پاکستان کے امن کو تہہ بالا کرنے کی کوشش کی گئی تو ’اینج تے اینج ہی سہی‘: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کے امن کو تہہ بالا کرنے کی کوشش کی گئی تو ’اینج تے اینج ہی سہی۔ دوست ممالک کے کہنے پر کابل دہشت گردوں کی پشت پناہی نہیں کرے گا تو یہ ایک اہم نکتہ ہوگا۔
اسلام آباد میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک امن اوراعتماد کی بحالی نہیں ہوگی تب تک تجارت یا دیگر مثبت پیشرفت ممکن نہیں، اگر کابل مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو ہم خوش آمدید کہیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر وہ ضد پر اڑے ہیں یا ہندوستان کی پراکسی کا کردار ادا کر رہے ہیں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا، بھارت کے کہنے پر دہشت گردی یا ٹی ٹی پی کی پشت پناہی ہوگی تو کچھ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ بات ہو رہی ہو کہ اگر مذاکرات شروع کر رہے ہیں تو کچھ نہ کچھ نتائج ہونےچاہئیں، ان تمام شرائط کی بنیاد امن ہے اور اگر امن نہیں ہوگا تو آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات پاکستان کے اُسی مرکزی مطالبے پر ہوں گے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کارروائی کرے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ کابل کے وفد سے بات کرتے ہیں اور کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں، ابھی تک مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے لیکن وفد ابھی تک استنبول میں ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں دوست ممالک مذاکرات میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، دوست ممالک کے کہنے پر کابل کے رویے میں بدلاؤ آتا ہے تو بہتری کا امکان ہے، ترکیہ اور قطر کی کوشش ہے کہ مذاکرات میں کسی قسم کا تعطل نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا وفد کل رات واپسی کیلئے ایئرپورٹ پہنچ چکا تھا، قطر اور ترکیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں مذاکرات کے حوالے سے ایک اور موقع دیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مجھے بلاکر نواز شریف کے بیان کی مذمت کرنے کا کہا گیا، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ مجھے بلا کر کہا گیا کہ نواز شریف کے بیان کی مذمت کرو۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، یہ بانی پی ٹی آئی اور فیض حمید کا جوائنٹ وینچر تھا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو بانی پی ٹی اکیلے یہ سب کچھ نہیں کرسکتے تھے، مجھے بلا کر کہا گیا کہ نواز شریف کے بیان کی مذمت کرو۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ میں نے جواب دیا کہ نواز شریف میرا لیڈر ہے، میں کیسے مذمت کروں؟
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ اگر آپ نواز شریف کے بیان کی مذمت کر دیں گے تو آپ کے نیب کیسز ختم ہوجائیں گے، میں نے کہا مجھے یہ قابل قبول نہیں۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ یہ معاملہ ایک طرف اور بھی جانا چاہیے، وہ عدلیہ جس نے نواز شریف سے اپیل کا حق بھی چھین لیا۔