Jasarat News:
2025-11-18@03:16:08 GMT

آئینی ترمیم؛ کچھ تو ڈھنگ کی دلیل دو

اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ملک میں ایک نئی عدالت ’’وفاقی آئینی عدالت‘‘ قائم کی گئی ہے اور ملک کی سب سے بڑی عدالت، عدالت عظمیٰ کو اس عدالت کے فیصلوں کا پابند کر دیا گیا ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر وزیراعظم نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے اس ترمیم کے بعد اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کا تبادلہ بھی کیا جا سکے گا، اس حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا اور اسے فارغ کیا جا سکے گا، 26 اور 27 ویں آئینی ترامیم کے ذریعے 1973 کے آئین کی بنیادی ہئیت تبدیل کر دی گئی ہے۔ 1973 کے آئین میں عدالت عظمیٰ کو ملک کی سب سے بڑی اور اعلیٰ عدالت قرار دیا گیا ہے جبکہ اب عملاً وفاقی آئینی عدالت سب سے بڑی عدالت ہوگئی ہے، اسی طرح 1973 کے آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا جبکہ اب خود اس آئین ہی میں یہ درج کر دیا گیا ہے کہ صدر مملکت، فیلڈ مارشل سمیت افواج کے سربراہوں کو بھی تاحیات استثنیٰ ملا کرے گا، اب ان کے خلاف نہ تو مقدمہ درج کیا جا سکے گا اور نہ کوئی عدالت انہیں طلب کر سکے گی۔ ملک عزیز میں بہت سے ایسے علماء اور مفتیان کرام موجود ہیں جو وقت کے حکمرانوں کی ضرورت کے لیے ہمہ وقت دستیاب رہتے ہیں اب تک ان میں سے کسی نے بھی مذکورہ بالا عہدے داروں کو اللہ تعالیٰ کی عدالت سے استثنیٰ نہیں دلوایا، شاید فی الوقت اصل حکمرانوں کو یہ نکتہ نہ سوجھا ہو اور انہوں نے اشارہ نہ کیا ہو، آگے چل کر اگر اس کی ضرورت سمجھی گئی اور اشارہ کیا گیا تو اس طرح کے بیانات بھی آجائیں گے کیونکہ یہ سب اعلیٰ عہدے دار اسلام کے قلعے پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری امت مسلمہ کی شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں، پیر کو فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق فرائض ادا کرتے ہیں۔
دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے انتھک جدوجہد کرنے پر وہ مسلم دنیا کے ہیرو ہیں اور ہماری سویلین حکومت کے وزرا کا کہنا ہے کہ ہیروز کو استثنیٰ دینا بالکل حق بجانب ہے، ہمارے یہ وزرا اور سیاسی رہنمایان کرام اصل حکمرانوں کی خوشنودی کے لیے 27 ویں ترمیم کے جواز میں بہت ہی ’’شاندار اور وزنی‘‘ دلائل دے رہے ہیں، سارے دلائل ہی زبردست ہیں لیکن سب سے اعلیٰ جواز سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے دیا ہے انہوں نے فرمایا کہ 27 ویں ترمیم پہلے آجاتی تو نسلہ ٹاور مسمار ہونے سے بچ جاتا، کیا بات ہے! کراچی شہر کے بہت سے مسائل کی وجہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ہونے والی بڑے پیمانے پر کرپشن ہے جس نے شہر میں جگہ جگہ بلند و بالا عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت دی ہے، جس جگہ ایک خاندان بستا تھا، وہاں 20 فلیٹ بنے لیکن 20 خاندانوں کے لیے بجلی، پانی، سیوریج کا وہی نظام رہا جو ایک خاندان کے لیے بنایا گیا تھا، اس طرح وہاں کے مکین پانی بجلی اور گیس کی شدید قلت کا شکار ہیں اور گٹر کا گندا پانی سیوریج لائنوں سے ابل کر سڑکوں پر بہتا رہتا ہے، لوگ پیدل چل سکتے ہیں نہ گاڑیاں چلائی جا سکتی ہیں کیونکہ یہ زہریلا پانی سڑکیں بھی توڑ پھوڑ دیتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 27 ویں ترمیم کے خلاف تین ججوں کے استعفے کے حوالے سے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہمیں سزائیں دی گئیں تب ججوں کے ضمیر کیوں نہ جاگے، سبحان اللہ! شریف فیملی کو سزائیں سنائی گئیں، سزائیں سنانے کے بعد انہیں لندن بھیجا گیا لیکن ججوں ضمیر نہ جاگے، اس لیے 27 ویں ترمیم بہت ضروری تھی، اسی بات چیت میں انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کا بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تقرر بہت اچھا ہے، اس عہدے کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بہتر کون ہو سکتا ہے، فیلڈ مارشل نے بھارت کے خلاف جنگ میں بہترین قیادت کا مظاہرہ کیا، بھارت کے خلاف فتح سے دنیا میں پاکستان کی عزت ہوئی ہے، فیلڈ مارشل سے زیادہ اس عہدے کا حقدار کوئی نہیں، مریم نواز صاحبہ کو یاد نہیں رہا کہ جس جنگ میں پاکستان کو فتح ہوئی اس کا نقشہ، ڈیزائن تو نواز شریف نے بنا کر دیا تھا ان کا تو نہ تو عہدہ بڑھایا گیا نہ تاحیات استثنیٰ دیا گیا۔ اسی طرح رانا ثنا اللہ نے بھی کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے دشمن کو شکست دینے والے جرنیل کو عزت دی ہے، انہوں نے بھی نواز شریف کا ذکر نہیں کیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ اس جنگ میں صدر آصف زرداری نے کیا خدمات انجام دی تھیں جن کے عوض انہیں یہ اعزاز بخشا گیا کہ اب زندگی بھر ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا جا سکے گا نہ کوئی عدالت انہیں طلب کر سکے گی۔
