے پر اب بھاری جرمانے اور قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے عوامی تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو پناہ دینے یا ملازمت فراہم کرنے والے افراد کے لیے سخت سزاؤں اور جرمانوں کا اعلان کر دیا ہے۔
گلف نیوز کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو رہائش یا ملازمت دینے والے افراد عوامی سلامتی اور سماجی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، اور ایسے افراد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے سخت قانونی کارروائی ضروری ہے۔
یو اے ای کے قوانین کے تحت اس جرم پر ایک لاکھ درہم سے پانچ ملین درہم تک جرمانہ اور کم از کم دو ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ وزٹ یا سیاحتی ویزے پر موجود افراد کے لیے ملازمت کرنا سنگین خلاف ورزی تصور کی جائے گی، اور ایسے افراد کو 10 ہزار درہم جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جعلی رہائشی دستاویزات استعمال کرنے والے افراد کے لیے 10 سال تک قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
اس اقدام کا مقصد ملک میں قانونی شہریوں اور رہائشیوں کی حفاظت اور سماجی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