اسلام آباد (نیٹ نیوز) وزیراطلاعات و نشریات نے غزہ میں پاک فوج کی تعیناتی اور اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا۔ وزارت اطلاعات ونشریات  نے بھارتی میڈیا کے ہتھکنڈوں کا پردہ ایک بار پھر چاک کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ پاکستانی عسکری قیات کا سی آئی اے اور موساد کے ساتھ معاہدہ ہوا اور فرسٹ پوسٹ نے معاہدے کے تحت 20ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا بھی جھوٹا دعویٰ کیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا، اور نہ کسی فوجی تعیناتی پر بات ہوئی ہے۔ (آئی ایس پی آر) اور دفترِ خارجہ نے بھی غزہ میں کسی فوجی مشن کی تائید یا اعلان کبھی نہیں کیا۔ فرسٹ پوسٹ نے صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے۔ بھارتی رپورٹ میں شامل ’’انٹیلی جنس لیکس‘‘ اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرسٹ پوسٹ نے CNN-News18 جیسے حوالہ جات کا استعمال کیا جو ماضی میں غیر مصدقہ اطلاعات شائع کر چکا ہے۔ پاکستان کا فلسطینی خود ارادیت کی حمایت میں مؤقف واضح اور اصولی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سفاک مودی کی ایما پر ریاست نواز گودی میڈیا مضحکہ خیز رپورٹنگ کرنے پر اتر آیا ہے۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) غزہ میں انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس کے حصے کے طور پر پاکستان کے ممکنہ دستوں کی تعیناتی کی خبر کے بعد، روایتی منفی سوچ رکھنے والے عناصر ایک بار پھر اپنے بدنیتی پر مبنی بیانیے کے ساتھ متحرک ہو گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک بے بنیاد موازنہ یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پاکستان کے دستوں کو قبول کرسکتا ہے مگر ترکیہ کے نہیں، اور اس کے لیے ایسے غیر حقیقی دلائل تراشے جا رہے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ اصل منطق بہت واضح ہے کہ ترکیہ چونکہ مشرق وسطیٰ کی جیو سٹرٹیجک بساط کا ایک براہ راست پاور پلیئر ہے، اس لیے اس کی تعیناتی سیاسی مفہوم بھی رکھتی ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ایک قابلِ اعتماد، منصف اور ہمدرد فریق کے طور پر تمام اطراف کے نزدیک قابلِ قبول ہے۔ پاکستان کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں بلکہ اس کی شمولیت صرف اور صرف اہلِ فلسطین کی انسانی امداد اور ریلیف کی نیت سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی اور عرب ممالک پاکستان کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں جبکہ اسرائیلی بھی پاکستان کے خلاف اپنی گہری دشمنی کے باوجود یہ جانتے ہوئے ممکنہ طور پر رضا مند ہو سکتے ہیں کہ پاکستانی فوج نہ صرف پیشہ ورانہ مہارت رکھتی ہے بلکہ موجودہ بحران کے اندر امن و خیر کی قوت بن سکتی ہے۔ پاکستانی فوج کی سرحد کے اتنے قریب موجودگی کو اسرائیل کی جانب سے برداشت کیے جانے میں ایک الوہی و تقدیری عنصر بھی شامل ہے، جسے سطحی تجزیہ نگار نظر انداز کر دیتے ہیں، مگر وہ لوگ بخوبی سمجھتے ہیں جو پاکستان کی تاریخی اساس، روحانی بیانیے اور اس کی تقدیر کے دھارے کو گہرائی سے جانتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فرسٹ پوسٹ نے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی 23 سخت شرائط تسلیم:حکومت ترقیاتی اسکیموں میں کمی اور نئے ٹیکس لگانے پر تیار    

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-01-27

 

