WE News:
2025-12-14@20:26:17 GMT

بالائی دیر کے املوک کی خاص بات کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT

اپردیر کے  موسم سرما کے اہم سوغات اخروٹ سیب، ناشپاتی سمیت دیگر پھل بھی ہوتے ہیں لیکن اپر دیر میں  ٹماٹر نما املوک المعروف جاپانی پھل کی ملک کے مختلف شہروں کے مارکیٹوں میں سپلائی کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیارت: خشک سالی اور حکومتی بے توجہی نے پھلوں کے بیشتر باغات اجاڑ دیے

جاپانی پھل کے کاروباری افراد اور باغبانوں کا کہنا ہے کہ اپر دیر میں موسم سرما کے سوغات جاپانی پھل کی ترسیل یہاں سے شروع کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ضلع اپر دیر کے ہزاروں افراد کا روزگار بھی وابستہ ہے کیونکہ سیزن میں اس کی مانگ بہت زیادہ ہوتی ہے۔

انضمام الحق ایک تعلیم یافتہ نوجوان ہیں اور انہوں نے ایم ایس سی بوٹنی کی اور پھر سرکاری ملازمت اختیار کی تاہم اب اس کو چھوڑ کر سنہ 2013 سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جاپانی پھل کی پیداوار  تو دیر کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی ہوتی ہے لیکن دیر میں اگنے والا املوک جس کو مقامی زبان میں ’تور مینزے‘ کہا جاتا ہے اس کی پیداوار عام جاپانی پھلوں کی نسبتاً کم  ہے لیکن مفرد ذائقے کے سبب اس کی وجہ سے اس کی مقامی سطح کے ساتھ ساتھ  ملک کے دیگر  چھوٹے بڑے شہروں کے مارکیٹیوں پشاور، اسلام اباد، لاہور، مردان اور کراچی وغیرہ میں مانگ بہت زیادہ ہے۔

انضمام الحق کا کہنا تھا کہ دیر کے املوک کو لوگ ڈیمانڈ پر مارکیٹوں اور اپنے دوست و احباب کے توسط سے منگواتے ہیں۔ انضمام کے مطابق سیزن میں روزانہ یہاں سے ٹنوں کے حساب سے مختلف منڈیوں کو یہ سوغات پہنچائی جارہی ہے جبکہ 3 سالوں میں بیرون ممالک بھی ایکسپورٹ کرتے ہیں اور یہ اچھی آمدنی کے ساتھ ساتھ سینکڑوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ بھی بن چکا ہے۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن

محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر اسلام الحق کہتا ہے جاپانی پھل اپر دیر میں 175 سے زائد ایکڑ پر اگایا جاتا ہے اور  ایک اندازے کے مطابق پیداوار 200 تا 300 میٹرک ٹن ہے۔

اسلام الحق کا کہنا تھا کہ دیر اسپیشل خاص تور مینزے املوک (جاپانی پھل سیڈڈ) کا ذائقہ عام جاپانی پھل سے کئی گنا زیادہ ذائقہ دار ہوتا  ہے اور یہ کچا اور پکا دونوں ہی طرح سے کھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام جاپانی پھل کا نازک ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن کے دوران خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے لیکن تور مینزے املوک کے خراب ہونے کا کوئی چانس نہیں ہوتا اس لیے اسے بے حد پسند کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سوات: آڑو کی خوشبو سے مہکتی وادی، میٹھے پھلوں کا جنت نما خطہ

انہوں نے بتایا کہ اس کی پیدوار اپر دیر کے علاوہ کہیں اور نہیں ہوتی اور لوگ اسے ڈیمانڈ پر منگواتے ہیں اس لیے ہم نے زراعت افس میں زمینداروں کے لیے 17 اکتوبر کو نمائش منعقد کی تھی۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

املوک جاپانی پھل دیر دیر کا جاپانی پھل دیر کا خاص املوک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: املوک دیر کا خاص املوک اپر دیر دیر کے