پیپلز پارٹی کے چیئر پرسن بلاول زرداری نے کہا ہے کہ اب کوئی سوموٹو نہیں ہوگا کسی کا باپ بھی اٹھارویں ترمیم ختم نہیں کر سکتا انہیں بتانا چاہیے کہ 27 ویں ترمیم میں کیا صرف از خود نوٹس کا اختیار ختم کیا گیا ہے، ویسے بھی حالیہ برسوں میں تو ججوں نے بدترین واقعات پر بھی سوموٹو ایکشن نہیں لیا بلکہ اب تو دائر کیے گئے ان مقدمات کی بھی سماعت ہی نہیں ہوتی جن میں حکومت کو ذرا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ صدر مملکت جو ریاست کا سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے دنیا جہاں کے ممالک نے اس عہدے کو عزت و تکریم سے نوازا ہے اور کچھ قانونی اور آئینی استثنیٰ بھی دیے گئے ہیں اس لیے 27 ویں ترمیم کے ذریعے صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا تاکہ یہ نہ ہو کہ صدر آج گئے اور کل انہیں مجسٹریٹ کا سمن آرہا ہے، پرسوں انہیں سیشن عدالت کا سمن آ رہا ہے اور تھانیدار باہر کھڑا ہے، وزیر قانون صاحب دنیا جہاں کے ممالک نے صدر کے عہدے کو عزت و تکریم سے نوازا ہے اور ’’کچھ‘‘ قانونی اور آئینی استثنیٰ بھی دیے ہیں لیکن یہاں کچھ استثنیٰ نہیں دیا گیا عمر بھر کے لیے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔ باقی سب کی تو اوقات ہی کیا ہے؟ تاحیات استثنیٰ تو خلفائے راشدین میں سے بھی کسی کو نہیں دیا گیا تھا۔ وزیر قانون کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ آپ صدر کے عہدے کی عزت و تکریم چاہتے ہیں اور آپ ہی کی حکومت میں سابق صدر عارف علوی کی درگت بنائی جا رہی ہے ان کے بینک اکاؤنٹس تک منجمد کر دیے گئے ہیں، وہ اپنے اخراجات کے لیے اپنی ہی رقم استعمال نہیں کر سکتے اور فوری سماعت کی درخواست پر عدالت کہتی ہے کہ کوئی ایمرجنسی نہیں ہم تو ایسے ہی سماعت کریں گے۔
پہلے صرف پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی غیر آئینی اور غیر منصفانہ اقدامات کا ساتھ بھاری دل اور نم انکھوں کے ساتھ دیتے تھے اب اس صف میں عوامی نیشنل پارٹی کے موروثی صدر ایمل ولی خان بھی شامل ہو گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج میں اس ایوان میں بھاری دل کے ساتھ کھڑا ہوں اور یہ ووٹ ہم کسی شخص یا جماعت کو نہیں دے رہے، یہ ووٹ ہم صوبوں اور عوام کے لیے دے رہے ہیں واہ خان صاحب واہ! ووٹ بھی دے دیا اور مخالفت کرنے کی بھی کوشش، ووٹ دینا ہے تو خوشی خوشی دیں بھاری دل اور ہلکا دل کیا معنیٰ؟ پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے نہ تو یہ کہا کہ اس آئینی ترمیم کے ملک پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے یا برے، نہ یہ کہا کہ عدالتی نظام کو اس ترمیم سے فائدہ ہوگا یا نقصان انہوں نے صاف بات کی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر میرے خاندان کے 10 افراد کو جن میں میری بیوی بھی شامل تھی اٹھا لیا گیا لیکن پی ٹی آئی نے میرے خاندان کے حق میں آواز نہیں اٹھائی اس لیے میں 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دے رہا ہوں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں کیسے کیسے لوگ آگئے ہیں جن لوگوں نے اٹھایا ان پر تنقید تو کیا ابڑو صاحب نے ان کا نام تک نہیں لیا، ہاں جنہوں نے آواز نہیں اٹھائی ان کا جرم بہت بڑا تھا لہٰذا انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ پی ٹی آئی سے انتقام لینے کے لیے پی ٹی آئی کے مخالف کا ساتھ دیں گے، شاید اب انہیں یا ان کے خاندان کے لوگوں کو نہ اٹھایا جائے لیکن سیف اللہ ابڑو کو پاکستان میں مخالفین کو اٹھائے جانے کے نظام کے خاتمے کا سوچنا چاہیے تھا، انہیں چاہیے تھا کہ کسی بھی فرد کو ماورائے عدالت اٹھانے، سزا دینے کی مخالفت کرتے مگر انہوں نے صرف اپنے اور اپنے خاندان کا سوچا۔