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت، خبر ایجنسیاں) پاکستان نے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی 23 شرائط تسلیم کرتے ہوئے کھاد، زرعی ادویات، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگانے اور ترقیاتی اسکیموں میں کمی لانے کی یقین دہانی کرا دی۔آئی ایم ایف کی کنٹری رپورٹ کے مطابق ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے مشن کے تحت اگلی قسط کیلیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں درجنوں نئی شرائط سامنے آ گئی ہیں، حکومت آئی ایم ایف کی نئی شرائط پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر استثنا ختم کرکے سیلز ٹیکس شرح عائد کر دی جائے گی۔اس کے علاوہ حکومت بجلی کے شعبے میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جاری رکھے گی اور بجلی کے سسٹم کے نقصانات کم کرے گی، 40 ہزار بڑے خوردہ فروشوں کیلیے ملک گیر پوائنٹ آف سیل سسٹم دوسال میں مکمل ہو جائے گا، بجلی اورگیس پر کوئی نئی سبسڈی نہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔آئی ایم ایف کے مطابق تمام صوبوں نے  نئے آرایل این جی کیلیے اضافی بیرونی معاہدوں ، سرمایہ کاری پروجیکٹ یا کمپنی کو مالی مراعات یا گارنٹی کی پیشکش سے بھی روک دیا۔کسی بھی ایندھن پر فیول سبسڈی نہیں دی جائے گی، کسی بھی کراس سبسڈی ا سکیم کا اجرا نہیں کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک سے حکومتی سیکورٹیز کے خاتمے پر مزید توسیع یا مارکیٹ خریداری بھی ختم ہو گی، قرض پروگرام کے دوران اسٹیٹ بینک نئی قرض اسکیم متعارف نہیں کرائے گا۔آئی ایم ایف نے گندم کی خریداری کیلیے وفاقی یا صوبائی امدادی قیمت مقرر کرنے اور درآمدات پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹی متعارف کرانے سے بھی روک دیا۔ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کیلیے کسی قسم کی مراعات تجویز کریگی اور نہ ہی حکومت ٹیکس مراعات یا گارنٹی فراہم کرے گی اور ایس آئی ایف سی کے تحت آنیوالی تمام سرمایہ کاری ا سٹنڈرڈ پبلک انوسٹمنٹ مینجمنٹ فریم ورک کے تحت ہونے کو یقینی بنایاجائے۔آئی ایم ایف نے نئے اسپیشل اکنامک زونز بنانے یا دیگر زون بنانے اور نئے اسپیشل اکنامک زون کی موجودہ مراعات کی تجدید سے بھی روک دیا۔ آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلیے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی۔ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے خسارے اور فنڈ کے زیرِ کفالت پروگرام کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس خسارے کا 3.3 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھونے کے درمیان، پاکستان نے کھاد، کیڑے مار ادویات، اور میٹھی اشیاء پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ منتخب اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح کو معیاری 18 فیصد تک بڑھانے پر آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق کر لیا ہے۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • مشرقی پاکستان: سچ اور فسانہ
  • طلال چوہدری: برطانیہ کی عدالتوں نے جھوٹا بیانیہ پھیلانے والوں کے خلاف فیصلے دیے
  • بھارتی فوجی نے ذہنی دباؤ کے باعث سرکاری رائفل سے خودکشی کر لی
  • بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
  • آئی ایم ایف کی 23 سخت شرائط تسلیم:حکومت ترقیاتی اسکیموں میں کمی اور نئے ٹیکس لگانے پر تیار    
  • ایکس پر عمران خان بارے لکھنے پر پوسٹ کی رسائی محدود کردی جاتی ہے، جمائمہ خان
  • آئی سی سی کی دھوکہ دہی! ٹی20 ورلڈ کپ کے ٹکٹ پوسٹر سے پاکستانی کرکٹر کی تصویر غائب، بھارتی اثر و رسوخ بے نقاب
  • شاہ رخ خان نے فٹنس کیلئے اپنی روٹین میں بڑی تبدیلی کرلی، وجہ بھی بتادی
  • لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار
  • انسانی حقوق کا احترام پاکستان کی قومی ترجیح ہے، اعظم نذیر تارڑ