پڑھیں:

محمد لئیق خان ایک متحرک اور بہادر راہنما

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-03-5

 

محمد حسین محنتی

محمد لئیق خان جماعت اسلامی اورنگی کے رکن، معروف سماجی رہنما، محنتی اور بہادر نوجوان تھے۔ ان کا خاندان تقسیم کے وقت ہجرت کرکے پاکستان میں شکارپور آیا کچھ عرصہ کے بعد سکھر رہائش پذیر ہونے وہاں تعلیم حاصل کی اور ملازمت کے لیے کراچی منتقل ہوگئے اورنگی ٹاؤن کو اپنا مرکز و محور بنایا۔ طالب علمی کی زندگی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ فعال کردار ادا کیا۔ تعلیم سے فارغ ہوکر جماعت اسلامی سے وابستہ ہوئے۔ کارکن کی حیثیت سے مختلف ذمے داریاں نبھائیں، جماعت کی رکنیت اختیار کی۔ غریب اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا اور ان کے مسائل حل کرنا ان کا بہترین شغل تھا پورے اورنگی ٹاؤن سے لوگ پولیس، آپس کے جھگڑوں اور دیگر مسائل کے حل سلسلے میں ان سے رابطہ کرتے اور وہ شام سے رات گئے تک ان کے ساتھ دوڑ بھاگ میں لگے رہتے‘ اسی عرصے میں ایم کیو ایم کا قیام عمل میں آیا اور کراچی کے مختلف علاقوں میں لسانیت اور قوم پرستی کی آگ لگ گئی ہم یہاں پر ایم کیو ایم کے قیام کا پس منظر اور اس کے محرکات بھی آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔

