دنیائے کرکٹ کے دو روایتی حریفوں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز ایشز کی 150 ویں سالگرہ انتہائی شان و شوکت اور یادگار انداز میں کرانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے۔ یہ میچ 2027 میں 11 سے 17 مارچ تک میلبرن کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلا جائے گا۔

کرکٹ آسٹریلیا نےمیچ کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کردیں ہیں۔ میزبان کرکٹ بورڈ نے تاریخی میچ میں تماشائیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کے سبب پہلی مرتبہ ٹکٹوں کی قرع اندازی کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں بورڈ نےآسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے معروف بلےباز گریک چیپل انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ کپتان سیر آئن بوتھم کے ہمراہ میچ کی تفصیلات بیان کرنے کے لیےمشترکہ میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا ہے۔

واضح رہے کہ تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر1877 میں 15 سے 19 مارچ کھیلا گیا تھا۔چار روزہ میچ میں آسٹریلیا کی قیادت ڈیو گریگوری نے کی تھی جبکہ انگلینڈ کے کپتان جیمز للیوائٹ جونیئر تھے۔کھیل کا ایک دن بارش کی نظر ہو جانے کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ کا یہ تاریخی میچ آسٹریلیا نے 45 رنز سے اپنے نام کیا تھا۔ آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگزمیں 245 رنز اسکور کیے تھے، چارلس بینرمین نے ناقابل 165 رنز بنا کر ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی سنچری بھی بنانے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

جواب میں انگلینڈ کی ٹیم 196 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی۔ہیری جپ نے 63 رنز کے ساتھ مزاحمت کی تھی۔آسٹریلیا دوسری باری میں104 رنز ہی جوڑ سکا تھا۔ تاہم، انگلینڈ کی ٹیم کامیابی کے لیے ملنے والے 154 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 108 رنز بناپائی تھی۔ اس میچ نے ایشز سیریز کی بنیاد بھی رکھی لیکن ایشز کا تصور 1882 میں وجود میں آچکا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سری لنکا کے خلاف سیریز شاہینوں کا نیا امتحان

پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کا تیسرا اور آخری میچ7 وکٹ سے جیت کر سیریز 1-2 سے اپنے نام کرتے ہوئے شائقین میں خوشی کی ایک لہر سی دوڑا دی، اب سری لنکا کے خلاف سیریز شاہینوں کا نیا امتحان ہے۔

 پروٹیز سے آخری ون ڈے میچ حیرت انگیز طور پر یکطرفہ انداز میں جیت کر ٹیم نے سب کو چونکا دیا،یہ فتح قومی کرکٹ ٹیم کے مداحوں میں مسرت کے ساتھ امید کی کرن پیدا کر گئی،شاہین شاہ آفریدی کی بطور کپتان پہلی ہی ون ڈے سیریز میں شاندار فتح اعتماد میں اضافہ کرے گی، بلاشبہ فتح کا سہرہ ایک مرتبہ پھر بولرز کے سر رہا، فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم کی پچ روایتی طور پر ابتدا میں بیٹنگ کیلئے سازگار رہی لیکن فیصلہ کن میچ میں یہ روایت ٹوٹ گئی ، پاکستانی بولرز خاص طور پر ابرار احمد نے تباہ کن اسپن بولنگ کر کے جنوبی افریقی بیٹنگ لائن کی پرخچے اڑا دیے، مہمان ٹیم بری طرح ناکام رہی اور 37.5 اوور میں 143 رنز کے اسکور پر ڈھیر ہوگئی۔

ابرار احمد نے بھرپور اعتماد کے ساتھ نپی تلی بولنگ سے حریف ٹیم کی بیٹنگ لائن میں دراڑیں ڈالیں،کوئنٹن ڈی کاک نے ایک مرتبہ پھر بیٹنگ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیاور 53 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، ابرار احمد 27 رنز دے کر4 وکٹیں حاصل کر کے اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں پوری طرح سے کامیاب رہے، سلمان علی آغا اور محمد نواز نے بھی 2،2وکٹیں تقسیم کر کے پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، شاہین شاہ آفریدی اختتامی 2وکٹیں اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے،پاکستان نے آسان ہدف صرف 3 وکٹیں گنوا کر پا لیا۔

