اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
قطر کے وزیراعظم و وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کو جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف افسوسناک بلکہ دل دہلا دینے والی ہیں، اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں تمام سرخ لکیریں پار کی جا چکی ہیں۔
نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کی ایک تقریب سے خطاب میں قطری وزیراعظم نے کہاکہ حالیہ اسرائیلی حملوں نے قطر سمیت پوری عالمی برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
ان کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں رہائشی آبادی، تعلیمی اداروں اور حتیٰ کہ سفارتی دفاتر کو بھی نشانہ بنایا ہے، جو انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
شیخ محمد نے مزید کہاکہ یہ حملے دراصل امریکا کے لیے بھی ایک پیغام ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ میں اب تمام سرخ لکیریں عبور ہو چکی ہیں۔
ان کے بقول حماس کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں اقتدار چھوڑنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔
انہوں نے واضح کیاکہ اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جنگ بندی کی روح کے منافی ہیں، اور غزہ میں رونما ہونے والے واقعات نے قطر کو شدید مایوسی اور صدمے سے دوچار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قطر اور دیگر ثالث ممالک مسلسل سرگرم ہیں تاکہ جنگ بندی کو برقرار رکھا جا سکے، اور دونوں فریقوں کو اس معاہدے کی پاسداری پر آمادہ کیا جا سکے۔
قطری وزیراعظم نے یقین دلایا کہ ان کا ملک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی تمام تر توجہ اور کوششیں جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں صرف ایک دن میں غزہ میں 46 بچوں اور 20 خواتین سمیت 104 فلسطینی شہید ہو گئے۔
مزید پڑھیں: غزہ: ملبہ بنے گھروں اور بارود بھری گلیوں کی سمت شہریوں کی واپسی جاری
اسرائیلی جارحیت کے بعد عالمی سطح پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
جرمنی کے وزیرِ خارجہ جوہین ویڈیفل نے غزہ پر اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے تحمل اختیار کرنے اور مزید خون ریزی سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل حماس جنگ حماس ردعمل آگیا غزہ جنگ بندی قطری وزیراعظم معاہدے کی خلاف ورزی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل حماس جنگ ردعمل ا گیا معاہدے کی خلاف ورزی وی نیوز خلاف ورزی کے لیے
پڑھیں:
غزہ سٹی:اسرائیل کا گاڑی پر فضائی حملہ،حماس کے اہم ترین کمانڈر سعد عدسا 2 ساتھیوں سمیت شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-01-19
غزہ /تل ابیب /قاہرہ /جنیوا /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں اور گزشتہ روز ایک فضائی حملے میں حماس کے اہم ترین کمانڈر رعد سعد 2 ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک کار پر کیا گیا یہ حملہ حماس کے اہم ترین
کمانڈر رعد سعد کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا جن کی موجودگی کی اطلاع انٹیلی جنس نے دی تھی۔ اسرائیل نے یہ فضائی حملہ جنگ بندی لائن کے اس حصے میں کیا جو اب بھی حماس کے کنٹرول میں ہے جو کہ غزہ سیز فائر کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ تاحال حماس کی جانب سے اپنے سرگرم ترین کمانڈر رعد سعد کی شہادت کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں رعد سعد پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں کے ’’اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک‘‘ تھے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں اور طوفان بائرن نے تباہی مچا دی، شدید سردی اور اسرائیلی حملوں میں 16 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق طوفان کے باعث غزہ میں کم از کم 14 افراد جاں بحق ہوئے، اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹے کے دوران 2 فلسطینی شہید ہوئے۔ شمالی غزہ کے علاقے بیر النعاجہ میں ایک مکان گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے، غزہ شہر کے رمال محلے میں دیوار گرنے سے مزید 2 افراد جان سے گئے۔شاطی کیمپ اور المواسی میں شدید سردی کے باعث متعدد بچے لقمہ اجل بن گئے، خان یونس میں 8 ماہ کی بچی بارش کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی۔غزہ حکام کا کہنا ہے کہ طوفان بائرن سے 8 لاکھ 50 ہزار افراد خطرے میں ہیں‘ مسلسل محاصرے نے غزہ میں بے گھر خاندانوں کی مشکلات مزید بڑھا دیں۔اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے غزہ کی صورت حال کا ذمہ دار اسرائیل، امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کو قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسسکا البانیز نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں استعمال ہونے والے اسلحہ امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی نے فراہم کیا تھا‘ غزہ کی تباہی کا ذمہ دار صرف حملے کرنے والا اسرائیل ہی نہیں بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے نہ صرف اسرائیل بلکہ اسے اسلحہ فراہم کرنے والے امریکا، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی رقم فراہم کریں۔ امریکی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی میں اقوامِ متحدہ کے اختیار کے تحت ایک عالمی استحکامی فورس (اسٹیبلائزیشن فورس) تعینات کی جا سکتی ہے، جس میں بین الاقوامی فوجی دستے شامل ہوں گے اور اس کی تعیناتی ممکنہ طور پر اگلے ماہ ہی شروع ہو سکتی ہے تاہم، اس بات پر ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ حماس کو غیر مسلح کیسے کیا جائے گا۔ 2 امریکی عہدیداروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایک امریکی ٹو اسٹار جنرل کو اس فورس کی قیادت کے لیے زیرِ غور لایا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ مصر نے غزہ میں کسی بھی جغرافیائی یا آبادیاتی تبدیلی کو مسترد کر دیا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالعاطی نے واضح کیا ہے کہ مصر ہر اُس کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو بے دخل کرنا یا غزہ کی پٹی کی جغرافیائی یا آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہو۔