لاہور (کامرس رپورٹر) انڈسٹریل اسٹیٹس میں رینٹل پالیسی کے تحت صنعتی پلاٹس کم قیمت پر دیئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے گارمنٹ سٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے اور فری زون میں مشینری امپورٹ زیرو ریٹڈ کر دی گئی ہے۔ صنعتی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے پائیدار نتائج حاصل کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین لاہور چیمبر میں خطاب کے موقع پر کیا۔ صدر لاہور چیمبر فہیم الرحمن سہگل نے انکا استقبال کیا جبکہ سینئر نائب صدر تنویر احمد شیخ، نائب صدر خرم لودھی، سابق صدور میاں انجم نثار اور سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، ظفر محمود چوہدری سمیت ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے عہدیداروں کو مبارکباد پیش کرتے کہا انہیں وزارت سنبھالے دو سال ہو چکے اس دوران صنعتی زونز میں نمایاں اصلاحات کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ای زیز میں ایسے 90 فیصد پلاٹس کینسل کیے گئے جو طویل عرصے سے خالی پڑے تھے۔ دو سال میں پروڈکشن نہ ہونے پر پلاٹس فوری منسوخ کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شیخوپورہ، وہاڑی، ملتان، رحیم یار خان، بہاولپور اور سیالکوٹ سمیت مختلف شہروں میں صنعتی زونز کی توسیع اور نئی انڈسٹریل اسٹیٹس قائم کی جا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

کسی ’نیازی لاء‘ کا تصور قبول نہیں کیا جاسکتا، طلال چوہدری

وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ کسی’نیازی لاء‘یا ذاتی قانون کا تصور قبول نہیں کیا جاسکتا ہے، خیبر پختونخوا میں حکومت کو آئین اور قانون کے تقاضوں کے مطابق چلایا جانا چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر حکومتی فیصلے کرنا آئینی طور پر درست نہیں، یہ عمل آئینی بحران پیدا کرے گا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت یا مشاورت سے کابینہ بنانے کے اعلانات آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہیں، موجودہ وفاقی حکومت آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئین عدالت سے سزا یافتہ یا جیل میں قید شخص کو حکومتی یا انتظامی فیصلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا، ماضی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی عدالت عظمیٰ نے ایسا ہی فیصلہ دیا تھا۔

طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ جیل میں موجود شخص کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہوتی، پی ٹی آئی کا بانی کے فیصلوں کو پارٹی پالیسی قرار دینا خود جماعت کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کا آئینی ڈھانچہ صرف چیئرمین کے عہدے کو تسلیم کرتا ہے، خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اپنی صوابدید کے مطابق آزادانہ فیصلے کرے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبے میں حکمرانی آئین کے تابع ہوگی یا کسی سزا یافتہ شخص کے اشاروں پر، کسی ’نیازی لاء‘ یا ذاتی قانون کے تصور کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی فردِ واحد کو آئین سے بالاترحیثیت نہیں دی جاسکتی، آئینی استحقاق کا احترام کیا جائے اور کسی غیر متعلقہ فرد کے دباؤ میں آکر حکومتی ڈھانچہ تشکیل نہ دیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ وزارتِ داخلہ اور وفاقی حکومت آئینی نظم و ضبط اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • صفائی ستھرائی کا نظام بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے‘ محمد مظفر
  • سیلاب متاثرین کو سردیوں سے قبل شیلٹر کی فراہمی اولین ترجیح ہے، گلبر خان
  • اختلافات کو مذاکرات سے حل کرینگے، محسن نقوی کی افغان نائب وزیر داخلہ سے ملاقات میں گفتگو
  • کسی ’نیازی لاء‘ کا تصور قبول نہیں کیا جاسکتا، طلال چوہدری
  • عوامی حقوق کا تحفظ ترجیح،گرانفروشی کی کسی کو اجازت نہیں، شفقت محمود
  • معاشی طور پر کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنا اولین ترجیح ہے،بلال اظہر
  •  حکومت نجی شعبے کو برآمدات پر مبنی ترقی کے لیے فروغ دے رہی ہے:بلال اظہر کہانی
  • آئی ٹی شعبے کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے: شزا فاطمہ خواجہ
  • خادم حسین رضوی کا مزار کسی دوسرے شہر میں منتقل کیا جارہا ہے؟