حماس نے ایک اور اسرائیلی فوجی کی لاش واپس کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے اس فوجی کی لاش واپس کر دی ہے جو 2014 کی جنگ کے دوران مارا گیا تھا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق 23 سالہ لیفٹیننٹ حدار گولڈن کی موت اس وقت ہوئی جب اسرائیلی فورسز نے غزہ پر شدید حملے کیے تھے اور اس کی لاش حماس کے قبضے میں چلی گئی تھی۔ اب برسوں بعد اسی فوجی کی لاش جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج نے لاش کی شناخت کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ گولڈن کو مقبوضہ علاقوں میں فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی قیادت نے فوجی کی لاش واپسی کو سیاسی کامیابی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، حالانکہ یہ اقدام حماس کی جانب سے انسانی بنیادوں پر کیا گیا۔
حماس کے عسکری ونگ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ اقدام جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے۔ اس معاہدے کے تحت اب تک 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے جب کہ 28 میں سے 24 جاں بحق افراد کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت عالمی دباؤ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مداخلت کے بعد ممکن ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی کی لاش
پڑھیں:
غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کیخلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم انکی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہونگے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے اسرائیل کے مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل اس سلسلے میں امریکا پر بھی واضح کرچکا ہے کہ غزہ میں تعینات ہونے والے فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیلی وزیراعظم آفس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔
گذشتہ ماہ ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم از کم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