سودی قرضوں ،کرپشن کے خاتمے تک معیشت بہتر نہیں ہوگی،تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد ( اسٹاف رپورٹر ) آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ نے پاکستانی اشرافیہ کی کرپشن اور اقربا پروری کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ پاکستان کی انتہائی دگرگوں معاشی حالت کے باوجود اشرافیہ کے اللے تللے جاری ہیں۔ جب تک پاکستان سودی قرضوں کی جکڑ بندی اور کرپشن سے آزاد نہیں ہوتا، معیشت کی بہتری کا کوئی امکان نہیں۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیرشجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی تو ہرگز غلط نہ ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ 78 برس کے دوران جاگیرداروں، سیاست دانوں، عدلیہ، بیوروکریسی اور دیگر مقتدر حلقوں نے عوام کا خون چوس کر ملک میں اور بیرونِ ملک بڑی بڑی جاگیریں کھڑی کر لی ہیں۔ ملکی معیشت کے تقریبا تمام اشاریے ہر آنے والی حکومت کے دور میں بری طرح متاثر ہوتے رہے ہیں اور آج صورتِ حال یہ ہے کہ ملکی معیشت پاتال سے جا لگی ہے۔ احتساب اور مسابقتی نگرانی کرنے والے ادارے اپنا اصل کردار ادا کرنے کی بجائے اشرافیہ کی بی ٹیم بن چکے ہیں، جنہیں سیاسی انتقام اور عوام کی زندگیوں کو مزید دوبھر بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ حکومت اور ریاستی اداروں کے کسی اقدام میں بھی شفافیت نہیں تو غلط نہ ہوگا۔ امیر تنظیم نے کہا کہ ملکی معیشت کی ناگفتہ بہ حالت اور غربت و مہنگائی کے باعث عوام کے مسلسل پِسے جانے کی تصویر اِس قدر واضح ہے کہ اسے جاننے کے لیے کسی رپورٹ کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مملکت خداداد کا اصل معاشی مسئلہ سودی قرض ہے جو دسمبر 2025 میں 80 کھرب روپے سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت، مقتدر حلقے، عدلیہ، علما کرام، دینی جماعتیں اور عوام الناس مقدور بھر ملک سے سود کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد نہیں کرتے تو اللہ تعالی کے سخت غضب اور قہر نازل ہونے کا خدشہ ہے۔ لہذا اللہ اور اس کے رسول ؐ سے جاری اِس جنگ کو فی الفور بند کیا جائے۔ ملک میں اسلام کے نظامِ عدلِ اجتماعی کو قائم و نافذ کیا جائے تاکہ ہم اللہ کی رحمت کے امیدوار بن سکیں اور ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان تارک کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے سے افغانستان کی عوام یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پیش آیا تھا، جہاں مشتبہ شخص رحمٰن اللہ لکانوال پر نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔
2 دسمبر کو رحمٰن اللہ لکانوال پر قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے، اس دوران ملزم رحمٰن اللہ ہسپتال کے بستر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ اس واقعہ کا افغان عوام یا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک فرد کا مجرمانہ عمل ہے اور جس شخص نے یہ جرم کیا اسے خود امریکیوں نے تربیت دی تھی۔
امریکی حکام کے مطابق رحمٰن اللہ افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ یونٹ کا حصہ تھا، وہ 2021 میں صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائیز ویلکم اسکیم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا۔
واضح رہے یہ آپریشن اُن افراد کے لیے تھا جنہیں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد انتقامی کارروائی کا خطرہ تھا۔
امیر خان متقی نے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے اسے تربیت دی، اسے کام پر لگایا اور ایک غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے، جو کسی بھی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکا منتقل کیا۔