صائم ایوب نے 70 گیندوں پر 77 رنز کی نمایاں اننگز کھیلی ، کپتانی سے سبکدوش کیے جانے والے محمد رضوان نے 32 رنز کا اضافہ کیا، ناکامی کے دور سے گزرنے والے بابر اعظم 27 رنز جوڑ نے میں کامیاب ہوئے، ایشیا کپ واقعے پر آئی سی سی کی جانب سے 2 میچز کی پابندی ختم ہونے کے بعد پاکستان ٹیم کا حصہ بننے والے فاسٹ بولر حارث روف کوئی وکٹ نہ لے سکے،دوسری جانب نسیم شاہ اور وسیم کو آرام دینے کا فیصلہ حیران کن نہ تھا،فیصلہ کن میچ میں مہمان ٹیم کی بیٹنگ لائن بری طرح سے فلاپ ہوئی ،53 رنز کی اوپننگ شراکت کے بعدآخری 9 وکٹیں 56 رنز کے دوران گرگئیں۔

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 8وکٹ سے کامیابی حاصل کر کے سیریز 1-1 سے برابر کی تھی،کوئنٹن ڈی کاک کے ناقابل شکست 123 اور ٹونی ڈی روززی کے 76 رنز کی بدولت مہمان ٹیم نے 270 رنز کا ہدف 2 وکٹیں گنوا کر حاصل کر لیاتھا، 269 رنز پر آؤٹ ہونے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے سلمان علی آغا نے 69 ، محمد نواز نے 59 اور صائم ایوب نے 53 رنز بنا کر اٹھتے سوالوں کا جواب دینے کی کوشش کی تھی، بابر اعظم کا 11 گیندوں پر صرف7 رنز جوڑ کر واپس لوٹ جانا بہت مایوس کن رہا، پاکستان نے فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم پر کھیلے جانے والے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں 264 رنز کا ریکارڈ ہدف 8 وکٹیں گنوا کر 2بالز پہلے ہی حاصل کر لیا تھا،اس میچ میں بیٹنگ لائن قدرے بہتر نظر آئی تھی۔

 مین آف دی میچ سلمان علی آغا نے 62، محمد رضوان نے 55، فخر زمان نے 45 اور صائم ایوب نے 39 رنز جوڑ کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ، بابر اعظم کا 7رنز پر آؤٹ ہونا مداحوں کو مایوس کر گیا تھا،اس میچ میں نسیم شاہ اور ابرار احمد کی 3،3 جبکہ صائم ایوب کی 2 وکٹوں کے باوجود کوئنٹن ڈی کاک 63 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے، اس سے پہلے پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف 3 میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز 1-2 سے اپنے نام کر کے بھی شائقین کے دل جیت لیے تھے۔

 جنوبی افریقہ سے پہلا ٹی ٹونٹی 55 رنز سے ہارنے والی قومی کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن نے ابتدا ہی میں دھوکا دے دیا تھا، پاکستان نے 18.1 اوورز میں 139 رنز بنائے، صائم ایوب 37 اور محمد نواز 36 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، 2 گیندوں کا سامنا کرنے کے بعد کوئی رن بنائے بغیر ہی بابراعظم کا آؤٹ ہونا بہت ہی مایوس کن تھا،دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں فہیم اشرف نے4 اور سلمان علی آغا نے3 وکٹیں حاصل کر کے جنوبی افریقہ کو 19.2 اوور میں 110 رنز پر ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا،انھوں نے اپنی ٹیم کو نہ صرف9 وکٹ سے کامیابی دلائی بلکہ سیریز 1-1 سے برابر بھی کرنے میں کامیاب رہے، پاکستان نے 13.2 اوورز میں محض ایک وکٹ پر آسان ہدف پالیا، اس میں 38 گیندوں پر 6 چوکوں اور5 چھکوں کی بدولت 71 رنز جوڑنے والے صائم ایوب کی جارحانہ بیٹنگ نمایاں رہی ، تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے140 رنز کے تعاقب میں4 وکٹ سے کامیابی پائی۔