کراچی شہر میں جماعت اسلامی ایک مؤثر عوامی جماعت کی حیثیت سے فعال اور متحرک تھی اسی وجہ سے شہر میں امن و امان، خوشحالی، بھائی چارے اور ترقی کا ماحول تھا۔ یہ امن و امان اور محبت کا ماحول ملکی اور غیر ملکی طاقتوں کو اچھا نہیں لگتا تھا۔ سندھ میں اردو بولنے والی مہاجر آبادیوں میں احساس محرومی پایا جاتا تھا اس کی ایک وجہ کراچی اور حیدرآباد میں مہاجر آبادی کو سرکاری نوکریوں میں تعصب کی بنیاد پر بہت کم مواقع ملنا جیسے عوامل شامل تھے۔ سندھ یونیورسٹی و دیگر کالجوں میں مہاجر طلبہ کو داخلوں میں کافی دشواریاں پیش آتیں۔ اس وجہ سے ماحول میں کافی تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔ انہی دنوں میں ایک طالبہ بشریٰ زیدی کوچ کے حادثے میں ہلاک ہوگئیں۔ اس کو جواز بنا کر شہر میں پٹھان مہاجر فسادات پھلائے گئے۔ یہ لسانیت کی آگ تیزی سے پھلتی چلی گئی، اس کے بڑے منفی اثرات شہر کی سیاست خصوصاً اورنگی ٹاؤن پر پڑے۔ ایم کیو ایم نے 1985 سے لسانیت کی سیاست کو مزید ہوا دی اور پورے صوبہ سندھ میں مہاجر آبادیوں کو اس کی آماجگاہ بنا دیا۔ آنے والے برسوں میں انتخابی سیاست اور طلبہ و مزدور سیاست کو مکمل طور پر لسانیت کے رنگ میں رنگ دیا گیا۔ اس عرصے میں ہونے والے تمام انتخابات میں ایم کیو ایم کو کامیابی ملی۔ جماعت اسلامی نے شہر میں محبت یکجہتی اور خدمت کے پیغام اور عملی جد وجہد کے ذریعے شہرکو دہشت گردی اور لسانیت سے پاک کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔ جنرل مشرف نے حکومت سنبھالنے کے بعد سب پہلے بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا۔ انہوں نے بلدیاتی قوانین میں رد و بدل کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے کئی محکموں کو بلدیاتی حکومتوں کے حوالے کر دیا۔ ایم کیو ایم نے نئے قوانین کو مسترد کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ جماعت نے اختیارات کے نچلی سطح پر منتقلی کو عوام کے بہترین مفاد میں سمجھتے ہوئے آگے بڑھ کر نئے قوانین کو قبول کر لیا۔ اس طرح جماعت کے کارکنان کی جان توڑ کوششوں اور بیش بہا قربانیاں کے نتیجے میں 2001 میں بلدیاتی انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان صاحب نے ناظم سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا انتخاب اپنی پوری ٹیم کے ساتھ جیت لیا۔ جناب نعمت اللہ خان اور ان کے ساتھیوں نے اہم ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرکے شہریوں کے دل جیت لیے۔ اس طرح کراچی شہر کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ 2002 میں مشرف حکومت نے قومی الیکشن کا اعلان کیا۔ جماعت نے ایم ایم اے کے تحت اپنے امیدوار کھڑے کیے۔ اورنگی میں محمد لئیق خان کی خدمات اور ان کے عوامی رابطوں کے پیش نظر ان کو میدان میں اُتارا۔ انہوں نے گھر گھر رابطے کیے۔ اورنگی کے سلگتے ہوئے مسائل کو ہائی لائٹ کیا۔ کارکنان کے ساتھ مل کر جارحانہ عوامی مہم چلائی۔ اورنگی ٹاؤن ایم کیو ایم کا گڑھ ہونے کے باوجود ان کو معجزاتی طور پر شکست ہوئی۔ جماعت کے کارکنان نے اپنی کامیابی پر شکرانہ ادا کیا اور ان مسائل کے حل کے لیے ٹھان لیا۔ جناب محمد لئیق خان نے مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کے سر پر ہاتھ رکھ کر ان کو جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ مرحوم لئیق خان نے رات دن ایک کرکے اورنگی کے حالات میں بہتری کے لیے اہم کردار ادا کیا ۔ لئیق خان نے قومی اسمبلی میں تلخ اور متواتر سوالات سے وزراء کو ہلا کر رکھ دیا۔ قومی اسمبلی کے پورے ٹنیور میں پرائیویٹ بل ایک ہی پاس ہوا اور وہ شادیوں کے کھانے کا ون ڈش کا بل تھا جسے لئیق خان نے ہمارے ساتھ ملکر پیش کیا تھا۔ وہ کبھی اجلاس سے غیر حاضر نہیں رہے۔ راقم ان کے پڑوس کے لاج میں رہتے تھے اس لیے کھانا اجلاس میں شرکت ساتھ ہی ہوتا تھا۔ ان کا لاج اورنگی کے ساتھیوں سے بھرا رہتا۔ لئیق بھائی نے اپنے لاج میں کھانے کا انتظام رکھا تھا۔ اس لیے ان کے کمرے میں ہم لوگ ساتھ ملکر کھانا کھاتے۔ اللہ تعالیٰ محمد لئیق خان کی سماجی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین

 

محمد حسین محنتی

متعلقہ مضامین

  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کا امکان، ایڈوائزری جاری
  • سوپ پیئں صحت مند رہیں
  • محمد لئیق خان ایک متحرک اور بہادر راہنما
  • آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے نئی شرائط
  • ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برف باری کا امکان،این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری
  • ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی، این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری جاری
  • عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ کا ایلون مسک کو خط
  • نہانا ہوا آسان، جاپانی کمپنی نے ’’انسانی واشنگ مشین‘‘ بنالی
  • اداکارہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے کیس میں ملزمان کو 20 سال قید کی سزا
  • خیبرپختونخوا میں انسداد پولیو مہم کا آغاز