احمد حسن سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ئینی ترمیم کے تاحیات استثنی کیا جا سکے گا ویں ا ئینی دیا گیا ہے ویں ترمیم پی ٹی ا ئی خاندان کے انہوں نے گئے ہیں کے خلاف دے رہے کہا کہ کے لیے ہے اور

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم پر آزاد کشمیر کی حکومت پی پی کی جھولی میں ڈال دی جائے گی: لیاقت بلوچ

— فائل فوٹو

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر  لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد تحفتاً آزاد کشمیر کی حکومت پیپلز پارٹی کی جھولی میں ڈال دی جائے گی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو بھی قومی قیادت کے خلاف دل آزار باتیں کام نہیں آئیں۔ موجودہ حکمرانوں کو بھی دل آزار باتیں کام نہیں آئیں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اجتماع عام جماعت اسلامی کی تیاریوں کی فل ڈریس ریہرسل آج ہوگی۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی کا  کُل پاکستان اجتماع عام 21 تا 23 نومبر کو لاہور میں منعقد ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا
  • آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے ملکر احتجاج کرینگے،تحریک تحفظ آئین پاکستان
  • رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا
  • آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان
  • 27 ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون
  • 27ویں آئینی ترمیم پر آزاد کشمیر کی حکومت پی پی کی جھولی میں ڈال دی جائے گی، لیاقت بلوچ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر آزاد کشمیر کی حکومت پی پی کی جھولی میں ڈال دی جائے گی: لیاقت بلوچ
  • ’’آئینی‘‘ ججوں کا استعفا
  • لاہور ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر