دریاؤں کے اطراف تجاوزات 2 ماہ میں ختم کرنیکی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے آبی وسائل نے دریاؤں کے اطراف تمام تجاوزات 2 ماہ میں ختم کرنے کی مہلت دے دی۔ سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت سینیٹ کی آبی وسائل کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں دریاؤں اور ندی نالوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے پر بحث کی گئی، کمیٹی نے دریاؤں کے اطراف تمام تجاوزات 2 ماہ میں ختم کرنے کی مہلت دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ چیئرمین سینیٹ کمیٹی شہادت اعوان نے کہا کہ دریاؤں پر تجاوزات سے متعلق رپورٹ مانگی تھی، جو کہ اب تک نہیں فراہم کی گئی، کمیٹی کی ہدایات پرعملدرآمد نہیں کیاجا رہا ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دریاؤں اور ا?بی گزرگاہوں پر 897 تجاوزات موجود ہیں، ہمیں نتائج چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ اگلے مون سون سے پہلے تجاوزات نہ ہٹائی گئیں تویہ مجرمانہ فعل ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریاو ں
پڑھیں:
وفاق کی زمین کچی آبادی کو کیسے الاٹ کر دی، ریلوے آنکھیں بند کر کے بیٹھا تھا: جسٹس حسن رضوی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ریلوے اراضی پر تجاوزات کیس میں وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ تجاوزات بن رہی تھی، قبضہ ہو رہا تھا اور ریلوے آنکھیں بند کرکے بیٹھا تھا، زمین کی واگزاری کے لیے کسی نے ریلوے کے ہاتھ نہیں باندھ رکھے۔ جسٹس حسن رضوی جسٹس اور کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ریلوے نے ملکیتی زمین کی واپسی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟ ریلوے اراضی پر تجاوزات و قبضہ کے ذمہ داران آفیشل کے خلاف ریلوے نے کیا کارروائی کی؟ تفصیلی رپورٹ دی جائے۔جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ریلوے ملکیتی زمین پر قبضہ و تجاوزات کو روکنے والا کوئی ہے یا نہیں، ریلوے کی زمین قوم کی امانت ہے۔ قیام پاکستان کے وقت کتنی ٹرینیں چلتی تھیں، آج ریلوے کی ٹرینوں اور پٹڑیوں کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کے بہترین کلب اور اسپتال تھے لیکن وہ بھی ختم ہوگئے، ریلوے کی زمین پر کچی آبادیاں انڈسٹری اور گوٹھ بن گئے ہیں۔ کیا ریلوے کو تجاوزات اور قبضے کے لیے زمین دی گئی تھی۔ریلوے وکیل سے جسٹس حسن رضوی نے استفسار کیا کہ کیا ریلوے کی زمین کو زیر استعمال لانے کا کوئی پلان ہے؟ ریلوے کو ساری زمین واپس مل جائے تو کیا کریں گے۔ آئینی عدالت کا یہ مطلب نہیں غیر آئینی چیزوں میں چلے جائیں۔وکیل ریلوے شاہ خاور نے بتایا کہ پنڈی میں ریلوے کی 1359 کنال اراضی پنجاب حکومت نے کچی آبادی کو دی تھی اور پنڈی کا ریلوے اسٹیشن بھی اسی اراضی میں شامل تھا، پنجاب نے غلطی تسلیم کر لی ہے اور 1288 کنال اراضی واپس ریلوے کے نام منتقل ہو چکی ہے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ریلوے کے افسران ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھے رہتے ہیں، افسران اے سی روم میں بیٹھے رہیں گے تو زمینوں پر قبضہ ہی ہوگا۔ صوبائی حکومت نے وفاق کی زمین کچی آبادی کو کیسے الاٹ کر دی، ریلوے کو تجاوزات کے خاتمے سے کس نے روکا ہے، تجاوزات و قبضے کے خلاف ریلوے ایکشن کیوں نہیں لیتی۔وفاقی آئینی عدالت نے ریلوے اراضی پر تجاوزات و قبضہ کی رپورٹ طلب کرلی۔