بابر اعظم نے 36 گیندوں پر 68 رنز جوڑ کر بیٹنگ کے جوہر دکھائے، قبل ازیں پہلے ہی اوور میں2 وکٹیں حاصل کرنے والے شاہین شاہ آفریدی نے میچ میں 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے جنوبی افریقہ کو 139 رنز تک محدود رکھا، یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اعزاز کے دفاع کا آغاز کرنے والی جنوبی افریقی ٹیم کے خلاف 2میچز پر مشتمل سیریز 1-1 سے برابر کی تھی، ٹیم نے لاہور میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میں 93 رنز سے کامیاب حاصل کر کے دفاعی چیمپئن کے خلاف قیمتی پوائنٹس اپنے نام کیے تھے۔

 مہمان ٹیم کے ٹونی ڈی زور زی کی سنچری اپنی جگہ تھی لیکن عمر رسیدہ پاکستانی اسپنر نعمان علی نے پہلی اننگز میں 6 اور دوسری اننگز میں 4 وکٹیں حاصل کر کے میچ میں 10 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا کارنامہ بھی انجام دیا،پنڈی اسٹیڈیم میں دوسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ لائن نے شرمندہ کرتے ہوئے پاکستان کو8 وکٹ سے شکست پر مجبور کیا، بابراعظم کا 3 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر ففٹی جڑنا قابل تحسین عمل رہا،دوسری جانب جنوبی افریقہ نے 18 سال بعد پاکستان میں پہلی فتح اپنے نام کی،اب دورئہ پاکستان کے بعد بھارت کے خلاف 2ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز جنوبی افریقہ کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے تاہم پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھی متوقع چیلنجز کا سامنا ہے، سری لنکا کی کرکٹ ٹیم دورے پر پہنچ چکی ہے۔

 مہمان ٹیم 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز پر مشتمل سیریز پنڈی اسٹیڈیم پر بالترتیب 11، 13 اور 15 نومبر کو کھیلے گی، بعد از اں17 نومبر سے پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیموں کے درمیان سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کا انعقاد طے ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف فتوحات نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے اعتماد اور حوصلے میں اضافہ ضرور کیا لیکن وہ ہنوز دباؤ کا شکار ہے۔

 اگلے برس فروری میں عالمی ٹی ٹوئنٹی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی تیاریوں کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے،قومی کرکٹ ٹیم کے غیر ملکی کوچ مائیک ہیسن کی بہترین صلاحیتوں سے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں لیکن بیٹنگ لائن کی خامیوں کو دور کرنا سب سے اہم ترین مسئلہ ہے،بولنگ اور فیلڈنگ کے شعبوں میں بھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی ٹیم کے مستقبل کے حوالے سے میرٹ اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، بیٹنگ لائن کی کارکردگی اب بھی سوالیہ نشان ہے، آخر کب تک پاکستان کرکٹ ٹیم اپنے بولرز پر قناعت کرتی رہے گی اور بولرز کب تک ٹیم کو سہارا دیتے رہیں گے،بیٹرز کو بھی تسلسل سے پرفارم کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • کرکٹ کی 150ویں سالگرہ کے ٹیسٹ میچ کی تاریخ اور وینیو کا اعلان
  • سری لنکا کے خلاف سیریز شاہینوں کا نیا امتحان
  • حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں
  • سہ ملکی کرکٹ سیریز کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل
  • سندھ حکومت نے نیا سندھ واٹرلا متعارف کرانے کی تیاریاں شروع کردی
  • سری لنکا کے خلاف ون ڈے اور 3 ملکی سیریز کیلئے قومی ٹیم کا اعلان، نوجوان کھلاڑی باہر
  • ہانگ کانگ سکسز: پاکستان نے آسٹریلیا کو ہرا کر کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
  • بارش نے کرکٹ آسٹریلیا کا کروڑوں کا نقصان کردیا
  • ون ڈے اور ٹی 20 سہ ملکی سیریز کیلیے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی